Dure-Mansoor - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
اور ہم نے اس سے پہلے کتنے ہی گروہوں کو ہلاک کردیا، کیا آپ ان میں سے کسی کو دیکھتے ہیں یا ان میں سے کسی کو کوئی آہٹ سنتے ہیں۔
1:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ھل تحس منہم من احد “ یعنی کیا تو ان میں سے کسی کو دیکھتا ہے۔ 2:۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ھل تحس منہم “ کو تاء کے ضمہ حاء کے کسرہ اور سین کے رفع کے ساتھ پڑھا اور اس میں ادغام کیا۔ 3:۔ عبدالرزاق اور عبد بن حمید نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” ھل تحس منہم من احد اوتسمع لہم رکزا “ کے بارے میں روایت کیا کہ تم نے کسی آنکھ (یعنی کسی کے وجود) کو دیکھا یا کسی کی آواز کو سنا۔ 4:۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ قوم چلی گئی (اب) نہ کوئی آواز باقی ہے اور نہ کوئی آنکھ۔ 5:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” رکزا “ سے مراد ہے آواز۔ 6:۔ طستی نے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” رکزا “ کے بارے میں پوچھا کہ اس سے کیا مراد ہے تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے آہٹ پوچھا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کا یہ قول نہیں سنا : وقد تو جس رکزا متفقد ندس بنیۃ الصوت مافی سمعہ کذب : ترجمہ : اور تحقیق تو نے چھپایا آہٹ کو گم ہوجانے کے بعد تلاش کرنے والا آہستہ آواز کی نیت سے کہ اس کے سننے میں جھوٹ نہیں ہے۔ الحمد للہ سورة مریم مکمل ہوئی۔
Top