Dure-Mansoor - Al-Hijr : 98
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ كُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَۙ
فَسَبِّحْ : تو تسبیح کریں بِحَمْدِ : حمد کے ساتھ رَبِّكَ : اپنا رب وَكُنْ : اور ہو مِّنَ : سے السّٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
سو آپ اپنے رب کی تسبیح بیان کیجئے جس کے ساتھ تحمید بھی ہو، اور آپ ساجدین میں سے ہوجائیے
1:۔ سعید بن منصور، حاکم نے تاریخ میں ابن منذر، ابن مردویہ اور دیلمی نے ابو مسلم خولانی (رح) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے وحی نہیں کی گئی کہ میں مال جمع کروں اور میں تاجروں میں سے ہوجاوں لیکن مجھے وحی کی گئی کہ (آیت) ” فسبح بحمد ربک وکن من السجدین (98) واعبد ربک حتی یاتیک الیقین “۔ 2:۔ ابن مردویہ اور دیلمی نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا میری طرف وحی نہیں کی گئی کہ میں تاجر بن جاوں اور نہ یہ کہ میں مال کو کثرت کے ساتھ جمع کروں لیکن میری طرف وحی کی گئی کہ (آیت) ” فسبح بحمد ربک وکن من السجدین (98) واعبد ربک حتی یاتیک الیقین “۔ 3:۔ ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واعبد ربک حتی یاتیک الیقین “۔ میں الیقین سے مراد ہے ہے موت۔ 4:۔ ابن ابی شیبہ اور ابن جریر نے سالم عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واعبد ربک حتی یاتیک الیقین “۔ سے مراد ہے موت۔ 5:۔ ابن مبارک نے زہد میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واعبد ربک حتی یاتیک الیقین “۔ سے مراد ہے موت جب اس کے پاس موت آئے۔ 6:۔ ابن جریر نے ابن زید رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واعبد ربک حتی یاتیک الیقین “۔ سے مراد ہے موت۔ 7:۔ بخاری اور ابن جریر نے ام العلاء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ عثمان بن مظعون ؓ کے پاس تشریف لائے ان کی وفات کے و قت میں نے کہا اے ابوالسائب تجھ پر اللہ کی رحمت ہو میں تیرے متعلق گواہی دیتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ تیرا اکرام کرے گا پھر آپ ﷺ نے فرمایا تجھے کیا معلوم کہ اللہ اس کا اکرام کرے گا ؟ اس کے پاس یقین آیا تو میں اس کے لئے خیر کی امید رکھتا ہوں۔ 8:۔ نسائی اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ جس چیز کو دیکھتے ہیں اس سے بہتر وہ آدمی ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام کو پکڑ کر قتل ہونے (یعنی شہید ہونے) کی جگہیں ڈھونڈتا ہے اس کے مقام میں اور وہ آدمی جو گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں کسی گھاٹی میں یا ان وادیوں میں سے کسی وادی کے اندرونی حصہ میں ہوتا ہے اور اپنی بکریوں کے ساتھ نماز کو قائم کرتا ہے اور زکوٰۃ کو ادا کرتا ہے اور اللہ کی عبادت کرتا ہے یہاں تک کہ اس کو موت آجاتی ہے اور اس کا معاملہ لوگوں کے خیر میں ہے۔ 9ـ:۔ حاکم نے (اور اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول ﷺ نے فرمایا جو شخص طلب کرے اس چیز کو جو اللہ کے پاس ہے تو آسمان اس کا سایہ ہے اور زمین اس کا بچھونا ہے دنیا کے کام میں سے اس نے کسی چیز کا اہتمام نہیں کیا نہ وہ کھیتی بوتا ہے حالانکہ وہ روٹی کھاتا ہے نہ وہ درخت لگاتا ہے حالانکہ وہ پھل کھاتا ہے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھتا ہے اس کی مرضیات کو طلب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو اس کے رزق کا ضامن بنا دیا وہ اس کے لئے (زندگی کا سامان) تیار کرتے ہیں اور اس کو حلال مال مہیا کرتے ہیں اور اپنا رزق بغیر حساب کے حاصل کرتا ہے اور اللہ کی عبادت میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو موت آجاتی ہے۔ 10:۔ ابن مبارک نے زہد میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ مومن کے لئے راحت نہیں اللہ کی ملاقات کے بغیر اور جس شخص کی راحت اللہ تعالیٰ کی ملاقات میں ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی کفایت فرماتے ہیں، واللہ اعلم بالصواب۔ الحمد للہ سورة الحجر مکمل ہوئی۔
Top