Bayan-ul-Quran - At-Taghaabun : 10
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا وَكَذَّبُوْا : اور جھٹلایا بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیات کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ : والے النَّارِ : آگ (والے ہیں) خٰلِدِيْنَ فِيْهَا : ہمیشہ رہنے والے ہیں اس میں وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ : اور کتنا برا ٹھکانہ ہے
اور جنہوں نے انکار کیا اور تکذیب کی ہماری آیات کی وہی ہوں گے جہنمی وہ ہمیشہ رہیں گے اس میں۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔
آیت 10{ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِیْنَ فِیْہَاط } ”اور جنہوں نے انکار کیا اور تکذیب کی ہماری آیات کی وہی ہوں گے جہنمی ‘ وہ ہمیشہ رہیں گے اس میں۔“ { وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۔ } ”اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔“ گزشتہ دس آیات میں ایمانیاتِ ثلاثہ ایمان باللہ ‘ ایمان بالرسالت اور ایمان بالآخرت کی بہترین اور جامع ترین تعبیر بیان ہوئی ہے اور پھر ایمان کے لیے زوردار دعوت دی گئی ہے۔ اس طرح کہ جس موضوع کا بیان مفصل ہے اس کے لیے دعوت مختصراً دی گئی ہے اور جو موضوع مختصر طور پر بیان ہوا ہے اس کی دعوت نسبتاً مفصل انداز میں آئی ہے۔ یعنی ایمان باللہ اور ایمان بالرسالت کا بیان چھ آیات میں ہوا ہے اور ان کے لیے دعوت صرف ایک آیت آیت 8 میں دی گئی ہے۔ اس کے مقابل ایمان بالاخرت کا بیان صرف ایک آیت آیت 7 میں ہوا ہے لیکن اس کی دعوت کا ذکر دو آیات آیت 9 اور 10 میں نسبتاً تفصیل سے ہوا ہے۔
Top