Bayan-ul-Quran - Maryam : 71
وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا١ۚ كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْكُمْ : تم میں سے اِلَّا : مگر وَارِدُهَا : یہاں سے گزرنا ہوگا كَانَ : ہے عَلٰي : پر رَبِّكَ : تمہارا رب حَتْمًا : لازم مَّقْضِيًّا : مقرر کیا ہوا
اور تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو اس پر وارد نہ ہو۔ یہ آپ کے رب کا حتمی فیصلہ ہے
آیت 71 وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُہَاج کانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا ” اس آیت کا جو مفہوم عام طور پر سمجھا گیا ہے مجھے اس سے اتفاق ہے اور وہ یہ ہے کہ نوع انسانی کے تمام افراد کو جہنم کے اوپر ”پل صراط“ پر سے گزرنا ہوگا۔ گویا یہ وہی ”الصراط“ ہوگا جسے ”صراط مستقیم“ کہا گیا ہے ‘ جس پر گامزن ہونے کے ہم دعوے دار ہیں۔ یہی صراط مستقیم قیامت کے دن ”پل صراط“ بن جائے گا۔ اہل جنت اس روشنی میں چلتے ہوئے جو انہیں عطا کی جائے گی بڑی سرعت اور آسانی کے ساتھ پل صراط کو پار کر کے جنت میں داخل ہوجائیں گے ‘ جبکہ اہل جہنم اندھیرے میں ٹھوکریں کھا کھا کر نیچے آگ میں گرتے جائیں گے۔ یہ مضمون سورة الحدید اور سورة التحریم کے مطالعے کے دوران زیادہ وضاحت سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آیت زیر نظر کے مطابق ہر انسان کو اس طریقے سے جہنم پر سے گزرنا ہوگا۔ اہل جنت کو اس پر سے گزارنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی آنکھوں سے جہنم کا مشاہدہ کرلیں اور انہیں اندازہ ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ان کی مغفرت کر کے انہیں کس ہولناک انجام سے بچایا ہے۔
Top