Dure-Mansoor - Al-Baqara : 227
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر عَزَمُوا : انہوں نے ارادہ کیا الطَّلَاقَ : طلاق فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : خوب سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر وہ طلاق کا پختہ ارادہ کرلیں تو بیشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے
(1) عبد الرزاق، سعید بن منصور، ابن المنذر، ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا اگر وہ طلاق کا پختہ ارادہ کرلیں تو بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔ ” وان عزموا السراح “ (سراح یعنی طلاق) (2) ابن جریر نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایلاء کے بارے میں فرمایا جب چار ماہ گزر جائیں تو اس پر کوئی چیز نہیں یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا (اور) خاوند اس کو طلاق دے گا اس کو روکے رکھے گا۔ (3) شافعی، ابن جریر، بیہقی نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عثمان ؓ ایلاء کرنے والے کو روک لیتے تھے اور دوسرے لفظ میں وہ ایلاء شمار نہیں کرتے تھے اگرچہ چار ماہ گزر جاتے تھے یہاں تک کہ توقف کیا جاتا۔ (4) امام مالک، شافعی، عبد بن حمید، ابن جریر، بیہقی نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی آدمی اپنی بیوی سے ایلاء کرلے تو اس پر طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اگرچہ چار ماہ گزر جائیں یہاں تکہ کہ توقف کیا جائے۔ یا خاوند طلاق دیدے یا رجوع کرلے۔ (5) مالک، شافعی، عبد بن حمید، بخاری، ابن جریر، بیہقی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جو آدمی اپنی بیوی سے ایلاء کرلے۔ اور جب چار ماہ گزر گئے تو توقف کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ خاوند طلاق دیدے یا رجوع کرلے اور اس پر طلاق واقع نہ ہوگی چار ماہ گزر گئے یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا۔ (6) بخاری، عبد بن حمید نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایلاء جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے مدت گزرنے کے بعد کسی کے لئے حلال نہیں۔ مگر یہ کہ اس کو روک لے معروف طریقہ سے یا طلاق کا ارادہ کرلے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے اس کا۔ (7) عبد بن حمید، ابن جریر، بیہقی نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا تھا کہ وہ چار ماہ گزرنے تک ٹھہرا رہے گا۔ پھر یا تو وہ طلاق دیگا یا اس سے رجوع کرلے گا۔ (8) شافعی، ابن جریر، بیہقی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جب آپ کے سامنے ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جس نے قسم کھالی تھی کہ وہ اپنی بیوی کے پاس پانچ ماہ نہیں جائے گا تو عائشہ ایسے شخص پر کوئی حکم نافذ نہیں فرماتی تھیں۔ یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا۔ اور فرماتی تھیں کیسے حکم نافذ کیا جاسکتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ لفظ آیت ” فامساک بمعروف او تسریح باحسان “ (یعنی اس کو روک لے معروف طریقہ سے یا اس کو اچھے طریقے سے چھوڑ دے۔ (9) عبد الرزاق نے المصنف میں، بیہقی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ابوذر و عائشہ ؓ دونوں حضرات نے فرمایا کہ مدت گزرنے کے بعد توقف کیا جائے گا یا رجوع کرے یا طلاق دیدے۔ (10) شافعی، بیہقی نے سلیمان بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے دس سے کچھ اوپر رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ کو پایا ان میں سے ہر ایک فرماتے تھے کہ ایلاء کرنے والے کو روکا جائے گا۔ (11) ابن جریر، دار قطنی، بیہقی نے سہیل بن ابی صالح (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے بارہ صحابہ ؓ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا تھا تو سب نے یہی فرمایا کہ اس پر کوئی چیز نہیں یہاں تک کہ چار ماہ گزر جائیں۔ پھر توقف کیا جائے گا۔ یہی فرمایا کہ اس پر کوئی چیز نہیں یہاں تک کہ چار ماہ گزر جائیں پھر توقف کیا جائے گا۔ اگر وہ رجوع کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے طلاق دیدے۔ (12) بیہقی نے ثابت بن عبیدہ (رح) جو زید بن ثابت ؓ کے آزاد کردہ غلام ہیں نبی اکرم ﷺ کے بارہ صحابہ سے ایلاء کی بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ایلاء سے طلاق نہ ہوگی یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا۔ (13) عبد الرزاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی رحمہم اللہ نے حضرت عمر بن خطاب، عثمان بن عفان علی بن ابی طالب، زید بن ثابت، ابن مسعود، ابن عمر، اور ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ان سب حضرات نے فرمایا ایلاء طلاق بائنہ ہے رجوع کرنے سے پہلے اگر چار ماہ گزر جائیں تو وہ عورت اپنی ذات کی خود مالک ہے (جہاں چاہے دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے) (14) عبد الرزاق، الفریابی، سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ طلاق کی عزیمت چار ماہ گزرنے کے بعد ہے۔ (15) عبد بن حمید نے ایوب (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن جبیر سے پوچھا کیا ابن عباس ؓ ایلاء کے بارے میں یوں فرماتے تھے کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو وہ عورت طلاق بائنہ والی ہوجاتی ہے اب وہ آگے نکاح کرسکتی ہے۔ اور اس پر عدت بھی نہیں ہے۔ تو انہوں نے فرمایا ہاں (یوں ہی فرماتے تھے) ۔ ایلاء میں چار ماہ گزرنے پر طلاق بائن واقع ہوگی (16) عبدالرزاق، عبدبن حمید، بیہقی نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی مرد اپنی بیوی سے ایلاء کرلے اور چار ماہ گزر جائیں تو اس کو بائنہ طلاق ہوگئی۔ اور اس کے بعد تین حیض شمار کرلے گی اور (اگر چاہے) تو خاوند اس کی عدت میں اس کو نکاح کا پیغام دے سکتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ (اور کوئی آدمی) عدت میں نکاح کا پیغام نہیں دے سکتا اور اگر اس کی عدت گزر جائے تو خاوند اور دوسرا آدمی بھی نکاح کا پیغام دے سکتا ہے۔ (17) عبد بن حمید نے حضرت علی ؓ سے ایلاء کے بارے میں روایت کیا کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو وہ ایک ہی طلاق کے ساتھ باین ہوگئی۔ اور اس کا خاوند یا اس کے علاوہ کوئی دوسرا آدمی نکاح کا پیغام عدت گزر جانے کے بعد ہی دے سکتے ہیں۔ (18) عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آپ نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنی بیوی سے کہا اگر میں ایک سال تک تیرے قریب آؤں تو تجھ کو تین طلاقیں ہیں۔ (اب) اگر وہ ایک سال سے پہلے اس کے قریب آئے تو اس کو تین طلاقیں ہوجائیں گئیں۔ اور اگر اس کو چھوڑ دیا یہاں تک کہ چار ماہ گزر گئے تو وہ ایک طلاق سے بائن ہوجائے گی اور اگر ایک سال گزرنے سے پہلے اس سے (دوبارہ) نکاح کرلیا۔ پھر اس کے ساتھ وطی نہیں کرتا یہاں تک کہ سال گزر جاتا ہے تو اس پر ایلاء کا حکم داخل نہیں ہوگا۔ (19) عبد بن حمید نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ آپ نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنی بیوی سے کہا اگر میں ایک سال تک تیرے قریب آیا تو تجھ کو طلاق ہے۔ تو فرمایا اگر (سال کے اندر) اس کے قریب آیا تو اس سے طلاق بائن ہوجائے گی اور اگر اس کو چھوڑے رکھا یہاں تک کہ چار ماہ گزر گئے۔ تو ایک ہی طلاق سے بائن ہوجائے گی۔ اور اگر اس سے سال گزرنے سے پہلے نکاح کرکے جماع کرلیا تو اس سے بائنہ ہوجائے گی اور اگر اس کے قریب نہیں گیا یہاں تک کہ چار ماہ اس پر دوسرا ایلاء داخل ہوجائیگا۔ (20) مالک نے سعید بن مسیب اور ابوبکر بن عبد الرحمن رحمہما اللہ علیہ دونوں حضرات سے روایت کیا کہ وہ اس آدمی کے بارے میں فرماتے تھے جس نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا ہو کہ جب چار ماہ گزر جائیں گے تو اس کو ایک طلاق ہوجائے گی۔ اور اس کے خاوند کے لئے رجعت (کا حق) ہوگا۔ جب تک وہ عدت میں ہے۔ (21) مالک نے ابن شہاب رحمتہ اللہ سے روایت کیا کہ غلام کا ایلاء آزادآدمی کے ایلاء کی طرح ہے۔ اور وہ اجب ہے اور غلام کا ایلاء دو ماہ کا ہے۔ (22) عبد الر زاق نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ غلام کا ایلاء دو ماہ ہے۔ (23) عبدالرزاق نے معمر سے روایت کیا ہے زہری (رح) سے روایت کیا کہ غلام کا لونڈی سے ایلاء چار ماہ کا ہے۔ (24) معمر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ غلام کا آزاد عورت سے ایلاء چار ماہ کا ہے۔ (25) مالک نے عبد اللہ بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ ایک رات عمر بن خطاب ؓ رات کے وقت باہر نکلے تو ایک عورت کو یہ (اشعار) پڑھتے ہوئے سنا۔ تطاول ھذا اللیل واسود جانبہ وازقنی ان لا خلیل الاعبہ ترجمہ : یہ رات لمبی ہوئی اور اس کے اطراف بھی تاریک ہیں اور مجھ کو نیند نہ آئی اس لئے کہ کوئی دوست ایسا نہیں جس سے دل بہلالوں فو اللہ لو لا اللہ انی اراقبہ زتبک من ھذا لسریر جوانبہ ترجمہ : سو بخدا اگر مجھے اللہ کی ذات کا خیال نہ ہوتا تو اس کے پہلو اس چار پائی سے حرکت کرتے۔ (اس کے بعد) حضرت عمر ؓ نے اپنی بیٹی حفصہ ؓ سے پوچھا کہ زیادہ سے زیادہ کتنی مدت تک عورت اپنے خاوند کے بغیر صبر کرسکتی ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا چھ ماہ یا چار ماہ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں لشکروں میں سے کسی ایک کو بھی اس سے زیادہ (مدت) کے لئے (گھر جانے سے) نہ روکوں گا۔ (26) ابن ابی اسحاق، ابن ابی دنیا نے کتاب الاشراف میں سائب بن جبیر جو ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام تھے سے روایت کیا اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کو پایا وہ فرماتے ہیں کہ میں برابر حضرت عمر کی یہ بات سنتا رہا کہ وہ ایک رات مدینہ منورہ کی گلیوں کا چکر لگا رہے تھے اور وہ اکثر ایسا کیا کرتے تھے۔ عرب کی عورتوں میں سے جب ایک عورت کے پاس سے گزرے اس کا دروازہ بند تھا اور وہ یہ (اشعار) پڑھ رہی تھی۔ تطاول ھذا اللیل تسری کواکبہ وازقنی ان لا صجیع الاعبہ ترجمہ : یہ رات لمبی ہوگئی جس کے ستارے چل رہے ہیں مجھ اس بات نے بیدار کر رکھا ہے کہ میرا دل بہلانے کے لئے میرا کوئی دوست نہیں۔ فو اللہ لو لا اللہ لا شیء غیرہ لحرک من ھذا السریر جوانبہ ترجمہ : سو بخدا اگر وہ خدا وحدہ لاشریک کی ذات نہ ہوتی تو اس چارپائی سے اس کے پہلو حرکت کرتے۔ وبث الا ہی غیر بدع ملعن لطیف الحشا لا یحتوبہ مضاجعہ ترجمہ : اور میں رات گزارتی غفلت میں نہ تعجب کوئی نہ کرے پر لعنت کرنے والی ہوتی باطن لطیف ہوتا اور اس کا بسر اس کو نہ گھیرتا یلاعینی طور او طورا کانما بدا قمرا فی ظلمہ اللیل حاجبہ ترجمہ : وہ مجھ سے مختلف فضاء میں دل لگی کرتا ہے گویا رات کی تاریکی میں اس کا ابروچاند کی طرح ظاہر ہوا۔ یسر بہ من کان یلھو بقربہ یعاتبنی فی خبہ واعاتبہ ترجمہ : وہ اس کے ساتھ خوش ہوتا جو اس کے قریب کھیلتا وہ مجھے اپنی محبت میں عتاب کرتا اور میں اسے عتاب کرتی۔ ولکنی اخشی رقیبا موکلا بانفسنا لایفتر الدھر کاتبہ ترجمہ : لیکن میں اس نگران سے ڈرتی ہوں جو ہماری جانوں کی نگرانی کرتا ہے جس کا کاتب کبھی سست نہیں ہوتا۔ پھر اس عورت نے لمبی آہ کھینچی اور کہنے لگی میں عمر بن خطاب ؓ کو شکایت کروں گی۔ اپنے گھر کے ویران ہونے کی اور مجھ پر میرے خاوند کے غائب ہونے کی اور اپنے نفقہ کے تھوڑے ہونے کی اللہ تعالیٰ حضرت عمر ؓ پر رحم فرمائے گا جب صبح ہوئی تو انہوں نے اس عورت کے پاس نفقہ اور کپڑے بھیج دئیے اور اپنے عامل کی طرف لکھا کہ اس عورت کے خاوند کو اس کی طرف جلدی بھیج دو ۔ (27) ابن ابی الفریابی نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے اپنی بیٹی حفصہ سے پوچھا کہ عورت اپنے خاوند کے بغیر کتنی مدت صبر کرسکتی ہے ؟ تو اس نے کہا چھ ماہّ پھر) حضرت عمر نے فرمایا یقیناً میں کسی آدمی کو چھ ماہ سے زیادہ نہیں روکوں گا۔ حق زوجیت ادا کرنے کا حکم (28) الزبیر بن بطار نے الموافقیات میں محمد بن معن (رح) سے روایت کیا کہ ایک عورت حضرت عمر ؓ کے اس آئی اور کہنے لگی اے امیر المؤمنین ؓ بلاشبہ میرا خاوند دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے اور میں آپ کے پاس اس کی شکایت کرنا ناپسند کرتی ہوں اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مصروف رہتا ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے اس عورت سے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھ کو جزائے خیر عطا فرمائیے اپنے خاوند کی تعریف کرنے پر۔ وہ عورت ان سے بار بار کہتی رہی اور حضرت عمر ؓ بار بار اس کو یہی جواب دیتے رہے۔ اور (اس مجلس میں) کعب بن سوار اسدی بھی حاضر تھے انہوں نے حضرت عمر ؓ سے عرض کیا اے امیر المؤمنین اس کے اور اس کے خاوند کے درمیان فیصلہ فرما دیجئے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کیا اس عورت نے فیصلہ کا ذکر کیا ہے۔ تو انہوں (یعنی کعب بن سوار) نے عرض کیا وہ اپنے بستر سے اپنے خاوند کے دور ہونے کی شکایت کر رہی ہے اور اس بارے میں وہ اپنا حق طلب کر رہی ہے۔ تو حضرت عمر ؓ نے ان سے فرمایا لیکن (عورت کی اس بات کو) تو نے سمجھا ہے سو تو وہی ان کے درمیان فیصلہ کر دے۔ کعب ؓ نے فرمایا اپنے خاوند کو لے آ جب وہ حاضر ہوا تو حضرت کعب ؓ نے اس سے فرمایا کہ تیری عورت تیری شکایت کر رہی ہے۔ تو اس نے کہا کیا میں نے اس کے نفقہ میں کوئی کمی کی ہے فرمایا نہیں تو اس پر عورت نے یہ اشعار پڑھے : یایھا القاضی الحکیم برشدہ الہی خلیل عن فراشی مسجدہ ترجمہ : اے دانا فیصلہ کرنے والے رشد کے ساتھ، میرے خاوند کو مسجد نے میرے پہلو میں سونے سے غافل کردیا ہے۔ نھارہ ولیلہ ما یزقدہ فلست فی حکم النساء احمدہ ترجمہ : یہ دن رات سوتا نہیں اور میں عورتوں کے حکم میں اس کی تعریف نہیں کرتی۔ زھدہ فی مضجعی تعبدہ فاقض القضاء یا کعب لاترددہ ترجمہ : اس کی عبادت میرے پہلو میں سونے سے عدم دلچسپی ہے اے کعب فیصلہ کر تردد نہ کر۔ اس کے خاوند نے کہا : زھدنی فی فرشھا وفی الحجل انی امرء ازھد فیما قد نزل ترجمہ : مجھے اس کے بستر پر سونے اور اس کے پردے میں آنے نے غافل کردیا بیشک میں ایسا مرد ہوں کہ غافل کردیا اس بارے میں جو نازل ہوچکا ہے۔ فی سورة النحل وفی السبع الطوال وفی کتاب اللہ تحویف جلل ترجمہ : سورة نمل میں اور سبع طوال میں اور کتاب اللہ میں بڑے بڑے خوفناک مضامین (دیکھتا ہوں) حضرت کعب نے فرمایا : ان خیر القاضیین من عدل وقضی بالحق جھرا وفضل ترجمہ : بیشک بہترین قاضی نے انصاف سے رواہ حق کے سات اعلانیہ اور قطعی فیصلہ کردیا۔ ان لہا حقا علیک یا رجل نصیبھا فی اربع لمن عقل ترجمہ : اے شخص تجھ پر اس کا حق ہے کہ صاحب عقل کے نزدیک تو اس سے چار دن میں ایک بار ہمبستر ہو۔ قضیۃ من ربھا عزوجل فاعطھا ذاک ودع عنک العلل ترجمہ : یہ فیصلہ اس عورت کے لئے رب العزت کی طرف سے ہے تو یہ حق اس کو دے اور حیلے بہانے چھوڑ۔ پھر فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے چار عورتوں کو مباح فرمایا ہے کہ تیرے لئے تین دن اور اس کی راتیں ہیں کہ جس میں تو اپنے رب کی عبادت کر اور اس کے لئے ایک رات اور ایک دن ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ میں تیری کسی بات پر تعجب کروں کیا تیری معاملہ فہمی پر یا تیرے ان کے درمیان فیصلہ پر۔ تو چلا جا میں نے تجھ کو بصرہ کی قضا کا والی بنا دیا۔ (29) بیہقی نے دلائل میں حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور حضرت عمر ؓ بھی آپ کے ساتھ تھے ایک عورت سامنے آئی تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا اپنے خاوند کو بلا تو اس نے بلایا اور وہ ضرر دینے والا تھا (پھر) نبی اکرم ﷺ نے اس (کے خاوند) سے فرمایا اے عبد اللہ تیری بیوی کیا کہتی ہے۔ اس آدمی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت دی۔ اس سے میرا سر کبھی خشک نہیں ہوا۔ اس کی عورت نے کہا مہینہ میں ایک مرتبہ بھی نہیں آتا نبی اکرم ﷺ نے اس عورت سے فرمایا کیا تو اس سے ناراضگی کا اظہار کرتی ہے اس نے کہا ہاں ! نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اپنے سروں کو میرے قریب کرو اور آپ نے اس عورت کی پیشانی کو مرد کی پیشانی پر رکھ دیا پھر فرمایا اے اللہ ! ان دونوں کے درمیان محبت ڈال دے اور ان دونوں میں سے ایک کو دوسرے کی طرف محبوب بنا دے۔ پھر ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ چمڑے کے بازار سے گزر رہے تھے اور آپ کے ساتھ عمر بن خطاب ؓ بھی تھے۔ ایک عورت ظاہر ہوئی جو اپنے سر پر چمڑا اٹھائے ہوئے تھی۔ جب اس نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا اس کو ایک طرف رکھ دیا اور متوجہ ہو کر آپ کے پاؤں چومنے لگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو اور تیرا خاوند کیسا ہے ؟ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت دی۔ مجھے دوسرا اس سے زیادہ محبوب نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ ابو یعلی، ابو نعیم نے دلائل میں جابر بن عبد اللہ ؓ سے اس طرح روایت کیا ہے۔ (30) مسلم، ابو داؤد، نسائی نے حضرت ابو داؤد ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا آدم کے بیٹے کے ہر جوڑ پر صبح کو صدقہ (واجب) ہوتا ہے۔ ہر ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے۔ برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ راستہ سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینا صدقہ ہے۔ اپنی بیوی سے جماع کرنا صدقہ ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے کوئی آدمی اپنی شہوت کو پورا کرتا ہے تو یہ اس کے لئے صدقہ ہوجاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا تم بتاؤ اگر وہ اپنی شہوت کو حرام جگہ میں پورا کرتا تو کیا وہ گناہ گار نہ ہوتا۔ اجر وثواب کا باعث بننے والے اعمال (31) بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مالدار لوگ اجر (زیادہ) لے گئے۔ آپ نے فرمایا کیا تم نماز نہیں پڑھتے ہو روزے نہیں رکھتے ہو۔ جہاد نہیں کرتے ہو۔ میں نے عرض کیا جی ہاں اور وہ مالدار لوگ بھی (یہ اعمال) کرتے ہیں جیسے ہم کرتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں روزے رکھتے ہیں جہاد کرتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں مگر ہم (غریب ہونے کی وجہ سے) صدقہ نہیں کرسکتے۔ آپ نے فرمایا تمہارے اندر بھی صدقہ ہے۔ تیرا ایسے شخص کو بات سننا جو سنا نہیں سکتا۔ پھر تیرا اس حاجت کو بیان کرنا یہ بھی صدقہ ہے اور تیرا نابینا شخص کے راستہ کی طرف ہدایت کرنا یہ بھی صدقہ ہے اور تیرا ضعیف آدمی کی مدد کرنا یہ بھی صدقہ ہے۔ اور تیرا راستہ سے تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا یہ بھی صدقہ ہے۔ اور تیرا اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنا یہ بھی صدقہ ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی آدمی اپنی شہوت کی طرف آتا ہے اور وہ اجر دیا جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا تم بتاؤ اگر تو اپنی شہوت کو حرام جگہ میں پورا کرتا تو کیا تجھ پر گناہ نہ ہوتا میں نے عرض کیا ہاں۔ (پھر) آپ نے فرمایا تم لوگ برائی کا حساب لگاتے ہو اور خیر کا حساب نہیں لگاتے۔ (32) بیہقی نے حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنے میں بھی اجر ہے۔ میں نے عرض کیا اپنی شہوت پوری کرنے میں میرے لئے کیسے اجر ہوگا ؟ آپ نے فرمایا اچھا تو بتا اگر تیرا لڑکا پیدا ہو پھر وہ بڑا ہو۔ اور تو اس کی خیر کی امید رکھتا ہو۔ پھر وہ مرجائے تو کیا تو نے اس کو پیدا کیا َ میں نے عرض کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے پھر آپ نے فرمایا کیا تو نے اس کو ہدایت دی میں نے عرض کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہدایت دی (پھر) آپ نے فرمایا کیا تو نے اسے رزق دیا تھا ؟ میں نے عرض کیا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو رزق دیا تھا (پھر) آپ نے فرمایا اپنی شہوت کو اس کی حلال جگہ میں رکھ اور حرام جگہ سے بچا۔ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا اس کو زندہ رکھے گا اگر چاہے تو اس کو موت دے گا اور تیرے لئے اجر ہوگا۔ (33) ابن السنن اور ابو نعیم نے الطب النبوی میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ اپنی بیوی سے ہر جمعہ کے دن جماع کرے تو اس کے لئے دو اجر ہوں گے۔ ایک جمعہ کے غسل کا اور دوسرا مجامعت کے غسل کرنے کا اجر۔ (34) بیہقی نے سنن میں حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کی قسم میں اپنے نفس کو جماعت پر مجبور کرتا ہوں اس امید پر کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے ایسا نکالیں گے جو تسبیح بیان کرے گا۔ (35) عبد الرزاق نے المصنف میں زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنی ہے کہ ایک عورت عمر بن خطاب ؓ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرا خاوند مجھ سے جماع نہیں کرتا۔ حضرت عمر ؓ نے اس کو بلایا اور پوچھا تو اس نے کہا میری عمر بڑی ہوگئی۔ اور میری طاقت ختم ہوگئی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے اس سے فرمایا کیا تو ہر ماہ ایک مرتبہ جماع کرتا ہے اس نے کہا اس سے زیادہ مرتبہ کرتا ہوں حضرت عمر ؓ نے پوچھا کتنی مرتبہ اس نے کہا ہر طہر میں ایک مرتبہ کرتا ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے عورت سے فرمایا چلی جا اس کے اندر اتنی طاقت ہے جو ایک عورت کو کافی ہے۔
Top