Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Al-Israa : 59
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
وَمَا مَنَعَنَآ
: اور نہیں ہمیں روکا
اَنْ
: کہ
نُّرْسِلَ
: ہم بھیجیں
بِالْاٰيٰتِ
: نشانیاں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
كَذَّبَ
: جھٹلایا
بِهَا
: ان کو
الْاَوَّلُوْنَ
: اگلے لوگ (جمع)
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
ثَمُوْدَ
: ثمود
النَّاقَةَ
: اونٹنی
مُبْصِرَةً
: دکھانے کو (ذریعہ بصیرت
فَظَلَمُوْا بِهَا
: انہوں نے اس پر ظلم کیا
وَ
: اور
مَا نُرْسِلُ
: ہم نہیں بھیجتے
بِالْاٰيٰتِ
: نشانیاں
اِلَّا
: مگر
تَخْوِيْفًا
: ڈرانے کو
ہمیں نشانیاں (معجزات) بھیجنے سے جس چیز نے روکا ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ان سے پہلے لوگوں نے (دیکھنے کے باوجود) ان کو جھٹلایا ہے (جس کی وجہ سے ان پر عذاب آیا ہے) ہم نے قوم ثمود کو ایک اونٹنی دی جو ان کے لئے بصیرت کی چیز تھی مگر انہوں نے اس کے ساتھ زیادتی ہی کی ہے اور ہم نشانیاں اس لئے بھیجتے ہیں کہ لوگ اس سے ڈریں
لغات القرآن آیت نمبر 59 تا 60 مامنعنا ہمیں نہیں روکا۔ نرسل ہم بھیجتے ہیں۔ مبصرۃ دیکھنے کو، ذریعہ بصیرت۔ تخویف ڈرانے کو۔ احاط گھیر لیا، قابو کرلیا۔ الرؤ یا خواب ، دکھاوا۔ ارینا ہم نے دکھایا۔ الملعونۃ لعنت کی گئی۔ طغیان سرکشی، نافرمانی۔ تشریح : آیت نمبر 59 تا 60 قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اس بات کو بیان کیا گیا ہے کہ کفار مکہ طرح طرح کے معجزات کا مطالبہ کرتے رہتے تھے کبھی کہتے کوہ صفا کو سونے کا بنا دیا جائے کبھی کہتے مکہ کے چاروں طرف جو پہاڑ ہیں ان کو ہٹا کر صاف اور کھلا ہوا میدان بنا دیا جائے تاکہ کھیتی باڑی کی جاسکے، کبھی کہتے کہ ہمارے وہ رشتہ دار جو مر چکے ہیں ان کو زندہ کردیا جائے تاکہ ہم ان سے باتیں کریں اور آپ کی نبوت کی تصدیق کر کے ایمان لانے کی کوشش کریں وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نبی ! یہ لوگ جن معجزات کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کو دکھانے میں ہمارے لئے کوئی رکاوٹ یا مانع نہیں ہے۔ ہم نے پہلے نبیوں کو معجزات دیئے ہیں آپ کو بھی دے سکتے ہیں لیکن اگر ان لوگوں نے ان معجزات کو دیکھ کر بھی ایمان قبول نہ کیا تو پھر اللہ کے عذاب آنے میں کوئی بھی چیز رکاوٹ نہ بن سکے گی اور اس آخری امت کے لئے ایسا کرنا ہماری مصلحت کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قوم ثمود کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قوم ثمود نے اپنے نبی حضرت صالح سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ایک گابھن اونٹنی سامنے چٹان سے نکلے، بچہ دے اور ہم اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ اللہ نے ان کا مطالبہ پورا کردیا لیکن کچھ ہی عرصہ بعد انہوں نے نہ صرف اس معجزہ کا انکار کردیا بلکہ اللہ کی اس نشانی کو قتل کردیا اور نا فرماین کی انتہا کردی۔ آخر کار اللہ کا عذاب قوم ثمود پر ٹوٹ پڑا شدید زلزلے اور خوفناک گرج چمک نے ان کو صفحہ ہستی سے اس طرح مٹا دیا جیسے اس بستی میں کوئی کبھی آباد ہی نہ تھا۔ فرمایا کہ ایمان و یقین لانے والے تو کبھی کسی معجزہ کا مطالبہ نہیں کرتے اور نہ ان کے نزدیک اس کی کوئی حیثیت ہوتی ہے بلکہ وہ نور بصیرت سے سچائی کو پہچان کر اس پر ایمان لاتے ہیں جس طرح فرعون کے بھرے دربار میں تمام جادوگروں کے سامنے سچائی آگئی تو انہوں نے فرعون کی دھمکیوں کے باوجود ایسے عزم و یقین کا اظہار کیا جس کو قرآن کریم نے نہایت وضاحت سے بیان کیا ہے۔ اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی، حضرت علی حیدر کرار، حضرت خدیجہ الکبری اور حضرت زید نے اور تمام صحابہ کرام نے نہ کسی معجزہ کو دیکھا نہ مطالبہ کیا نہ ان کو ضرورت تھی کیونکہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی عظیم سیرت پاک قرآن کریم کی پر عظمت تعلیمات، معراج نبوی ﷺ کو اچھی طرح دیکھا تھا جو کسی معجزہ سے کم نہیں تھے مزید کسی معجزہ کا مطالبہ ایک بچکانہ فرمائش سے زیادہ حیثیت نہ رکھتا تھا۔ تمام صحابہ کرام تو ہر روز آپ کی ایک ایک صفت کو معجزہ ہی سمجھتے تھے۔ معراج النبی کے موقع پر جب کفار مکہ نے آپ کا مذاق اڑایا اور بعض نئے نئے مسلمان ہونے والے بھی پیچھے ہٹ گئے تھے اس وقت ابوجہل نے یہ سمجھ کر کہ اگر حضرت ابوبکر بھی آپ سے پیچھے ہٹ جائیں تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی اور نبی کریم ﷺ کی تحریک کی جان نکل جائے گی۔ جب ابوجہل نے واقعہ معراج کا ذکر حضرت ابوبکر سے کیا تو ان کا جواب تھا کہ ہم تو ہر روز فرشتوں کی آمد و رفت اور وحی کی کیفیات کو دیکھتے رہتے ہیں اگر آپ یہ فرماتے ہیں کہ میں رات کو معراج پر گیا اور اسی رات سب کچھ دیکھ کر واپس آگیا تو اس میں مہارے لئے تعجب کی کوئی بات نہیں ہے آپ نے جیسا فرمایا میں اس کیت صدیق کرتا ہوں۔ حضرت ابوبکر کی اس تصدیق نے انہیں بارگاہ نبوی سے ’ صدیق “ کا لقب دلا دیا۔ اس سے یہ اصلی حقیقت سامنے آگئی کہ جو لوگ نور بصیرت رکھتے ہیں انہیں باہر کی کسی روشنی کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہی تمام صحابہ کرام کا حال تھا کہ ان کو اللہ کے سچے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات گرامی پر پورا پورا اعتماد اور بھروسہ تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ کسی بھی دلیل، برھان یا معجزہ دکھانے میں اگر کوئی رکاوٹ تھی تو وہ یہی تھی کہ اگر ان کے مطالبہ پر معجزہ دکھا دیا گیا اور پھر وہ لوگ ایمان نہ لائے تو اللہ کا عذاب ضرور آئے گا اور اس قوم کو قوم ثمود کی طرح صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔ چونکہ آخری نبی کی یہ آخری امت ہے اس لئے ان کو ان کے مطالبہ پر معجزات نہیں دیئے گئے کیونکہ اب اسی امت کو قیامت تک تمام دنیائے انسانیت کی رہنمائی و رہبری کے فرائض انجام دینے ہیں۔ اسی لئے نبی کریم ﷺ نے غزوہ بدر کے موقع پر اللہ سے مسلمانوں کی مٹھی بھر جماعت کی بقا کے لئے دعا کرتے ہوئے فرمایا تھا۔ الٰہی اگر تیرے ماننے والوں کی یہ مٹھی بھر جماعت مٹ گئی تو پھر (قیامت تک) تیرے دین کی ذم داری کون اٹھائے گا۔ اے اللہ اگر آج یہ چھوٹی سی جماعت ہلاک ہوگئی تو تیری عبادت نہ کی جائے گی۔ اے اللہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ آج کے بعد آپ کی عبادت نہ کی جائے۔ آپ اس قدر عاجزی اور محویت کے ساتھ دعا فرما رہے تھے کہ آپ کے کاندھے سے چادر بار بار پھسل جاتی اور حضرت ابوبکر صدیق آپ کی چادر کو آپ کے کاندھوں پر ڈالتے جاتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آپ کی نبوت و رسالت کی طرح یہ امت بھی آخری امت ہے اب کسی نے نئے نبی یا رسول کی ضرورت باقی نہیں ہے۔ اس لیئے اللہ نے فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! جب تک آپ ان میں موجود ہیں ہماری یہ شان نہیں ہے کہ ہم ان پر عذاب کو نازل کریں۔ چونکہ نبی کریم ﷺ دنیاوی حیات کے بعد اپنی قبر مبارک میں آج بھی حیات ہیں اور قیامت تک آپ کی لائی تعلیمات اور فیض جاری رہے گا اسی لئے آپ کی امت پر وہ عذاب نہ آئیں گے جیسے عذاب گزشتہ قوموں پر آئے تھے۔ یہاں ایک بنیادی بات کو سمجھنا ضروری ہے اور وہ یہ کہ قرآن کریم کی ان آیات کا سہارا لے کر منکرین حدیث نے ” معجزات نبوی “ کا انکار کردیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ آپ کو کوئی معجزہ عطا نہیں کیا گیا۔ میں یہ عضر کروں گا کہ منکرین حدیث نے ان آیات کے ظاہری پہلو کو سامنے رکھ کر اپنی بےعقلی اور جہالت کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ اگر وہ ذرا بھی غور کرتے تو ایسی بچکانہ اور احمقانہ بات کبھی نہ کرتے وجہ یہ ہے کہ ان آیات میں اللہ نے معجزات کا انکار نہیں کیا بلکہ کفار کے مطالبہ کو بچکانہ قرار دیا ہے کیونکہ اگر ان کا مطالبہ مان لیا جاتا اور وہ یقینا اس پر ایمان نہ لاتے تو اللہ کے عذاب آنے میں کوئی رکاوٹ نہ رہتی اور یہ امت مٹا دی جاتی جب کہ اللہ کے فیصلے اور مصلحت کے تحت اس امت کو قیامت تک باقی رہنا تھا اور رہے گی انشاء اللہ۔ رہے وہ معجزات جو نبی کریم ﷺ سے ظاہر ہوئے ہیں وہ ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں ہیں جن کی تفصیلات کے لئے معجزات نبوی پر امت کے علماء کرام کی سینکڑوں کتابیں دیکھی جاسکتی ہیں جو معتبر ترین احادیث سے ثابت ہیں۔ ان کا انکار ممکن ہی نہیں ہے لیکن جنہوں نے اپنی آنکھوں پر انگریزوں کے چشمے لگا رکھے ہیں ان کو نظر نہ آنا کوئی تعبج کی بات نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر وہ اپنے ان مصنوعی چشموں کو اپنی آنکھوں پر سے اتار کر دیکھیں گے تو نبی کریم ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو ان کو معجزہ نظر آئے گا جس کا انکار ممکن ہی نہیں ہے۔ ان آیات میں معراج النبی اور شجر معلونہ کو آزمائش قرار دیا گیا ہے اس کی کچھ تفصیل عرض ہے۔ جب نبی کریم ﷺ نے معراج کی صبح کو ارشاد فرمایا کہ آج رات میں مسجد الحرام سے مسجد الاقصی اور پھر واں سے ساتوں آسمانوں، جنت و جہنم اور اللہ کی ذات وصفات کو دیکھ کر آیا ہوں تو کفار کو یقین نہ آیا اور وہ لوگ جنہوں نے بیت المقدس کو دیکھا تھا ان کو بلایا گیا۔ اللہ نے بیت المقدس کو آپ کے سامنے کردیا۔ کفار پوچھتے گئے اور آپ بیت المقدس کی ایک ایک بات تفصیل سے بتاتے گئے۔ اس سب کے باوجود انہوں نے ان واقعات اور حقائق کو مذاق میں اڑا دیا حالانکہ اگر غور کیا جائے تو یہ خود ایک معجزہ تھا مگر جو لوگ نور بصیرت اور سنجیدہ غور و فکر نہیں رکھتے ان کے لئے بڑی سے بڑی سچائی بھی ایک بےحقیقت چیز ہو کر رہ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایک تو معراج النبی ان کے لئے آزمائش تھی دوسرے ” شجر ملعونہ “ جس کو ” زقوم “ بھی فرمایا گیا ہے یہ بھی کفار کے لئے ایک آزمائش کے طور پر ارشاد فرمایا گیا ہے کیونکہ جن کو اللہ کی قدرت پر یقین کامل ہے ان کو یقین تھا کہ اللہ کی یہ قدرت ہے کہ وہ کسی درخت کو آگ میں پیدا کرسکتا ہے اور آگ اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ آگ اور درخت دونوں ہی اللہ نے پیدا کئے ہیں۔ اگر اللہ چاہے تو آگ سلامتی کے ساتھ حضرت ابراہیم پر گل و گلزار بن سکتی ہے پانی میں راستے اور صحرا میں چشمے جاری ہو سکتے ہیں تو آگ میں وہ درخت جو جہنمیوں کی غذا کے طور پر ان کو کھانے کیلئے دیاجائے گا وہ اللہ کی قدرت سے کیوں باقی نہیں رہ سکتا ۔ یہ درخت جو دوزخیوں کیلئے ہوگا۔ اس تلخ ، بد مزہ، قابل نفرت، کانٹے دار درخت ہوگا۔ جس کو کھانے پر وہ مجبور ہوں گے۔ روایات میں آتا ہے کہ ” زقوم “ دوزخ کی تہہ میں پیدا ہوگا۔ جب دوزخی بھوک کی شدت میں اس پر اپنا منہ ماریں گے تو وہ تڑپ کر رہ جائیں گے کیونکہ وہ ان کے پیٹ میں ایسی آگ لگا دی گا جیسے پانی ان کے پیٹ میں کھول رہا ہے۔ اس پر لعنت کی گئی ہے یعنی جس طرح جہنمی اللہ کی رحمت اور کرم سے دور ہوں گے اسی طرح یہ درخت یعنی دوزخیوں کی غذا بھی اللہ کی رحمت سے دور قابل لعنت ہوگی۔ جب قرآن کریم میں یہ بتایا گیا کہ دوزخیوں کو دوزخ میں کھانے کیلئے زقوم دیا جائے گا تو ابوجہل نے کہا ہمارے لئے مکھن اور کھجوریں لاؤ۔ جب یہ چیزیں آگئیں تو اس نے لوگوں کو اپنے ساتھ کھانے کی دعوت دی اور کہنے لگا ہمارا زقوم تو یہ ہے۔ یعنی اس نے معراج النبی اور آگ میں درخت کا مذاق اڑایا اسی لئے قریش کہا کرتے تھے کہ ابو کبشہ کے لڑکے کو دیکھو وہ ہم سے عجیب باتیں کرتا ہے اور کہتا ہے کہ جہنم کی آگ ایسی ہوگی جو پتھروں تک کو جلا ڈالے گی۔ پھر کیا یہ ممکن ہے کہ اس میں ایسا درخت بھی ہو (اور آگ اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے) خلاصہ یہ ہے کہ جس کو ایمان لانا ہوتا ہے اس کو نبی کی بات ہی کافی ہوتی ہے لیکن جس کو ایمان نہیں لانا اس کے لئے سو بہانے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم ﷺ کی ایک ایک بات پر ایمان و یقین لانے کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ آمین۔
Top