Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - At-Tawba : 60
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ؕ فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اِنَّمَا
: صرف
الصَّدَقٰتُ
: زکوۃ
لِلْفُقَرَآءِ
: مفلس (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنِ
: مسکین (جمع) محتاج
وَالْعٰمِلِيْنَ
: اور کام کرنے والے
عَلَيْهَا
: اس پر
وَالْمُؤَلَّفَةِ
: اور الفت دی جائے
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
وَفِي
: اور میں
الرِّقَابِ
: گردنوں (کے چھڑانے)
وَالْغٰرِمِيْنَ
: اور تاوان بھرنے والے، قرضدار
وَفِيْ
: اور میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَابْنِ السَّبِيْلِ
: اور مسافر
فَرِيْضَةً
: فریضہ (ٹھہرایا ہوا)
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: علم والا
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
صدقات (زکوۃ) تو صرف ان لوگوں کا حق ہے جو غریب اور محتاج ہوں اور وہ لوگ جو ان (دقات کی وصولی) پر مقرر ہوں اور (اور ان لوگوں کے لئے ہیں) جن کے قلب کو (اسلام کی طرف) مائل کرنا ہے غلام کی گردنیں چھڑانے قرض داروں کے قرض، اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والے محتاج) اور جو لوگ مسافر ہوں ان کے لئے۔ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
لغات القرآن آیت نمبر 60 مکسی ن (مکسین) ، محتاج العملین (کام کرنے والے) المولفۃ (مائل کرنا) الرقاب (رقبۃ) گردنیں الغرمین (الغارم) جرمانہ بھرنے والے تشریح : آیت نمبر 60 دین اسلام ہر مومن کو ایک غیرت ایمانی عطا کرتا ہے اور اس کو ہر اس جگہ سے دور کردیتا ہے کہ جہاں اس کی غیرت متاثر ہو سکتی ہے یا اس کو اپنی حاجت کے لئے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے اس لئے یہ ذمہ داری حکومت اسلامی کی رکھی گئی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کے حالات پر نظر رکھے جو اپنی غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کرسکتے۔ اس مقصد کے لئے زکوۃ و صدقات کے نظام کو قائم فرمایا گیا ہے تاکہ آج وہ شخص جو اپنی سی کوشش کے باوجود حالات کے سامنے بےبس ہوگیا ہو اس کو معاشرہ کا با اعتماد فرد بنانے کیلئے سہارا دیا جائے۔ آج وہ زکوۃ لینے والا ہو تو کل وہ دوسروں کو زکوۃ دینے کے قابل بن سکے۔ اگر اسلامی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو موجودہ دور کی زکوۃ کی تقسیم جو بھیک بن کر رہ گئی ہے اور وہ زکوۃ جو معاشرہ میں حالات کو سدھار دیا کرتی تھی بڑا واضح فرق نظر آئے گا۔ حضرت سیدنا عمر فاروق کے دور خلافت میں حضرت معاذ ابن جبل نے یمن سے ایک بڑی رقم یہ کہہ کر مدینہ منورہ بھیج دی تھی کہ اے امیر المومنین اب پورے یمن میں ہر شخص زکوۃ دینے والا بن گیا ہے اور کوئی زکوۃ لینے والا نہیں رہا۔ جب پہلی صدی مکمل ہوئی تو حضرت عمر ابن عبدالعزیز کے دور حکومت میں لوگ اپنی زکوۃ جھولیوں میں لئے پھرتے تھے اور ان کو کوئی زکوۃ لینے والا نہ ملتا تھا۔ آج اس دور میں ہم نے زکوۃ کا کوئی نظام قائم نہ کر کے زکوۃ خوروں کی (بھکاریوں کی) ایک اچھی خاصی جماعت تیار کردی ہے جن کا کام ہی یہ ہے کہ وہ خود یاد کچھ لوگ غریبوں کا نام لے کر زکوۃ جمع کرتے ہیں اور اپنے عیش و آرام پر خرچ کرتے ہیں۔ کاش کہ وہ نظام پھر سے قائم ہوجائے جس میں زکوۃ ہر بےسہارا انسان کو بےغیرت بنائے بغیر عزت نفس کے ساتھ جینا سکھا دے۔ آج حالات اور سود خوروں کے جال میں پھنس کر تڑپ رہے ہیں ان کو سہارا مل جائے اور وہ بھی معاشرہ کا بہترین فرد بن کر دوسروں کے لئے سہارا بن جائیں۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان آٹھ مصرفوں کا ذکر فرما دیا ہے جن میں صدقات (زکوۃ) کی رقم کو خرچ کیا جائے گا۔ (1) قرآن و حدیث میں نقل و واجب صدقات کا بھی ذکر ہے لیکن جو صدقہ فرض ہے وہ زکوۃ ہے یہاں صدقات سے مراد فرض زکوۃ ہے۔ (2) جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ ابن جبل کو یمن کا گورنر مقرر کرتے ہوئے ہدایت فرمائی تھی کہ مسلمانوں کے دولت مندوں سے زکوۃ لے کر مسلمانوں کے حاجت مندوں میں تقسیم کردی جائے۔ (3) سابق آیت میں ہے کہ منافقی الزام دھرتے تھے کہ حضور پر نور ﷺ (نعوذ باللہ) صدقات کی تقسیم میں انصاف سے کام نہیں لیتے اس کے جواب میں آپ نے ایک شخص کو جو مانگنے کھڑا ہوا تھا فرمایا : صدقات کی تقسیم کو اللہ تعالیٰ نے کسی نبی یا غیر نبی کے حوالے نہیں کیا بلکہ خود ہی اس کے آٹھ مصارف متعین فرما دیئے۔ اگر تم ان آٹھ میں شامل ہو تو تمہیں دے سکتا ہوں (تفسیر قرطبی ۔ ص 168۔ ج 8) (4) فقیر سے مراد ہر وہ شخص ہے جو انی زندگی گذارنے میں دوسروں کا محتاج ہو سخت افلاس اور بدحالی کا شکار ہو وہ اپنی گذر بسر کے لئے زکوۃ لے سکتا ہے۔ (5) مسکین وہ خود دار اور غیرت مند شخص ہے جو اپنی بنیادی ضروریات میں بھی دوسروں کا محتاج ہو کر رہ جائے کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا گوارانہ کرے نہ اپنے حال کو کسی پر ظاہر کرنا مناسب سمجھتا ہو یہ بھی زکوۃ لینے کا حق رکھتا ہے۔ (6) عاملین۔ یعنی وہ لوگ جو زکوۃ وصول کرنے پر اسلامی حکومت کی طرف سے مقرر کئے گئے ہوں جن کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس زکوۃ کو وصول کر کے اس کی حفاظت اور حساب کتاب رکھیں ان کارکنوں کو بھی زکوۃ دی جاسکتی ہے۔ ان کا غریب و مکسین ہونا ضروری نہیں ہے اگرچہ وہ خود اپنی جگہ صاحب نصاب ہوں مال دار ہوں تب بھی وہ اسی زکوۃ و صدقات سے بقدر کفایت اپنا متعین حق لے سکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ وہ متعین حق اس کی وصول کردہ رقم کے نصف سے زائد نہ ہو۔ نیز یہ کہ عامل ہاشمی نہ ہو۔ (7) تالیف قلب۔ عام حالات میں ایک ایسا شخص جس نے دین اسلام کی سچائیوں سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرلیا ہو نو مسلم ہو۔ ضروری نہیں ہے کہ اس کے ساتھ اس کے خاندان والوں نے بھی اسلام قبول کرلیا ہو تو ایسا شخص جو اپنوں سے کٹ کر مسلمانوں کی برادری میں شامل ہوجاتا ہے۔ اس شخص کی زکوۃ سے مدد کرنا تالیف قلب کہلاتا ہے تاکہ وہ حالات سے مجبور ہو کر پھر کفر کی طرف نہ لوٹ جائے اگر وہ حاجت مند ہے تو زکوۃ سے اس کی مدد کر کے اس کی دل داری کی جاسکتی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے بعض حالات میں ایسا کیا ہے ۔ جب مسلمان مضبوط ہوگئے تو خلفاء راشدین نے اس پر عمل اس لئے نہیں کیا کہ اسلام کے مضبوط ہونے کی وجہ سے اب تالیف قلب کی ضرورت باقین ہیں رہی تھی۔ لیکن اگر کسی بھی دور میں اس کی ضرورت ہو تو قرآن کریم میں زکوۃ کا ایک مصرف اس کو بھی بنایا گیا ہے کہ نئے مسلمان ہونے والوں کو تالیف قلب کے لئے زکوۃ ان شرائط کے ساتھ دی جاسکتی ہے جس کا ذکر کتب فقہ میں ہے۔ (8) رقاب۔ پانچواں مصرف ہے گردنیں چھڑانا۔ غلاموں کو آزاد کرانا ۔ دراصل یہ دین اسلام اور نبی کریم ﷺ کا فیض ہے کہ آج دنیا سے غلام اور باندیوں کا رواج ختم ہوچکا ہے لیکن ایام جاہلیت میں غلاموں کی خریدو فروخت کا کاروبار چلا کرتا تھا اور انسان بھیڑ بکریوں کی طرح فروت کیا جاتا تھا نبی کریم ﷺ کے اعلان نبوت کے وقت یہ سلسلہ قائم تھا۔ اگر آپ جزیرۃ العرب پر مکمل حکمرانی کے باوجود یہ اعلان فرما دیتے کہ آج سے ہر غلام مردود عورت آزاد ہے تو شاید یہ غلام اس کے ساتھ انصاف نہ ہوتا بلکہ ان پر ایک اور ظلم ہوتا۔ وجہ یہ ہے کہ غلام تو ہر کھیت ، بازار اور گھروں میں کام کر کے اپنا پیٹ پالتے تھے ان کو رہنے کیلئے چھت میسر تھی۔ اگر ان کو آزادی کا پروا نہ مل جاتا تو پھر کوئی ان کو چھت کے نیچے آرام کرنے نہ دیتا۔ یہ لوگ بےگھر ہو کر ہزاروں مسائل پیدا کردیتے اس کے برخلاف نبی کریم ﷺ نے غلاموں کے ساتھ انسانی معاملہ کرنے ان کو حقوق انسانی دلانے کے احکامات ارشاد فرمائے اور ہر شخص کو غلام آزاد کرنے پر جنت کی بشارتیں دیں جس کی وجہ سے لاکھوں غلام بھی آہستہ آہستہ آزاد ہوتے گئے اور ان کو معاشرہ میں بھی عزت کا مقام ملتا چلا گیا قرآن کریم میں مختلف غلطیاں کرنے پر گناہوں کے کفارے کے لئے غلام کو آزاد کرنا فرض کیا گیا۔ نیز زکوۃ جو ایک اہم عبادت ہے اس کا ایک مصرف غلاموں کی گردنیں آزاد کرنا بھی و ہے۔ گویا اسلام نے غلاموں کو آزاد کرنا عبادت قرار دیا۔ ان تمام اقدامات کا نتیجہ نکلا کہ آج اسلام کے فیض سے دنیا سے غلامی کا رواج ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ (9) الغارمین۔ قرض داروں کا قرض اتارنا۔ ایسے لوگوں کی زکوۃ سے مدد کی جائے گی جو بعض حالات کی بنا پر قرض کے بوجھ تلے دب چکے ہوں ان کو قرض سے نکالنا۔ یہ بھی زکوۃ کا مصرف ہے لیکن بعض فہقہا کرام نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اگر کسی نے یہ قرض کی رقم لے کر عیاشی، اور فضول خرچی میں اڑا دی ہو تو وہ اس زکوۃ کا مستحق نہ ہوگا کیوں کہ اس طرح ایک غلط بات کی حمایت کرنا ہے جو عبادت کی طرح کے خلاف ہے۔ 10) فی سبیل اللہ۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا۔ اللہ کی راہ سے مراد عموم نہیں بلکہ خصوصی ہے اگر فی سبیل اللہ کے لفظ کو عام سمجھ لیا جائے تو پھر یہ ساری فہرست جو دی گئی ہے بیکار ہو کر رہ جاتی ہے کیونکہ یہ سارے ہی کام فی سبیل اللہ ہیں۔ بعض حضرات نے تو لفظ فی سبیل اللہ کو اتنا عام کردیا ہے کہ مساجد کی تعمیر، ہسپتالوں، اسکولوں اور پلوں کی تعمیر میں بھی زکوۃ کو لگانا شروع کردیا۔ جب کہ ان چیزوں میں زکوۃ خرچ کرنا جائز ہیں ہیں ہے۔ بلکہ فقہا نے اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ اس سے مراد جہاد فی سبیل اللہ ہے یعنی ایسے بےسرو سامان مجاہدین کی امداد میں ان کے سفر خرچ کے لئے، ان کی سواری اور جنگی اسلحہ کی خریداری پر خرچ کرنا زکوۃ کا ایک بہترین مصرف ہے۔ 11) ابن السبیل، یعنی وہ مسافر جو اپنے شہر اور گھر میں خواہ مال دار ہی کیوں نہ ہو۔ اگر وہ کسی ایسے حالات میں پھنس جائے کہ جہاں اس کی امداد کرنا ضروری ہو تو زکوۃ کی رقم سے اس کی مدد کی جاسکتی ہے۔ اس میں ایک احتیاط کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ ہاشمی و مطلبی ہوں یعنی جو سید کہلاتے ہیں تو ان کو زکوۃ نہ دی جائے بلکہ کچھ اور طریقوں سے ان کی مدد کی جائے۔ کیونکہ سیدوں کے لئے زکوۃ لینا حرام ہے۔ زکوۃ کے بقیہ مسائل کو فقہ کی کتابوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ومنھم الذین …… الخزی العظیم (63) لغات القرآن آیت نمبر 61 تا 63 یوذون (تکلیف پہنچاتے ہیں) اذن کان ہے (یعنی کچے کانوں کے ہیں) لبرضوا (تاکہ وہ راضی کریں) لبرضوا (تاکہ وہ راضی کریں) احق (زیادہ حقدار) یحادد (ماقبلہ کرتا ہے، نافرمانی کرتا ہے۔ ) تشریح : آیت نمبر 61 تا 63 گزشتہ آیات سے منافقین اور ان کی حرکتوں کا تفصیل سے ذکر فرمایا جا رہا ہے۔ وہ نبی کریم ﷺ پر یہ گستاخانہ الزام لگاتے تھے کہ (نعوذ باللہ) رسول اللہ ﷺ صدقات کی تقسیم میں بےانصافی کرتے ہیں اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے دے دیا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ اسی طرح صدقات کی تقسیم فرماتے ہیں جس طرح قرآن کریم میں بتایا گیا ہے۔ ان آیات میں ان منافقین کی ایک اور حماقت کا ذکر کر کے اس کا جواب دیا گیا ہے۔ تشریح : آیت نمبر 61 تا 63 گزشتہ آیات سے منافقین اور ان کی حرکتوں کا تفصیل سے کر فرمایا جا رہا ہے۔ وہ نبی کریم ﷺ پر یہ گستاخانہ الزام لگاتے تھے کہ (نعوذ باللہ) رسول اللہ ﷺ صدقات کی تقسیم میں بےانصافی کرتے ہیں اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے دے دیا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ اسی طرح صدقات کی تقسیم فرماتے ہیں جس طرح قرآن کریم میں بتایا گیا ہے۔ ان آیات میں ان منافقین کی ایک اور حماقت کا ذ کر کر کے اس کا جواب دیا گیا ہے۔ نبی مکرم ﷺ کا مزاج انتہائی نرم اور شفیقانہ تھا آپ اپنوں اور غیروں کی غلطیوں کو فوراً ہی نہیں پکڑتے تھے بلکہ آپ اپنے حسن اخلاق، مروت اور خاموشی سے اس کو نظر انداز کر جایا کرتے تھے۔ آپ کے حسن اخلاق کو منافق ایک کمزوری سمجھتے تھے۔ جب وہ منافق آپس میں باتیں کرتے اور پیٹھ پیچھے طرح طرح کی بےسروپا باتیں کرتے تو کوئی کہتا اگر ہماری یہ باتیں آپ ﷺ تک پہنچ گئیں تو پھر ہماری خیر نہیں ہے تو جواب میں وہ منافقین کہتے تھے کہ ہمیں اس کی پرواہ نہیں ہے۔ ہم ادھر ادھر کی باتیں کر کے آپ کو یقین دلا دیں گے کیونکہ وہ تو کان ہی کان ہیں (کانوں کے کچے ہیں) ان کو باتوں میں لے آنا اتنا مشکل نہیں وہ تو جس بات کو سنتے ہیں اسی کو اسی طرح تسلیم کرلیتے ہیں ۔ قرآن کریم نے ان منافقین کا پردہ چاک کرتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ اللہ کے رسول کو ایذا دینے کے لئے ان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ نبی تو کان ہی کان ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ ہاں وہ کان ضرور ہیں لیکن وہ صرف ان ہی باتوں کو سنتے ہیں جو تمہارے حق میں بہتر ہوتی ہیں وہ ایسی باتوں کو نہیں سنتے جس میں خیر و فلاح نہ ہو۔ وہ خود بھی اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اہل ایمان کی باتوں پر اطمینان رکھتے ہیں وہ اہل ایمان کے لئے رحمت ہی رحمت ہیں۔ فرمایا کہ جو لوگ ہمارے رسول ﷺ کو ایذا پہنچاتے ہیں ان کے لئے اللہ نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ منافقین کی ایک اور عادت کی طرف اشارہ فرمایا کہ وہ قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں اور اس طرح کی باتیں کرتے ہیں کہ اہل ایمان ان سے مطمئن ہوجائیں۔ فرمایا کہ اللہ اور اس کا رسول ﷺ اس کا زیادہ حق دار ہیں کہ ان کی رضا و خوشنودی کے لئے کام کیا جائے۔ آخر میں ایک مرتبہ پھر فرمایا کہ۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہیں ان کے لئے نہ صرف جہنم کی ابدی آگ ہے بلکہ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے لئے بڑی ذلت و رسوائی کا سبب ہے جس سے انہیں پناہ مانگنی چاہئے۔
Top