Bayan-ul-Quran - Hud : 28
قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ اٰتٰىنِیْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِهٖ فَعُمِّیَتْ عَلَیْكُمْ١ؕ اَنُلْزِمُكُمُوْهَا وَ اَنْتُمْ لَهَا كٰرِهُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اَرَءَيْتُمْ : تم دیکھو تو اِنْ : اگر كُنْتُ : میں ہوں عَلٰي : پر بَيِّنَةٍ : واضح دلیل مِّنْ رَّبِّيْ : اپنے رب سے وَاٰتٰىنِيْ : اور اس نے دی مجھے رَحْمَةً : رحمت مِّنْ عِنْدِهٖ : اپنے پاس سے فَعُمِّيَتْ : وہ دکھائی نہیں دیتی عَلَيْكُمْ : تمہیں اَنُلْزِمُكُمُوْهَا : کیا ہم وہ تمہیں زبردستی منوائیں وَاَنْتُمْ : اور تم لَهَا : اس سے كٰرِهُوْنَ : بیزار ہو
نوح (علیہ السلام) نے فرمایا اے میری قوم بھلا یہ تو بتلاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی جانب سے دلیل پر (قائم) ہوں (جس سے میری نبوت ثابت ہوتی ہے) اور اس نے مجھ کو اپنے پاس سے رحمت (یعنی نبوت) عطا فرمائی ہو پھر وہ (نبوت یا اس کی حجت) تم کو نہ سوجھتی ہو تو ( میں کیا کروں میں مجبور ہوں) کیا ہم اس (دعویٰ یا دلیل) کو تمہارے گلے مڑھ دیں اور تم اس سے نفرت کیے چلے جاؤ۔ (ف 6) (28)
6۔ مطلب یہ کہ تمہارا کہنا کہ جی کو نہیں لگتا محض استبعاد ہے امتناع اجتماع نبوت و بشریت کی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں اور میرے پاس وقوع اجتماع کی دلیل موجود ہے یعنی معجزہ وغیرہ نہ کہ کسی کا اتباع اس سے اس کا جواب بھی ہوگیا کہ ان کا اتباع حجت نہیں۔ لیکن انتاج دلیل کا موقوف ہے نظر پر تم نظر کرتے نہیں اور یہ میرے بس سے باہر ہے۔
Top