Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 64
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ یَدُ اللّٰهِ مَغْلُوْلَةٌ١ؕ غُلَّتْ اَیْدِیْهِمْ وَ لُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا١ۘ بَلْ یَدٰهُ مَبْسُوْطَتٰنِ١ۙ یُنْفِقُ كَیْفَ یَشَآءُ١ؕ وَ لَیَزِیْدَنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْیَانًا وَّ كُفْرًا١ؕ وَ اَلْقَیْنَا بَیْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ؕ كُلَّمَاۤ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَهَا اللّٰهُ١ۙ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا (کہتے ہیں) الْيَھُوْدُ : یہود يَدُاللّٰهِ : اللہ کا ہاتھ مَغْلُوْلَةٌ : بندھا ہوا غُلَّتْ : باندھ دئیے جائیں اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَلُعِنُوْا : اور ان پر لعنت کی گئی بِمَا : اس سے جو قَالُوْا : انہوں نے کہا بَلْ : بلکہ يَدٰهُ : اس کے (اللہ کے) ہاتھ مَبْسُوْطَتٰنِ : کشادہ ہیں يُنْفِقُ : وہ خرچ کرتا ہے كَيْفَ : جیسے يَشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَلَيَزِيْدَنَّ : اور ضرور بڑھے گی كَثِيْرًا : بہت سے مِّنْهُمْ : ان سے مَّآ اُنْزِلَ : جو نازل کیا گیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : آپ کا رب طُغْيَانًا : سرکشی وَّكُفْرًا : اور کفر وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے ڈالدیا بَيْنَهُمُ : ان کے اندر الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بغض (بیر اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن كُلَّمَآ : جب کبھی اَوْقَدُوْا : بھڑکاتے ہیں نَارًا : آگ لِّلْحَرْبِ : لڑائی کی اَطْفَاَهَا : اسے بجھا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَسْعَوْنَ : اور وہ دوڑتے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں فَسَادًا : فساد کرتے وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور یہود نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بند ہوگیا ہے۔ (ف 3) ان ہی کے ہاتھ بند ہیں اور اپنے اس کہنے سے یہ رحمت سے دور کردئیے گئے بلکہ ان کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں۔ (ف 4) جس طرح چاہتے ہیں خرچ کرتے ہیں (ف 5) اور جو (مضمون) آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے بھیجا جاتا ہے وہ ان میں سے بہتوں کی سرکشی اور کفر کی ترقی کا سبب ہوجاتا ہے۔ اور ہم نے ان میں باہم قیامت تک عداوت اور بغض ڈال دیا۔ جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں حق تعالیٰ اس کو فرو کردیتے ہیں (ف 6) اور ملک میں فساد کرتے پھرتے ہیں۔ (ف 7) اور اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو محبوب نہیں رکھتے۔ (64)
3۔ وجہ گستاخی کی یہ ہوئی تھی کہ پہلے یہود پر رزق کی فراغت تھی جب حضور ﷺ تشریف لائے اور وہ آپ کے ساتھ عداوت و مخالفت سے پیش آئے تو رزق کی تنگی ہوگئی اس پر بےہودہ باتیں بکنے لگے اور ہرچند کہ کہنے والے دوہی شخص تھے لیکن چونکہ اور یہود بھی اس سے مانع نہیں ہوئے بلکہ رضی رہے اس لیے اوروں کو بھی اس میں شامل فرمایا گیا۔ 4۔ یعنی بڑے جواد و کریم ہیں۔ 5۔ چونکہ حکیم بھی ہیں اس لیے جس طرح چاہتے ہیں خرچ کرتے ہیں پس یہود پر جو تنگی ہوئی اس کی علت حکمت ہے کہ ان کے کفر کا وبال ان کو چکھانا اور دکھانا ہے نہ یہ کہ بخل اس کی علت ہو۔ 6۔ یعنی وہ مرعوب ہوجاتے ہیں۔ 7۔ جیسے نومسلموں کو بہکانا۔ لگائی بجھائی کرنا عوام کو تورات کے محرف مضامین سنا کر اسلام سے روکنا۔
Top