Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 33
اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ١ؕ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ١۫ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ١۫ وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١٘ۗ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ
اٰمَنَ : مان لیا الرَّسُوْلُ : رسول بِمَآ : جو کچھ اُنْزِلَ : اترا اِلَيْهِ : اس کی طرف مِنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور مومن (جمع) كُلٌّ : سب اٰمَنَ : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَلٰٓئِكَتِهٖ : اور اس کے فرشتے وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابیں وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسول لَا نُفَرِّقُ : نہیں ہم فرق کرتے بَيْنَ : درمیان اَحَدٍ : کسی ایک مِّنْ رُّسُلِهٖ : اس کے رسول کے وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَاَطَعْنَا : اور ہم نے اطاعت کی غُفْرَانَكَ : تیری بخشش رَبَّنَا : ہمارے رب وَاِلَيْكَ : اور تیری طرف الْمَصِيْرُ : لوٹ کر جانا
اور خاص سلامتی ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن فوت ہوں گا اور جس دن زندہ ہو کر اٹھایا جاؤں گا۔
وَالسَّلٰمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُّ۔۔ : دیکھیے اسی سورت کی آیت (15) وہاں ”سَلٰمٌ“ اور یہاں ”اَلسَّلٰم“ ہے، اس لیے ترجمہ ”خاص سلامتی“ کیا ہے۔ اس خاص سلامتی میں وہ خصوصیت بھی شامل ہے جو صرف عیسیٰ ؑ اور ان کی والدہ کو حاصل ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ یُوْلَدُ إِلَّا وَالشَّیْطَانُ یَمَسُّہُ حِیْنَ یُوْلَدُ فَیَسْتَھِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّیْطَانِ إِیَّاہُ إِلَّا مَرْیَمَ وَابْنَھَا ثُمَّ یَقُوْلُ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ وَاقْرَؤُوْا إِنْ شِءْتُمْ : (وَاِنِّىْٓ اُعِيْذُھَابِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ) [ بخاري، التفسیر، باب قولہ : (و إنی أعیذھا بک۔۔) : 4548، عن أبی ہریرہ ؓ ]”کوئی بچہ نہیں مگر اس کا حال یہ ہے کہ شیطان اسے پیدا ہوتے وقت چھوتا ہے تو وہ اس کے چھونے کی وجہ سے چلاتے ہوئے اونچی آواز سے روتا ہے، سوائے مریم کے اور اس کے بیٹے کے۔“ پھر ابوہریرہ ؓ فرماتے :”اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو : (وَاِنِّىْٓ اُعِيْذُھَابِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ)”(یعنی مریم [ کی والدہ نے دعا کی تھی کہ یا اللہ !) میں اس (مریم) کو اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔“
Top