Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 6
وَ ابْتَلُوا الْیَتٰمٰى حَتّٰۤى اِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ١ۚ فَاِنْ اٰنَسْتُمْ مِّنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوْۤا اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ١ۚ وَ لَا تَاْكُلُوْهَاۤ اِسْرَافًا وَّ بِدَارًا اَنْ یَّكْبَرُوْا١ؕ وَ مَنْ كَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ١ۚ وَ مَنْ كَانَ فَقِیْرًا فَلْیَاْكُلْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ فَاِذَا دَفَعْتُمْ اِلَیْهِمْ اَمْوَالَهُمْ فَاَشْهِدُوْا عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًا
وَابْتَلُوا : اور آزماتے رہو الْيَتٰمٰى : یتیم (جمع) حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا : جب بَلَغُوا : وہ پہنچیں النِّكَاحَ : نکاح فَاِنْ : پھر اگر اٰنَسْتُمْ : تم پاؤ مِّنْھُمْ : ان میں رُشْدًا : صلاحیت فَادْفَعُوْٓا : تو حوالے کردو اِلَيْھِمْ : ان کے اَمْوَالَھُمْ : ان کے مال وَلَا : اور نہ تَاْكُلُوْھَآ : وہ کھاؤ اِسْرَافًا : ضرورت سے زیادہ وَّبِدَارًا : اور جلدی جلدی اَنْ : کہ يَّكْبَرُوْا : کہ وہ بڑے ہوجائینگے وَمَنْ : اور جو كَانَ : ہو غَنِيًّا : غنی فَلْيَسْتَعْفِفْ : بچتا رہے وَمَنْ : اور جو كَانَ : ہو فَقِيْرًا : حاجت مند فَلْيَاْكُلْ : تو کھائے بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق فَاِذَا : پھر جب دَفَعْتُمْ : حوالے کرو اِلَيْھِمْ : ان کے اَمْوَالَھُمْ : ان کے مال فَاَشْهِدُوْا : تو گواہ کرلو عَلَيْھِمْ : ان پر وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ حَسِيْبًا : حساب لینے والا
اور تم یتیموں کو آزمالیا کرو یہاں تک کہ جب وہ نکاح کو پہنچ جاویں (ف 6) پھر اگر ان میں ایک گونہ تمیز دیکھو (7) تو ان کے اموال ان کے حوالے کردو۔ اور ان اموال کو ضرورت سے زائد اٹھا کر۔ اور اس خیال سے کہ یہ بالغ ہوجاوینگے جلدی جلدی اڑا کر مت کھا ڈالو اور جو شخص مستغنی ہو سو وہ تو اپنے کو بالکل بچائے۔ اور جو شخص حاجتمند ہو تو وہ مناسب مقدار سے کھالے پھر جب ان کے اموال ان کے حوالے کرنے لگو تو ان پر گواہ بھی کرلیا کرو اور اللہ تعالیٰ ہی حساب لینے والے کافی ہیں۔ (8) (6)
6۔ یعنی بالغ ہوجاویں کیونکہ نکاح کی پوری قابلیت بلوغ ہوتی ہے۔ 7۔ یعنی حفاظت و رعایت صالح مال کا سلیقہ اور انتظام ان میں پاو اور تمیز نہ ہونے کا سفہ کہتے ہیں جو مانع تفویض مال ہے خواہ سلیقہ نہ ہو خواہ سلیقہ ہو مگر اس سلیقہ سے کام نہ لینا ہو یعنی انتظام نہ کرتا ہو بلکہ مال کو اڑاتا ہو دونوں صورتوں میں مال بھی نہ دیا جائے گا۔8۔ یتیم کے حاجت مندوں کارکن کو بقدر حوائج ضرورت یہ صرف کرنا بوجہ اپنے حق الخدمت کے جائز ہے۔
Top