Baseerat-e-Quran - Al-Muminoon : 4
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ لِلزَّكٰوةِ : زکوۃ (کو) فٰعِلُوْنَ : ادا کرنے والے
اور وہ لوگ جو اپنے نفس کا تزکیہ کرنے والے ہیں۔
(3) مومنوں کی تیسری صفت اور خوبی یہ ہے کہ وہ ” زکوۃ ادا کرتے ہیں “ یعنی جس طرح نماز میں خشوع و خضوع اور عاجزی و انکساری سے سکون قلب کی دولت نصیب ہوتی ہے اسی طرح لغویات سے بچنے میں ذہن و فکر پاک صاف ہوجاتا ہے۔ اور اپنی محنت سے کمائی ہوئی حلال دولت میں سے جب زکوۃ ادا کی جاتی ہے تو اس کا مال پاک اور صاف ہوجاتا ہے کیونکہ زکوۃ کے معنی پاک صاف کرنے ہی کے آتے ہیں۔ درحقیقت جو شخص زکوۃ ادا کرتا ہے وہ نہ صرف اپنے مال کو پاک کرتا ہے بلکہ اس کا وہ نفس جو اس کو خواہشات کے نیچے دبائے رکھتا ہے غرورو تکبر ‘ ریاکاری اور دکھاوا ‘ بغض و حسد ‘ لالچ اور کنجوسی جیسی گندگیوں سے دور کر کے اس کے نفس کو پاکیزہ بنا دیتا ہے۔ اسی لئے علماء و مفسرین نے فرمایا ہے کہ قرآن کریم میں ہر وہ جگہ جہاں زکوۃ کی ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے وہاں ” اتوالزکوۃ “ اور یوتون الزکوۃ “ کے الفاظ آتے ہیں۔ لیکن اس جگہ ” لزکوۃ فاعلون “ فرمایا۔ جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ مومنوں کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ زکوۃ جیسے فریضہ کو ادا کرتے ہیں اور اپنے نفس کی پاکیزگی کے لئے بھی فکر مند رہتے ہیں۔ جہاں تک زکوۃ کی فرضیت کا تعلق ہے وہ حکم تو بالکل واضح ہے لیکن نفس کی پاکیزگی کا مفہوم یہ ہے کہ وہ مومن صرف نماز ہی نہیں پڑھتے۔ محض لغو یات اور فضول مشغلوں سے ہی نہیں بچتے بلکہ اپنے نفس اور نفسانی خواہشات پر قابو پاکر اس کی پاکیزگی اور صفائی ستھرائی کے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔
Top