Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 68
لَوْ لَا كِتٰبٌ مِّنَ اللّٰهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِیْمَاۤ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
لَوْ : اگر لَا : نہ كِتٰبٌ : لکھا ہوا مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے سَبَقَ : پہلے ہی لَمَسَّكُمْ : تمہیں پہنچتا فِيْمَآ : اس میں جو اَخَذْتُمْ : تم نے لیا عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اگر خدا کا حکم پہلے نہ ہوچکا ہوتا تو جو (فدیہ) تم نے لیا ہے اس کے بدلے تم پر بڑا عذاب نازل ہوتا۔
تفسیر 68(لولا کتب من اللہ سبق) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ پہلے انبیاء اور امتوں پر غنیمت حرام تھی وہ اس کو قربانی کے لئے رکھ دیتے، آسمان سے آگ اترتی اور اس کو کھا جاتی۔ جب بدر کا دن آیا تو مسلمانوں نے غنیمت سمیٹنے میں جلدی کی اور فدیہ لیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ یعنی اگر لوح محفوظ میں یہ لکھنا نہ جا چکا ہوتا کہ یہ غنیمت تمہارے لئے حلال ہے اور حسن، مجاہد رحمہما اللہ اور سعید بن جبیر ؓ فرماتے ہیں کہ اگر پہلے سے یہ لکھا نہ ہوتا کہ اللہ تعالیٰ بدر کے حاضرین کو عذاب نہ دیں گے (لمسکم فیمآ اخذتم عذاب عظیم) ابن اسحاق (رح) فرماتے ہیں کہ مئومنین جو غزوہ بدر میں حاضر ہوئے وہ تما م غنیمت کو پسند کرتے تھے سوائے عمر بن خطاب ؓ کے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو قیدیوں کے قتل کا مشورہ دیا اور سعد بن معاذ ؓ نے فرمایا کہ اے اللہ کے رسول ! جنگ میں خون بہانا مجھے زیادہ پسند ہے مردوں سے فدیہ لینے سے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر آسمان سے عذاب اترتا تو عمر بن خطاب اور سعد بن معاذ ؓ کے علاوہ کوئی اس سے نہ بچتا۔
Top