Bayan-ul-Quran - Yunus : 45
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ كَاَنْ لَّمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ یَتَعَارَفُوْنَ بَیْنَهُمْ١ؕ قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُھُمْ : جمع کرے گا انہیں كَاَنْ : گویا لَّمْ يَلْبَثُوْٓا : وہ نہ رہے تھے اِلَّا : مگر سَاعَةً : ایک گھڑی مِّنَ النَّهَارِ : دن سے (کی) يَتَعَارَفُوْنَ : وہ پہچانیں گے بَيْنَھُمْ : آپس میں قَدْ خَسِرَ : البتہ خسارہ میں رہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِلِقَآءِ اللّٰهِ : اللہ سے ملنے کو وَمَا كَانُوْا : وہ نہ تھے مُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
اور (ان کو) وہ دن (یاد دلائیے) جس میں اللہ تعالیٰ ان کو اس کیفیت سے جمع کرے گا (ف 4) کہ (وہ ایسا سمجھیں گے) گویا وہ ( دنیا یا برزخ میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہوں گے (ف 5) اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے (بھی) واقعی (اس وقت سخت) خسارہ میں پڑے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وہ (دنیا میں بھی) ہدایت پانے والے نہ تھے۔ (45)
4۔ اوپر آیت کذالک کذب الخ۔ میں کفر و تکذیب پر عذاب کی وعید فرمائی ہے اور آگے اس عذاب کے دنیا میں واقع نہ ہو سے جو وہ کفار جو شبہات کرتے تھے ان کا جواب بضمن تحقیق معاد کے بتلاتے ہیں جس کا حاصل یہ ہے کہ احیانا دنیا میں گو واقع ہوجائے لیکن اصلی وقت اس کا یوم حشر ہے اسی لیے دنیا میں اس کے صرف بعض شعبے واقع ہوتے ہیں لقولہ تعالیٰ بعض الذ۔ اور کامل طور پر اسی وقت ہوگا۔ لقولہ تعالیٰ ولوان لکل نفس۔ پس دنیا میں واقع نہ ہونا نہ مضر ہے اور نہ میرے اختیار میں ہے۔ لقولہ تعالیٰ قل لا املک۔ اور نہ تمہارے لیے مصلحت ہے کیونکہ فوری وقوع میں مہلت ایمان کی بھی فوت ہوجائے گی لقولہ تعالیٰ ماذا یستعجل۔ 5۔ چونکہ وہ دن مدید ہوگا اور شدید بھی ہوگا اس لیے دنیا اور برزخ کی مدت اور تکلیف سب بھول کر ایسا سمجھیں گے کہ وہ زمانہ بہت جلد گذر گیا۔
Top