Dure-Mansoor - Adh-Dhaariyat : 60
اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ
اَلْهٰىكُمُ : تمہیں غفلت میں رکھا التَّكَاثُرُ : کثرت کی خواہش
تم کو کردیا کثرت کے مقابلہ نے غافل
1۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سورة الہکم التکاثر مکہ میں نازل ہوی۔ 2۔ الحاکم والبیہقی نے شعب الایمان میں ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی یہ طاقت رکھتا ہے وہ روزانہ ہزار آیتیں پڑھے۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا کس کی طاقت ہے کہ وہ ہزار آیتیں پڑھے پھر آپ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی سورة الہکم التکاثر پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن ابی ہلال (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب ؓ علیہم نے الہکم التکاثر کو المغیرہ کا نام دیتے تھے۔ اصل مال وہی ہے جو صدقہ کردیا گیا 4۔ الطیالسی و سعید بن منصور واحمد وعبد بن حمید والترمذی ولنسائی وابن جریر وابن المنذر والطبرانی والحاکم وابن مردویہ نے عبداللہ بن الشخیر ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا اور آپ الہکم التکاثر پڑھ رہے تھے اور ایک روایت میں الفاظ ہیں کہ آپ پر سورة الہکم التکاثر نازل ہوئی اور آپ فرما رہے تھے۔ آدم کا بیٹا کہتا ہے میرا مال میرا ! اور تیرے لیے تیرا مال صرف وہی جو تو نے کھایا اور فنا کردیا یا پیغام اور بوسعیدہ کردیا۔ یا صدقہ کیا اور اسے باقی رکھا۔ 5۔ الطبرانی نے مطرف (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے الد سے روایت کرتے ہیں کہ جب الہکم التکاثر نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدم کا بیٹاکہتا ہے میرا مال میرا مال۔ اور تیرے لیے تیرا مال صرف وہی ہے جو تو نے کھالیا اور فنا کردیا یا پہن کر بوسیدہ کردیا یا صدقہ کرکے باقی رکھا یا کسی کو دے دیا اور آگے بھیج دیا۔ 6۔ عبد بن حمید ومسلم وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بندہ کہتا ہے میرا مال میرا مال بیشک اس کے مال صرف تین قسم کا ہے جو اس نے کھایا فنا کردیا۔ یا پہن کر بوسیدہ کردیایا صدقہ کر کے باقی رکھا اور جو اس کے علاوہ ہے وہ خود جانے والا ہے اور اس کو لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے۔ 7۔ عبد بن حمید ومسلم وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ آدم کا بیٹا کہتا ہے میرا مال، میرا مال اور نہیں ہے اس کے لیے اس کے مال میں سے مگر جو اس نے کھایا اور فناکر دیا یا پہن کر بوسیدہ کردیا یا صدقہ کر کے باقی رکھا اور جو اس کے علاوہ ہے وہ خود جانے والا ہے اور اس کو لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے۔ 8۔ الحکیم الترمذی فی نوادر الاصول والبیہقی فی شعب الایمان وضعفہ نے جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تم پر سورة الہکم التکاثر پڑھنے وال اہوں۔ جو شخص رودیا وہ یقینی طور پر جنت میں داخل ہوگیا آپ نے اس کو پڑھا۔ ہم میں سے بعض روئے اور بعض نہ روئے ان لوگوں نے کہا جو نہیں روئے یا رسول اللہ ہم نے کوشش کی کہ ہم روئیں مگر ہم اس پر قادر نہ ہوئے۔ آپ نے فرمایا میں اس کو دوسری مرتبہ تم پر پڑھوں گا۔ جو شخص رودیا اس کے لیے جنت ہے جو شخص رونے پر قادر نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ رونے کی صورت بنائے۔ 9۔ عبد بن حمید نے عبداللہ بن الشخیر ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ نماز میں آیت الہکم التکاثر پڑھ رہے تھے یہاں تک کہ اس کو ختم فرمایا۔ دنیا کی محبت سے توبہ کرنا 10۔ البخاری وابن جریر نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ ہم اس کو قرآن میں سے جانتے تھے کہ اگر ابن آدم کے لیے مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کی تمنا کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ نہیں بھرے گا مگر مٹی سے۔ پھر جس نے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا یہاتک کہ یہ سورة الہکم التکاثر اس کے آخر تک نازل ہوئی۔ 11۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت الہکم التکاثر یہود کے بارے میں نازل ہوئی۔ 13۔ الترمذی وخیش بن اصرم فی الاستقامہ وابن جریر وابن المنذر وابن مردویہ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ الہکم التکاثر قبر کے عذاب کے بارے میں نازل ہویء۔ 14۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے عمر بن عبدالعزیز (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے آیت الہکم التکاثر حتی زرتم المقابر پڑھی پھر فرمایا میں قبروں کو زیارت کے سوا کچھ خیال نہیں کرتا اور زیارت کرنے والے کے لیے اپنے گھر کی طرف لوٹنے سے کوئی چارہ نہیں۔ 15۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے آیت الہکم التکاثر کے بارے میں روایت کیا کہ مال اور اولاد میں کثرت کی ہوس نے تم کو ہلاک کردیا۔ 16۔ الحاکم وصححہ ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے تم پر فقر کا کوئی خوف نہیں ہے لیکن میں تم پر کثرت کی ہوس کا خوف کرتا ہوں مجھے تم پر خطا کا خوف نہیں لیکن میں تم پر جان بوجھ کر کرنے کا خوف کرتا ہوں۔ 17۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے نزید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت الہکم التکاثر پڑھی اور فرمایا کثر کی ہوس نے تم کو اطاعت سے غافل کردیا آیت الہکم التکاثر حتی زرتم المقابر یعنی حتی کہ تم کو موت نے آلیا آیت کلا سوف تعلمون یعنی اگر تم اپنی قبروں میں داخل ہوئے تو تم جلد جان لوگے آیت ثم کلا سوف تعلمون یعنی اگر تم اپنی قبروں سے نکلے محشر کی طرف آیت کلا لو تعلمون علم الیقین یعنی اگر تم اپنے اعمال پر کھڑے ہوئے اپنے رب کے سامنے آیت لترون الجحیم تم دیکھ کر رہو گے دوزخ کو۔ اور پل صراط کو جہنم کے درمیان بھی رکھا جائے گا تو مسلمان نجات پائے گا۔ اور وہ مسلمان ہے جس کو خراش لگی اور جو کٹ گیا وہ جہنم کی آگ میں ہوگا آیت ثم لتسئلن یومئذن عن النعیم۔ پھر اس دن تم سے ساری نعمتوں مثلاً پیٹوں کے بھرنے، ٹھنڈے مشروبات سایہ دار رہائشیں اور معتدل تخلیق اور نیند کی لزت وغیرہ کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا۔
Top