Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 19
وَّ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً یَّاْخُذُوْنَهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
وَّمَغَانِمَ : اور غنیمتیں كَثِيْرَةً : بہت سی يَّاْخُذُوْنَهَا ۭ : انہوں نے وہ حاصل کیں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور بہت سی غنیمتیں جو انہوں نے حاصل کیں۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے
ومغانم کثیرۃً یاخذونھا وکان اللہ عزیزًا حکیمًا اور (اس فتح میں) بہت سی غنیمتیں بھی دیں جن کو لوگ لے رہے ہیں۔ اور اللہ بڑا زبردست (اور) بڑی حکمت والا ہے۔ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ یعنی حدیبیہ میں درخت کے نیچے ‘ اسی آیت کی وجہ سے اس بیعت کو بیعت رضوان کہا جاتا ہے۔ اس آیت سے مقصود مؤمنوں کی تعریف اور مدح ہے اور گذشتہ کلام سے ایفاء بیعت پر برانگیختہ کرنا مقصود ہے۔ صحیحین میں آیا ہے کہ حضرت جابر بن عبد اللہ نے فرمایا : ہم حدیبیہ کے دن ایک ہزار چار سو تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم زمین والوں میں سب سے بہتر ہو۔ مسلم نے حضرت ام بشر کی مرفوع روایت سے بیان کیا ہے کہ جو کوئی اس درخت کے نیچے بیعت کرچکا ‘ وہ دوزخ میں نہیں جائے گا۔ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ یعنی سچائی اور بیعت کا ایفاء۔ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ یعنی ان کے دلوں میں اطمینان پیدا کردیا کہ حضور قلب کے ساتھ وہ ذکر خدا میں مشغول ہوگئے اور نفسانی پسندیدگی کو چھوڑ کر اللہ کے حکم پر راضی ہوگئے۔ فَتْحًا قَرِیْبًا یعنی فتح خیبر۔ ابن عائذ نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا کہ حدیبیہ سے واپس آکر دس روز رسول اللہ ﷺ نے مدینہ میں قیام فرمایا۔ سلیمان تیمی نے پندرہ روز قیام بتایا۔ ابن عقبہ نے زہری کا قول نقل کیا ہے کہ بیس روز قیام فرمایا۔ ابن اسحاق نے بحوالۂ مسور و مروان بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ماہ ذی الحجہ میں مدینہ میں تشریف فرما ہوئے اور محرم تک قیام پذیر رہے ‘ محرم میں خیبر کی طرف روانہ ہوگئے اور فتح خیبر صفر 7 ھ ؁ میں ہوئی ‘ کذا فی المغازی للو اقدی۔ حافظ نے کہا : یہی روایت راجح ہے۔ حاکم نے واقدی سے یہی نقل کیا ہے۔ وَمَغَانِمَ کَثِیْرۃً بخاری نے لکھا ہے کہ حضرت عائشہ نے فرمایا : خیبر فتح ہوگیا تو ہم نے کہا : اب ہم پیٹ بھر کر چھوارے کھائیں گے۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا : جب تک خیبر کی فتح نہ ہوگئی ‘ ہم نے پیٹ بھر کر چھوارے نہیں کھائے۔ حافظ محمد بن یوسف صالحی نے کہا : خیبر زمین کا ایک قطعہ تھا جس میں قلعے تھے ‘ کھیت تھے ‘ بکثرت نخلستان تھے۔ حدیبیہ سے تین روز کی مسافت پر شامی حاجیوں کے بائیں ہاتھ کو واقع تھا۔
Top