Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 227
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِنْ
: اور اگر
عَزَمُوا
: انہوں نے ارادہ کیا
الطَّلَاقَ
: طلاق
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
سَمِيْعٌ
: خوب سنے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور اگر وہ طلاق کا پختہ ارادہ کرلیں تو بیشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے
(1) عبد الرزاق، سعید بن منصور، ابن المنذر، ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا اگر وہ طلاق کا پختہ ارادہ کرلیں تو بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔ ” وان عزموا السراح “ (سراح یعنی طلاق) (2) ابن جریر نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایلاء کے بارے میں فرمایا جب چار ماہ گزر جائیں تو اس پر کوئی چیز نہیں یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا (اور) خاوند اس کو طلاق دے گا اس کو روکے رکھے گا۔ (3) شافعی، ابن جریر، بیہقی نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عثمان ؓ ایلاء کرنے والے کو روک لیتے تھے اور دوسرے لفظ میں وہ ایلاء شمار نہیں کرتے تھے اگرچہ چار ماہ گزر جاتے تھے یہاں تک کہ توقف کیا جاتا۔ (4) امام مالک، شافعی، عبد بن حمید، ابن جریر، بیہقی نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی آدمی اپنی بیوی سے ایلاء کرلے تو اس پر طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اگرچہ چار ماہ گزر جائیں یہاں تکہ کہ توقف کیا جائے۔ یا خاوند طلاق دیدے یا رجوع کرلے۔ (5) مالک، شافعی، عبد بن حمید، بخاری، ابن جریر، بیہقی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جو آدمی اپنی بیوی سے ایلاء کرلے۔ اور جب چار ماہ گزر گئے تو توقف کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ خاوند طلاق دیدے یا رجوع کرلے اور اس پر طلاق واقع نہ ہوگی چار ماہ گزر گئے یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا۔ (6) بخاری، عبد بن حمید نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایلاء جس کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے مدت گزرنے کے بعد کسی کے لئے حلال نہیں۔ مگر یہ کہ اس کو روک لے معروف طریقہ سے یا طلاق کا ارادہ کرلے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے اس کا۔ (7) عبد بن حمید، ابن جریر، بیہقی نے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا تھا کہ وہ چار ماہ گزرنے تک ٹھہرا رہے گا۔ پھر یا تو وہ طلاق دیگا یا اس سے رجوع کرلے گا۔ (8) شافعی، ابن جریر، بیہقی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جب آپ کے سامنے ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جس نے قسم کھالی تھی کہ وہ اپنی بیوی کے پاس پانچ ماہ نہیں جائے گا تو عائشہ ایسے شخص پر کوئی حکم نافذ نہیں فرماتی تھیں۔ یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا۔ اور فرماتی تھیں کیسے حکم نافذ کیا جاسکتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ لفظ آیت ” فامساک بمعروف او تسریح باحسان “ (یعنی اس کو روک لے معروف طریقہ سے یا اس کو اچھے طریقے سے چھوڑ دے۔ (9) عبد الرزاق نے المصنف میں، بیہقی نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ابوذر و عائشہ ؓ دونوں حضرات نے فرمایا کہ مدت گزرنے کے بعد توقف کیا جائے گا یا رجوع کرے یا طلاق دیدے۔ (10) شافعی، بیہقی نے سلیمان بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ میں نے دس سے کچھ اوپر رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ کو پایا ان میں سے ہر ایک فرماتے تھے کہ ایلاء کرنے والے کو روکا جائے گا۔ (11) ابن جریر، دار قطنی، بیہقی نے سہیل بن ابی صالح (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے بارہ صحابہ ؓ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا تھا تو سب نے یہی فرمایا کہ اس پر کوئی چیز نہیں یہاں تک کہ چار ماہ گزر جائیں۔ پھر توقف کیا جائے گا۔ یہی فرمایا کہ اس پر کوئی چیز نہیں یہاں تک کہ چار ماہ گزر جائیں پھر توقف کیا جائے گا۔ اگر وہ رجوع کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے طلاق دیدے۔ (12) بیہقی نے ثابت بن عبیدہ (رح) جو زید بن ثابت ؓ کے آزاد کردہ غلام ہیں نبی اکرم ﷺ کے بارہ صحابہ سے ایلاء کی بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ایلاء سے طلاق نہ ہوگی یہاں تک کہ توقف کیا جائے گا۔ (13) عبد الرزاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی رحمہم اللہ نے حضرت عمر بن خطاب، عثمان بن عفان علی بن ابی طالب، زید بن ثابت، ابن مسعود، ابن عمر، اور ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ان سب حضرات نے فرمایا ایلاء طلاق بائنہ ہے رجوع کرنے سے پہلے اگر چار ماہ گزر جائیں تو وہ عورت اپنی ذات کی خود مالک ہے (جہاں چاہے دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے) (14) عبد الرزاق، الفریابی، سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ طلاق کی عزیمت چار ماہ گزرنے کے بعد ہے۔ (15) عبد بن حمید نے ایوب (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن جبیر سے پوچھا کیا ابن عباس ؓ ایلاء کے بارے میں یوں فرماتے تھے کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو وہ عورت طلاق بائنہ والی ہوجاتی ہے اب وہ آگے نکاح کرسکتی ہے۔ اور اس پر عدت بھی نہیں ہے۔ تو انہوں نے فرمایا ہاں (یوں ہی فرماتے تھے) ۔ ایلاء میں چار ماہ گزرنے پر طلاق بائن واقع ہوگی (16) عبدالرزاق، عبدبن حمید، بیہقی نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی مرد اپنی بیوی سے ایلاء کرلے اور چار ماہ گزر جائیں تو اس کو بائنہ طلاق ہوگئی۔ اور اس کے بعد تین حیض شمار کرلے گی اور (اگر چاہے) تو خاوند اس کی عدت میں اس کو نکاح کا پیغام دے سکتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ (اور کوئی آدمی) عدت میں نکاح کا پیغام نہیں دے سکتا اور اگر اس کی عدت گزر جائے تو خاوند اور دوسرا آدمی بھی نکاح کا پیغام دے سکتا ہے۔ (17) عبد بن حمید نے حضرت علی ؓ سے ایلاء کے بارے میں روایت کیا کہ جب چار ماہ گزر جائیں تو وہ ایک ہی طلاق کے ساتھ باین ہوگئی۔ اور اس کا خاوند یا اس کے علاوہ کوئی دوسرا آدمی نکاح کا پیغام عدت گزر جانے کے بعد ہی دے سکتے ہیں۔ (18) عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آپ نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنی بیوی سے کہا اگر میں ایک سال تک تیرے قریب آؤں تو تجھ کو تین طلاقیں ہیں۔ (اب) اگر وہ ایک سال سے پہلے اس کے قریب آئے تو اس کو تین طلاقیں ہوجائیں گئیں۔ اور اگر اس کو چھوڑ دیا یہاں تک کہ چار ماہ گزر گئے تو وہ ایک طلاق سے بائن ہوجائے گی اور اگر ایک سال گزرنے سے پہلے اس سے (دوبارہ) نکاح کرلیا۔ پھر اس کے ساتھ وطی نہیں کرتا یہاں تک کہ سال گزر جاتا ہے تو اس پر ایلاء کا حکم داخل نہیں ہوگا۔ (19) عبد بن حمید نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ آپ نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنی بیوی سے کہا اگر میں ایک سال تک تیرے قریب آیا تو تجھ کو طلاق ہے۔ تو فرمایا اگر (سال کے اندر) اس کے قریب آیا تو اس سے طلاق بائن ہوجائے گی اور اگر اس کو چھوڑے رکھا یہاں تک کہ چار ماہ گزر گئے۔ تو ایک ہی طلاق سے بائن ہوجائے گی۔ اور اگر اس سے سال گزرنے سے پہلے نکاح کرکے جماع کرلیا تو اس سے بائنہ ہوجائے گی اور اگر اس کے قریب نہیں گیا یہاں تک کہ چار ماہ اس پر دوسرا ایلاء داخل ہوجائیگا۔ (20) مالک نے سعید بن مسیب اور ابوبکر بن عبد الرحمن رحمہما اللہ علیہ دونوں حضرات سے روایت کیا کہ وہ اس آدمی کے بارے میں فرماتے تھے جس نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا ہو کہ جب چار ماہ گزر جائیں گے تو اس کو ایک طلاق ہوجائے گی۔ اور اس کے خاوند کے لئے رجعت (کا حق) ہوگا۔ جب تک وہ عدت میں ہے۔ (21) مالک نے ابن شہاب رحمتہ اللہ سے روایت کیا کہ غلام کا ایلاء آزادآدمی کے ایلاء کی طرح ہے۔ اور وہ اجب ہے اور غلام کا ایلاء دو ماہ کا ہے۔ (22) عبد الر زاق نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ غلام کا ایلاء دو ماہ ہے۔ (23) عبدالرزاق نے معمر سے روایت کیا ہے زہری (رح) سے روایت کیا کہ غلام کا لونڈی سے ایلاء چار ماہ کا ہے۔ (24) معمر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ غلام کا آزاد عورت سے ایلاء چار ماہ کا ہے۔ (25) مالک نے عبد اللہ بن دینار (رح) سے روایت کیا کہ ایک رات عمر بن خطاب ؓ رات کے وقت باہر نکلے تو ایک عورت کو یہ (اشعار) پڑھتے ہوئے سنا۔ تطاول ھذا اللیل واسود جانبہ وازقنی ان لا خلیل الاعبہ ترجمہ : یہ رات لمبی ہوئی اور اس کے اطراف بھی تاریک ہیں اور مجھ کو نیند نہ آئی اس لئے کہ کوئی دوست ایسا نہیں جس سے دل بہلالوں فو اللہ لو لا اللہ انی اراقبہ زتبک من ھذا لسریر جوانبہ ترجمہ : سو بخدا اگر مجھے اللہ کی ذات کا خیال نہ ہوتا تو اس کے پہلو اس چار پائی سے حرکت کرتے۔ (اس کے بعد) حضرت عمر ؓ نے اپنی بیٹی حفصہ ؓ سے پوچھا کہ زیادہ سے زیادہ کتنی مدت تک عورت اپنے خاوند کے بغیر صبر کرسکتی ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا چھ ماہ یا چار ماہ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں لشکروں میں سے کسی ایک کو بھی اس سے زیادہ (مدت) کے لئے (گھر جانے سے) نہ روکوں گا۔ (26) ابن ابی اسحاق، ابن ابی دنیا نے کتاب الاشراف میں سائب بن جبیر جو ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام تھے سے روایت کیا اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کو پایا وہ فرماتے ہیں کہ میں برابر حضرت عمر کی یہ بات سنتا رہا کہ وہ ایک رات مدینہ منورہ کی گلیوں کا چکر لگا رہے تھے اور وہ اکثر ایسا کیا کرتے تھے۔ عرب کی عورتوں میں سے جب ایک عورت کے پاس سے گزرے اس کا دروازہ بند تھا اور وہ یہ (اشعار) پڑھ رہی تھی۔ تطاول ھذا اللیل تسری کواکبہ وازقنی ان لا صجیع الاعبہ ترجمہ : یہ رات لمبی ہوگئی جس کے ستارے چل رہے ہیں مجھ اس بات نے بیدار کر رکھا ہے کہ میرا دل بہلانے کے لئے میرا کوئی دوست نہیں۔ فو اللہ لو لا اللہ لا شیء غیرہ لحرک من ھذا السریر جوانبہ ترجمہ : سو بخدا اگر وہ خدا وحدہ لاشریک کی ذات نہ ہوتی تو اس چارپائی سے اس کے پہلو حرکت کرتے۔ وبث الا ہی غیر بدع ملعن لطیف الحشا لا یحتوبہ مضاجعہ ترجمہ : اور میں رات گزارتی غفلت میں نہ تعجب کوئی نہ کرے پر لعنت کرنے والی ہوتی باطن لطیف ہوتا اور اس کا بسر اس کو نہ گھیرتا یلاعینی طور او طورا کانما بدا قمرا فی ظلمہ اللیل حاجبہ ترجمہ : وہ مجھ سے مختلف فضاء میں دل لگی کرتا ہے گویا رات کی تاریکی میں اس کا ابروچاند کی طرح ظاہر ہوا۔ یسر بہ من کان یلھو بقربہ یعاتبنی فی خبہ واعاتبہ ترجمہ : وہ اس کے ساتھ خوش ہوتا جو اس کے قریب کھیلتا وہ مجھے اپنی محبت میں عتاب کرتا اور میں اسے عتاب کرتی۔ ولکنی اخشی رقیبا موکلا بانفسنا لایفتر الدھر کاتبہ ترجمہ : لیکن میں اس نگران سے ڈرتی ہوں جو ہماری جانوں کی نگرانی کرتا ہے جس کا کاتب کبھی سست نہیں ہوتا۔ پھر اس عورت نے لمبی آہ کھینچی اور کہنے لگی میں عمر بن خطاب ؓ کو شکایت کروں گی۔ اپنے گھر کے ویران ہونے کی اور مجھ پر میرے خاوند کے غائب ہونے کی اور اپنے نفقہ کے تھوڑے ہونے کی اللہ تعالیٰ حضرت عمر ؓ پر رحم فرمائے گا جب صبح ہوئی تو انہوں نے اس عورت کے پاس نفقہ اور کپڑے بھیج دئیے اور اپنے عامل کی طرف لکھا کہ اس عورت کے خاوند کو اس کی طرف جلدی بھیج دو ۔ (27) ابن ابی الفریابی نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے اپنی بیٹی حفصہ سے پوچھا کہ عورت اپنے خاوند کے بغیر کتنی مدت صبر کرسکتی ہے ؟ تو اس نے کہا چھ ماہّ پھر) حضرت عمر نے فرمایا یقیناً میں کسی آدمی کو چھ ماہ سے زیادہ نہیں روکوں گا۔ حق زوجیت ادا کرنے کا حکم (28) الزبیر بن بطار نے الموافقیات میں محمد بن معن (رح) سے روایت کیا کہ ایک عورت حضرت عمر ؓ کے اس آئی اور کہنے لگی اے امیر المؤمنین ؓ بلاشبہ میرا خاوند دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو قیام کرتا ہے اور میں آپ کے پاس اس کی شکایت کرنا ناپسند کرتی ہوں اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مصروف رہتا ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے اس عورت سے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھ کو جزائے خیر عطا فرمائیے اپنے خاوند کی تعریف کرنے پر۔ وہ عورت ان سے بار بار کہتی رہی اور حضرت عمر ؓ بار بار اس کو یہی جواب دیتے رہے۔ اور (اس مجلس میں) کعب بن سوار اسدی بھی حاضر تھے انہوں نے حضرت عمر ؓ سے عرض کیا اے امیر المؤمنین اس کے اور اس کے خاوند کے درمیان فیصلہ فرما دیجئے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کیا اس عورت نے فیصلہ کا ذکر کیا ہے۔ تو انہوں (یعنی کعب بن سوار) نے عرض کیا وہ اپنے بستر سے اپنے خاوند کے دور ہونے کی شکایت کر رہی ہے اور اس بارے میں وہ اپنا حق طلب کر رہی ہے۔ تو حضرت عمر ؓ نے ان سے فرمایا لیکن (عورت کی اس بات کو) تو نے سمجھا ہے سو تو وہی ان کے درمیان فیصلہ کر دے۔ کعب ؓ نے فرمایا اپنے خاوند کو لے آ جب وہ حاضر ہوا تو حضرت کعب ؓ نے اس سے فرمایا کہ تیری عورت تیری شکایت کر رہی ہے۔ تو اس نے کہا کیا میں نے اس کے نفقہ میں کوئی کمی کی ہے فرمایا نہیں تو اس پر عورت نے یہ اشعار پڑھے : یایھا القاضی الحکیم برشدہ الہی خلیل عن فراشی مسجدہ ترجمہ : اے دانا فیصلہ کرنے والے رشد کے ساتھ، میرے خاوند کو مسجد نے میرے پہلو میں سونے سے غافل کردیا ہے۔ نھارہ ولیلہ ما یزقدہ فلست فی حکم النساء احمدہ ترجمہ : یہ دن رات سوتا نہیں اور میں عورتوں کے حکم میں اس کی تعریف نہیں کرتی۔ زھدہ فی مضجعی تعبدہ فاقض القضاء یا کعب لاترددہ ترجمہ : اس کی عبادت میرے پہلو میں سونے سے عدم دلچسپی ہے اے کعب فیصلہ کر تردد نہ کر۔ اس کے خاوند نے کہا : زھدنی فی فرشھا وفی الحجل انی امرء ازھد فیما قد نزل ترجمہ : مجھے اس کے بستر پر سونے اور اس کے پردے میں آنے نے غافل کردیا بیشک میں ایسا مرد ہوں کہ غافل کردیا اس بارے میں جو نازل ہوچکا ہے۔ فی سورة النحل وفی السبع الطوال وفی کتاب اللہ تحویف جلل ترجمہ : سورة نمل میں اور سبع طوال میں اور کتاب اللہ میں بڑے بڑے خوفناک مضامین (دیکھتا ہوں) حضرت کعب نے فرمایا : ان خیر القاضیین من عدل وقضی بالحق جھرا وفضل ترجمہ : بیشک بہترین قاضی نے انصاف سے رواہ حق کے سات اعلانیہ اور قطعی فیصلہ کردیا۔ ان لہا حقا علیک یا رجل نصیبھا فی اربع لمن عقل ترجمہ : اے شخص تجھ پر اس کا حق ہے کہ صاحب عقل کے نزدیک تو اس سے چار دن میں ایک بار ہمبستر ہو۔ قضیۃ من ربھا عزوجل فاعطھا ذاک ودع عنک العلل ترجمہ : یہ فیصلہ اس عورت کے لئے رب العزت کی طرف سے ہے تو یہ حق اس کو دے اور حیلے بہانے چھوڑ۔ پھر فرمایا بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے چار عورتوں کو مباح فرمایا ہے کہ تیرے لئے تین دن اور اس کی راتیں ہیں کہ جس میں تو اپنے رب کی عبادت کر اور اس کے لئے ایک رات اور ایک دن ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ میں تیری کسی بات پر تعجب کروں کیا تیری معاملہ فہمی پر یا تیرے ان کے درمیان فیصلہ پر۔ تو چلا جا میں نے تجھ کو بصرہ کی قضا کا والی بنا دیا۔ (29) بیہقی نے دلائل میں حضرت عمر ؓ سے روایت کیا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور حضرت عمر ؓ بھی آپ کے ساتھ تھے ایک عورت سامنے آئی تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا اپنے خاوند کو بلا تو اس نے بلایا اور وہ ضرر دینے والا تھا (پھر) نبی اکرم ﷺ نے اس (کے خاوند) سے فرمایا اے عبد اللہ تیری بیوی کیا کہتی ہے۔ اس آدمی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت دی۔ اس سے میرا سر کبھی خشک نہیں ہوا۔ اس کی عورت نے کہا مہینہ میں ایک مرتبہ بھی نہیں آتا نبی اکرم ﷺ نے اس عورت سے فرمایا کیا تو اس سے ناراضگی کا اظہار کرتی ہے اس نے کہا ہاں ! نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اپنے سروں کو میرے قریب کرو اور آپ نے اس عورت کی پیشانی کو مرد کی پیشانی پر رکھ دیا پھر فرمایا اے اللہ ! ان دونوں کے درمیان محبت ڈال دے اور ان دونوں میں سے ایک کو دوسرے کی طرف محبوب بنا دے۔ پھر ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ چمڑے کے بازار سے گزر رہے تھے اور آپ کے ساتھ عمر بن خطاب ؓ بھی تھے۔ ایک عورت ظاہر ہوئی جو اپنے سر پر چمڑا اٹھائے ہوئے تھی۔ جب اس نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا اس کو ایک طرف رکھ دیا اور متوجہ ہو کر آپ کے پاؤں چومنے لگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو اور تیرا خاوند کیسا ہے ؟ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت دی۔ مجھے دوسرا اس سے زیادہ محبوب نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اور میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ ابو یعلی، ابو نعیم نے دلائل میں جابر بن عبد اللہ ؓ سے اس طرح روایت کیا ہے۔ (30) مسلم، ابو داؤد، نسائی نے حضرت ابو داؤد ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا آدم کے بیٹے کے ہر جوڑ پر صبح کو صدقہ (واجب) ہوتا ہے۔ ہر ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے۔ برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ راستہ سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینا صدقہ ہے۔ اپنی بیوی سے جماع کرنا صدقہ ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے کوئی آدمی اپنی شہوت کو پورا کرتا ہے تو یہ اس کے لئے صدقہ ہوجاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا تم بتاؤ اگر وہ اپنی شہوت کو حرام جگہ میں پورا کرتا تو کیا وہ گناہ گار نہ ہوتا۔ اجر وثواب کا باعث بننے والے اعمال (31) بیہقی نے الشعب میں حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مالدار لوگ اجر (زیادہ) لے گئے۔ آپ نے فرمایا کیا تم نماز نہیں پڑھتے ہو روزے نہیں رکھتے ہو۔ جہاد نہیں کرتے ہو۔ میں نے عرض کیا جی ہاں اور وہ مالدار لوگ بھی (یہ اعمال) کرتے ہیں جیسے ہم کرتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں روزے رکھتے ہیں جہاد کرتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں مگر ہم (غریب ہونے کی وجہ سے) صدقہ نہیں کرسکتے۔ آپ نے فرمایا تمہارے اندر بھی صدقہ ہے۔ تیرا ایسے شخص کو بات سننا جو سنا نہیں سکتا۔ پھر تیرا اس حاجت کو بیان کرنا یہ بھی صدقہ ہے اور تیرا نابینا شخص کے راستہ کی طرف ہدایت کرنا یہ بھی صدقہ ہے اور تیرا ضعیف آدمی کی مدد کرنا یہ بھی صدقہ ہے۔ اور تیرا راستہ سے تکلیف دینے والی چیز کا ہٹا دینا یہ بھی صدقہ ہے۔ اور تیرا اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنا یہ بھی صدقہ ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی آدمی اپنی شہوت کی طرف آتا ہے اور وہ اجر دیا جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا تم بتاؤ اگر تو اپنی شہوت کو حرام جگہ میں پورا کرتا تو کیا تجھ پر گناہ نہ ہوتا میں نے عرض کیا ہاں۔ (پھر) آپ نے فرمایا تم لوگ برائی کا حساب لگاتے ہو اور خیر کا حساب نہیں لگاتے۔ (32) بیہقی نے حضرت ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنے میں بھی اجر ہے۔ میں نے عرض کیا اپنی شہوت پوری کرنے میں میرے لئے کیسے اجر ہوگا ؟ آپ نے فرمایا اچھا تو بتا اگر تیرا لڑکا پیدا ہو پھر وہ بڑا ہو۔ اور تو اس کی خیر کی امید رکھتا ہو۔ پھر وہ مرجائے تو کیا تو نے اس کو پیدا کیا َ میں نے عرض کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے پھر آپ نے فرمایا کیا تو نے اس کو ہدایت دی میں نے عرض کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہدایت دی (پھر) آپ نے فرمایا کیا تو نے اسے رزق دیا تھا ؟ میں نے عرض کیا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو رزق دیا تھا (پھر) آپ نے فرمایا اپنی شہوت کو اس کی حلال جگہ میں رکھ اور حرام جگہ سے بچا۔ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا اس کو زندہ رکھے گا اگر چاہے تو اس کو موت دے گا اور تیرے لئے اجر ہوگا۔ (33) ابن السنن اور ابو نعیم نے الطب النبوی میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز ہے کہ اپنی بیوی سے ہر جمعہ کے دن جماع کرے تو اس کے لئے دو اجر ہوں گے۔ ایک جمعہ کے غسل کا اور دوسرا مجامعت کے غسل کرنے کا اجر۔ (34) بیہقی نے سنن میں حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کی قسم میں اپنے نفس کو جماعت پر مجبور کرتا ہوں اس امید پر کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے ایسا نکالیں گے جو تسبیح بیان کرے گا۔ (35) عبد الرزاق نے المصنف میں زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنی ہے کہ ایک عورت عمر بن خطاب ؓ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میرا خاوند مجھ سے جماع نہیں کرتا۔ حضرت عمر ؓ نے اس کو بلایا اور پوچھا تو اس نے کہا میری عمر بڑی ہوگئی۔ اور میری طاقت ختم ہوگئی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے اس سے فرمایا کیا تو ہر ماہ ایک مرتبہ جماع کرتا ہے اس نے کہا اس سے زیادہ مرتبہ کرتا ہوں حضرت عمر ؓ نے پوچھا کتنی مرتبہ اس نے کہا ہر طہر میں ایک مرتبہ کرتا ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے عورت سے فرمایا چلی جا اس کے اندر اتنی طاقت ہے جو ایک عورت کو کافی ہے۔
Top