Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 72
اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَةَ عَلَى السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَهَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْهَا وَ حَمَلَهَا الْاِنْسَانُ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ ظَلُوْمًا جَهُوْلًاۙ
اِنَّا : بیشک ہم عَرَضْنَا : ہم نے پیش کیا الْاَمَانَةَ : امانت عَلَي : پر السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالْجِبَالِ : اور پہاڑ فَاَبَيْنَ : تو انہوں نے انکار کیا اَنْ يَّحْمِلْنَهَا : کہ وہ اسے اٹھائیں وَاَشْفَقْنَ : اور وہ ڈر گئے مِنْهَا : اس سے وَحَمَلَهَا : اور اس اٹھا لیا الْاِنْسَانُ ۭ : انسان نے اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا ظَلُوْمًا : ظالم جَهُوْلًا : بڑا نادان
ہم نے یہ امانت (یعنی احکام جو بمنزلہ امانت کے ہیں) آسمان و زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کی تھی سو انہوں نے اس کی ذمہ داری سے انکار کردیا اور اس سے ڈر گئے اور انسان نے اسکو اپنے ذمہ لے لیا (ف 6) وہ ظالم ہے جاہل ہے۔
6۔ یہ کسی خاص انسان سے مثل آدم (علیہ السلام) کے نہیں پوچھا گیا، بلکہ مثل اخذ میثاق کے یہ عرض بھی عام ہوگا اور التزام بھی عام تھا، پس سموات و ارض و جبال مکلف نہ ہوئے اور یہ مکلف بنادیا گیا، آیت میں اس کا یاد دلانا غالبا اسی حکمت سے ہے جیسا میثاق یاد دلایا، یعنی ان احکام کا تم نے ازخود التزام کیا ہے پھر نباہنا چاہئے۔
Top