Baseerat-e-Quran - Al-Anfaal : 15
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِذَا : جب لَقِيْتُمُ : تمہاری مڈبھیڑ ہو الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے كَفَرُوْا : کفر کیا زَحْفًا : (میدان جنگ میں) لڑنے کو فَلَا تُوَلُّوْهُمُ : تو ان سے نہ پھیرو الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع)
اے ایمان والو ! جب تم میدان جنگ میں ان کافروں کے مقابل ہو کر (جنگ کر رہے ہو تو) ان سے پیٹھ مت پھیرو
آیات : 15 تا 18 لغات القرآن۔ لقیتم۔ تم نے ملاقات کی۔ تم ملے۔ زحف۔ لڑائی۔ لاتولوا۔ تم نہ پھیرو۔ یومئذ۔ اس دن۔ متحرف۔ پینترا بدلنے والے (جنگی چال) ۔ متحیز۔ ملنے والے۔ رمیت۔ تو نے پھینکا۔ رمی۔ اس نے پھینکا۔ بلاء حسن۔ اچھی طرح آزمانا۔ موھن۔ سست اور ضعیف کرنے والا تشریح : دراصل جنگ ہو یا امن۔ زندگی کا میدان ہو یا پریشانی کے حالات جو لوگ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں وہی دنیا اور آخرت کی کامیابی کے حقدر ہوتے ہیں لیکن وہ لوگ جو میدان چھوڑ کر اور پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہیں کبھی کسی طرح کی کامیابی حاصل نہیں کیا کرتے۔ ان آیت میں اس بات کو فرمایا جا رہا ہے کہ اے مومنو ! جب بھی کسی جنگ میں تمہارا مقابلہ کفار سے ہو تو ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرو اور وان کو پیٹھ دکھا کر نہ بھاگو کیونکہ اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ اللہ کے غضب کا شکار ہوجائے گا اور اس کے لئے جہنم جیسا بدترین ٹھکانا اس کا مقدر بن جائے گا البتہ اگر کوئی جنگی مصلھت ہو تو اور بات ہے مثلاً اس لئے میدان جنگ سے پیچھے ہٹا جائے تاکہ دشمن آگے بڑہ آئے اور وہ اس گمان میں اپنی مضبوط پوزیشن کو چھوڑ دے کہ مسلمان پیچھے ہٹ رہے ہیں اور جب کفار آگے بڑہ آجائیں تو ان پر ایسا وار کیا جائے کہ دشمن کو شکست کھا کر بھاگنا پڑے۔ جنگ موتہ میں حضرت خالد بن ولید ؓ نے اسی جنگی حکمت عملی کو اختیار کیا اور دشمن کو شکست فاش دیدی۔ پیچھے ہٹنے کی دوسری شکل یہ ہوتی ہے کہ امیر کے حکم سے اپنی فوج کے کسی بڑے حصے سے جا کر ملنا ہوتا کہ جمع ہو کر اور پلٹ کر حملہ کیا جائے۔ ان دو صورتوں کے علاوہ کسی حال میں دشمن کو پیٹھ دکھانا مومن کی شان نہیں ہے اسی طرح کی اور آیات اہل ایمان کی رہنما تھین اور انہوں نے ڈٹ کر دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا کامیابیاں حاصل کیں اور دشمن کو نیست و نابود کرکے رکھ دیا۔ دوسری بات جو پچھلی آیات میں واضح طور پر کہی گئی ہے اور یہاں بھی دوبارہ ارشاد فرمائی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہار جیت کا فیصلہ محض انسانی کوششوں سے نہیں ہوتا بلکہ غیبی مدد کا بہت کچھ دخل ہوتا ہے۔ اس لئے اپنی کوششوں پر اعتماد کے بجائے اللہ کی ذات پر بھروسہ کیا جائے۔ کفار کا بھروسہ اور اعتماد ظاہری فوج، ہتھیار، مال اور خزانہ پر ہوتا ہے کہ لیکن، مومنوں کا اعتماد سراسر نصرت الٰہی پر ہوتا ہے ۔ کافر تو تلوار پر بھروسہ کرتا ہے لیکن مومن کے ہاتھ میں تلوار نہ بھی ہو وہ محض اللہ پر بھروسہ کرکے اپنے ایمان و یقین کو پیش کرتا ہے اور اللہ کی مدد سے کامیاب ہوجاتا ہے۔ غزوہ بدر میں اہل ایمان کے پاس نہ سواریاں تھیں نہ تلواریں جب کہ مکہ کے کفار ہتھیاروں اور سواریں سے لیس تھے۔ لیکن اللہ پر اعتماد اور بھروسہ کا نتیجہ یہ نکلا کہ کفار مکہ کو شکست فاش ہوئی اور بےسراسامانی کے باوجود مسلمانوں کو تاریخی فتح نصیب ہوئی۔ سچ ہے جنگیں جذبوں سے لڑی جاتی ہیں ہتھیاروں سے نہیں۔ اسی بات کو اللہ نے یہاں جنگ بدر کی مثال دے کر ارشاد فرمایا ہے کہ تم نے قتل نہیں کیا بلکہ ان کفار کو اللہ نے قتل کیا ہے۔ اس کے حکم کے بغیر تمہاری کیا مجال تھی کہ تم دشمن کا بال بھی بیکا کرسکتے۔ حضور نبی کریم ﷺ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ خاک کی مٹھی آپ نے نہیں پھینکی تھی بلکہ گویا ہم نے پھینکی تھی ورنہ یہ نتیجہ کبھی ظہور میں نہ آتا۔ واقعہ یہ ہے کہ جہاد بدر میں دشمنوں کی بڑی تعداد دیکھ کر اسلامی لشکر کے سپہ سالار حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے دعا فرمائی جواب میں اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور کہا کہ ایک مٹھی بھر ریت لشکرکفار کی طرف پھینک دیجئے آپ نے ایسا ہی کیا ہر کافر جنگجو کی آنکھوں میں وہ ذرے پہنچ گئے وہ وقتی طور پر دیکھنے سے محروم ہوگئے اتنی دیر میں مسلمانوں کے تیروں نے ان میں تباہی مچا دی۔ اللہ نے ان آیتوں میں اسی بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اے مجاہدو ! تم اپنی کوششوں اور سعی و عمل پر ناز نہ کرو یہ تو اللہ کی فتح و نصرت تھی جس نے قدم قدم پر تمہارا ساتھ دیا۔ جس کے حکم سے فرشتے آئے، بارش برسائی گئی اور تم تازہ دن ہوگئے کفار قتل ہوئے اور خاک کے ذرات نے اپنا کرشمہ دکھایا تمہارے ہاتھ پاؤں دل و دماغ تیرو تفنگ جو استعمال کئے گئے ہیں تو محض اس لئے کہ تمہاری آزمائش ہو تم جنت کے حق قرار پائو اور کافروں کو معلوم ہوجائے کہ لشکر ہو یا کروفر ان کی ہر چال کو الٹ دیا جائے گا اس بات کی مزید وضاحت اس کے بعد کی آیات میں فرمائی گئی ہے۔
Top