Bayan-ul-Quran - Al-Muminoon : 50
وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗۤ اٰیَةً وَّ اٰوَیْنٰهُمَاۤ اِلٰى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیْنٍ۠   ۧ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا ابْنَ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے (عیسی) کو وَاُمَّهٗٓ : اور ان کی ماں اٰيَةً : ایک نشانی وَّاٰوَيْنٰهُمَآ : اور ہم نے انہیں ٹھکانہ دیا اِلٰى : طرف رَبْوَةٍ : ایک بلند ٹیلہ ذَاتِ قَرَارٍ : ٹھہرنے کا مقام وَّمَعِيْنٍ : اور جاری پانی
اور ہم نے ابن مریم (عیسی ؑ ٰ) اور اس کی والدہ (مریم) کو ایک نشانی بنا دیا اور ہم نے ان دونوں کو ایک اونچے ٹیلے پر پناہ دی جو پرسکون اور چشموں والی جگہ تھی
وَّاٰوَیْنٰہُمَآ اِلٰی رَبْوَۃٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّمَعِیْنٍ ” یہاں جس جگہ کا ذکر ہوا ہے اس کے مقام اور زمانے کے بارے میں اختلاف ہے۔ اس بارے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ اس سے مراد وہی ٹیلا ہے جہاں ایک کھجور کے سایے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی تھی۔ شاید آپ علیہ السلام کی ولادت کے بعد ماں بیٹا کچھ عرصہ اسی جگہ پر قیام پذیر رہے ہوں۔ اس کے برعکس کچھ لوگوں کی رائے میں یہ کسی اور جگہ کا ذکر ہے۔ اس دوسری رائے کی بنیاد جن معلومات پر ہے ان کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے وقت اس علاقے میں ہیرودیس بادشاہ کی حکومت تھی جو یہودی تھا۔ جس طرح برصغیر میں انگریزوں کی طرف سے راجوں اور نوابوں کو ان کے علاقوں میں حکمران بنا دیا جاتا تھا اسی طرح رومن شہنشاہ نے اس علاقے میں اس شخص کو بادشاہ مقرر کر رکھا تھا۔ اس کٹھ پتلی بادشاہ کو ایک خواب آیا تھا جس کی بنا پر نجومیوں نے اس کے دل میں یہ وہم ڈال دیا کہ تمہاری سلطنت میں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے جو بڑا ہو کر تمہاری ہلاکت کا باعث بنے گا۔ چناچہ اس نے حکم دے رکھا تھا کہ اس کی سلطنت میں جو لڑکا بھی پیدا ہو ‘ اسے قتل کردیا جائے۔ اِن حالات میں حضرت مریم ‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ٰ کو لے کر مصر چلی گئیں اور اس یہودی بادشاہ کے انتقال کے بعد اس وقت واپس آئیں جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام ٰ دس بارہ سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے۔ اس واقعہ کا ذکر بائبل میں بھی ہے۔ چناچہ جو لوگ اس روایت کو درست سمجھتے ہیں ان کا خیال ہے کہ اپنی اس جلاوطنی کے دوران مصر میں جس جگہ پر انہوں نے قیام کیا تھا آیت زیر نظر میں اس جگہ کا ذکر کیا گیا ہے۔
Top