Dure-Mansoor - Yunus : 11
وَ لَوْ یُعَجِّلُ اللّٰهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُمْ بِالْخَیْرِ لَقُضِیَ اِلَیْهِمْ اَجَلُهُمْ١ؕ فَنَذَرُ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر يُعَجِّلُ : جلد بھیجدیتا اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کو الشَّرَّ : برائی اسْتِعْجَالَھُمْ : جلد چاہتے ہیں بِالْخَيْرِ : بھلائی لَقُضِيَ : تو پھر ہوچکی ہوتی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف اَجَلُھُمْ : ان کی عمر کی میعاد فَنَذَرُ : پس ہم چھوڑ دیتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہماری ملاقات فِيْ : میں طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : وہ بہکتے ہیں
اور اگر اللہ لوگوں پر نقصان واقع کرنے میں جلدی کرتا جیسے کہ وہ بھلائی کے لئے جلدی مچاتے ہیں تو ان کا وعدہ پورا ہوچکا ہوتا، سو جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہم ان کی سرکشی میں انہیں سرگرداں چھوڑ دیتے ہیں
1:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” ولو یعجل اللہ للناس الشر الستعجالہم بالخیر “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ انسان کا قول ہے اپنی اولاد اور اپنے مال کے لئے جب وہ اس پر غصہ ہوتا ہے (اور کہتا ہے) اے اللہ اس میں برکت نہ دے اور اس پر لعنت بھیج (آیت) لقضی الیہم اجلہم “ یقینی طور پر اللہ تعالیٰ کردیتا اور اس کو موت دے دیتا جس کو انسان نے بددعا کی۔ 2:۔ ابو الشیخ (رح) نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” ولو یعجل اللہ للناس الشر الستعجالہم “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ ایک آدمی کا دوسرے آدمی کو یہ کہنا ہے اے اللہ اس کو رسوا کر اور اس پر لعنت بھیج راوی نے کہا کہ وہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے جیسے وہ اس دعا کو پسند کرتا ہے۔ اے اللہ اس کی مغفرت فرما دے اور اے اللہ اس پر رحم فرما دے۔ 3:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ وہ کسی آدمی کا بدعا کرنا اپنی ذات پر اور اپنے مال پر جو مکروہ اور ناپسندیدہ ہو (اور یہ چاہتا ہے) اس کی دعا قبول کی جائے۔
Top