Bayan-ul-Quran - Yunus : 57
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ١ۙ۬ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگو قَدْ جَآءَتْكُمْ : تحقیق آگئی تمہارے پاس مَّوْعِظَةٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَشِفَآءٌ : اور شفا لِّمَا : اس کے لیے جو فِي الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) میں وَهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اے لوگو ! آگئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں (کے امراض) کی شفا اور اہل ایمان کے لیے ہدایت اور (بہت بڑی) رحمت۔
وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ اس آیت کے الفاظ کی ترتیب موعظہ ‘ شفا ‘ ہدایت اور رحمت بہت پر حکمت ہے۔ سورة البقرۃ کی آیت 74 میں انسان کے دل کی سختی کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے : ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُکُمْ ۔ دراصل دل کی سختی ہی وہ بنیادی مرض ہے جس کے باعث اعلیٰ سے اعلیٰ کلام بھی کسی انسان پر بےاثر ہو کر رہ جاتا ہے : ع ”مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بےاثر“۔ چناچہ قبول ہدایت کے لیے سب سے پہلے دلوں کی سختی کو دور کرنا ضروری ہے۔ جیسے بارش سے فائدہ اٹھانے کے لیے زمین کو نرم کرنا پڑتا ہے ‘ سخت زمین بارش سے کچھ فائدہ نہیں اٹھا سکتی ‘ بارش کا پانی اوپر ہی اوپر سے بہہ جاتا ہے ‘ اس کے اندر جذب نہیں ہوتا۔ اسی طرح اگر انسان کا معدہ ہی خراب ہو تو کوئی دوسری دوائی اپنا اثر نہیں دکھاتی۔ لہٰذا انسان کی کسی بھی بیماری کے علاج کے لیے پہلے اس کے معدے کو درست کرنا ضروری ہے۔ دلوں کی سختی کو دور کرنے کے لیے مؤثر ترین نسخہ وعظ و نصیحت موعظہ ہے۔ جب وعظ اور نصیحت سے دلوں میں گداز پیدا ہوگا تو پھر قرآن ان پر دوائی کی مانند اثر کر کے تکبر ‘ حسد ‘ بغض ‘ حب دنیا وغیرہ تمام امراض کو دور کر دے گا۔ حبّ دنیا میں دولت ‘ اولاد ‘ بیوی ‘ شہرت وغیرہ کی تمام محبتیں شامل ہیں۔ ملاحظہ ہو سورة آل عمران کی آیت 14 : زُیِّنَ للنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَۃِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ط۔ آیت زیر مطالعہ میں الفاظ کی ترتیب پر غور کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ایک انسان کے حق میں قرآن سب سے پہلے وعظ اور نصیحت ہے ‘ پھر تمام امراض قلب کے لیے شفا اور پھر ہدایت۔ کیونکہ جب دل سے بیماری نکل جائے گی ‘ دل شفایاب ہوگا تب ہی انسان قرآن کی ہدایت اور راہنمائی کو عملاً اختیار کرے گا ‘ اور جب انسان یہ سارے مراحل طے کر کے قرآن کی ہدایت کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھال لے گا تو پھر اس کو انعام خاص سے نوازا جائے گا اور وہ ہے اللہ کی خصوصی رحمت۔ کیونکہ یہ قرآن ربِّ رحمان کی رحمانیت کا مظہر اتم ہے : اَلرَّحْمٰنُ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ۔
Top