Dure-Mansoor - Maryam : 34
ذٰلِكَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ١ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِیْ فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم قَوْلَ : بات الْحَقِّ : سچی الَّذِيْ فِيْهِ : وہ جس میں يَمْتَرُوْنَ : وہ شک کرتے ہیں
یہ ہیں عیسیٰ ابن مریم، ہم نے سچی بات کہی ہے جس میں وہ لوگ شک کررہے ہیں
1:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ذلک عیسیٰ ابن مریم، قول الحق الذی فیہ یمترون “ میں الحق سے مراد اللہ تعالیٰ ہیں۔ 2:۔ عبد الرزاق اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے (آیت) ” الذی فیہ یمترون “ کے بارے میں سوال کیا کہ بنواسرائیل جمع ہوئے اور انہوں نے اپنے میں سے چار آدمی نکالے ہر گروہ میں سے ان کا علم نکالا گیا اور انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں مشورہ کیا جب ان کو اٹھایا گیا ان میں سے ایک نے کہا وہ اللہ ہے جو زمین پر اترے تھے اس نے زندہ کیا اور موت دی پھر آسمان کی طرف چڑھ گیا اور وہ یعقوبیہ تھے باقی تینوں افراد نے کہا انہوں نے جھوٹ کہا پھر ان میں سے دو نے تیسرے گروہ سے کہا تو اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرو انہوں نے کہا وہ اللہ کا بیٹا تھا اور وہ نسطوریہ تھے دو نے کہا تو نے جھوٹ کہا پھر ان دو میں سے ایک نے دوسرے کے لئے کہا تم اس بارے میں اپنی رائے پیش کرو اس نے کہا وہ تین خدا وں میں سے ایک تھا یعنی اللہ تعالیٰ خدا ہے عسی (علیہ السلام) خدا ہے اور اس کی ماں بھی خدا ہے اور وہ اسرائیلیہ تھے اور وہ نصاری کے بادشاہ تھے چوتھے نے کہا تو نے جھوٹ کہا وہ اللہ کے بندے اور اس کی روح ہیں اور اس کے کلمہ ہیں اور یہ لوگ مسلمان تھے اور ان (چاروں) میں سے ہر ایک کی اتباع کرنے والے تھے اس بات پر جو اس نے کہی اور انہوں نے آپس میں قتال کیا تو مسلمانوں پر غالب آگئے اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ویقتلون الذین یامرون بالقسط من الناس “ (آل عمران آیت 21) قتادہ ؓ نے فرمایا یہ وہ لوگ تھے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فاختلف الاحزاب من بینہم “ فرمایا کہ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کیا اور گروہ در گروہ بن گئے لوگوں نے بھی اختلاف کیا مسلمان آدمی نے کہا میں تم کو قسم دیتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ عسی (علیہ السلام) کھانا کھاتے تھے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ کھانا نہیں کھاتے انہوں نے کہا ہاں (ایسے ہی ہے) پھر مسلمان نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نیند کرتے تھے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نیند نہیں کرتے انہوں نے کہا ہاں (ایسا ہی ہے) ان سے مسلمانوں نے جھگڑا کیا پس قوم چلی گئی ہم کو ذکر کیا گیا کہ اس وقت یعقوبیہ غالب آگئے (سب فرقوں پر) اور مسلمانوں کو مصیبت پہنچی تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں قرآن نازل فرمایا کہ (آیت) ” فویل للذین کفروا من مشھد یوم عظیم “۔ 3:۔ عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاختلف الاحزاب من بینہم “ سے وہ اہل کتاب مراد ہیں۔
Top