Bayan-ul-Quran - Al-Ghaafir : 60
وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠   ۧ
وَقَالَ : اور کہا رَبُّكُمُ : تمہارے رب نے ادْعُوْنِيْٓ : تم دعا کرو مجھ سے اَسْتَجِبْ : میں قبول کروں گا لَكُمْ ۭ : تمہاری اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر کرتے ہیں عَنْ عِبَادَتِيْ : میری عبادت سے سَيَدْخُلُوْنَ : عنقریب وہ داخل ہوں گے جَهَنَّمَ : جہنم دٰخِرِيْنَ : خوار ہوکر
اور تمہارا رب کہتا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا یقینا وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کی بنا پر اعراض کرتے ہیں وہ داخل ہوں گے جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر۔
آیت 60 { وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ } ”اور تمہارا رب کہتا ہے کہ مجھے پکارو ‘ میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔“ ابتدا میں بتایا گیا تھا کہ اس سورت کا مرکزی مضمون دعا ہے۔ چناچہ نوٹ کیجیے یہاں پھر فرمایا جا رہا ہے کہ اگر تم میرے بندے ہو تو مجھ سے مانگو ! انسان کا معاملہ یہ ہے کہ اس سے مانگا جائے تو اس پر گراں گزرتا ہے ‘ جبکہ اللہ سے اگر نہ مانگا جائے تو وہ ناراض ہوتا ہے۔ گویا عطائے خداوندی خود سائلوں کی تلاش میں رہتی ہے ع ”ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں !“ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ رات کے پچھلے پہر اللہ تعالیٰ سمائے دنیا تک نزول فرماتے ہیں اور ایک ندا ہوتی ہے : ھَلْ مِنْ سَائِلٍ فَاُعْطِیَہُ ، ھَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَاَغْفِرَلَـہٗ ، ھَلْ مِنْ تَائِبٍ فَاَتُوْبَ عَلَیْہِ ، ھَلْ مِنْ دَاعٍ فَاُجِیْبَہٗ 1 ”ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں ؟ ہے کوئی گناہوں کی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کروں ؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کروں ؟ ہے کوئی پکارنے والا کہ میں اس کی پکار قبول کروں ؟“ { اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دٰخِرِیْنَ } ”یقینا وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کی بنا پر اعراض کرتے ہیں وہ داخل ہوں گے جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر۔“ قبل ازیں عبادت اور دعا کے لازم و ملزوم ہونے کے بارے میں گفتگو ہوچکی ہے اور اس حدیث کا ذکر بھی ہوچکا ہے جس میں حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ دعا ہی اصل عبادت ہے۔ چناچہ اس آیت میں یہ نکتہ مزید واضح ہوگیا ہے۔ یہاں پر پہلے دعا کا ذکر کیا گیا ہے ادْعُوْنِیْٓ اور پھر اسی کے لیے عبادت کا لفظ لایا گیا ہے۔ گویا اس آیت میں دعا اور عبادت مترادف الفاظ کے طور پر آئے ہیں۔
Top