Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 62
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِئِیْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِیْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
وَالَّذِیْنَ
: اور جو لوگ
هَادُوْا
: یہودی ہوئے
وَالنَّصَارَىٰ
: اور نصرانی
وَالصَّابِئِیْنَ
: اور صابی
مَنْ
: جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰہِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
: اور روز آخرت پر
وَعَمِلَ صَالِحًا
: اور نیک عمل کرے
فَلَهُمْ
: تو ان کے لیے
اَجْرُهُمْ
: ان کا اجر ہے
عِنْدَ رَبِّهِمْ
: ان کے رب کے پاس
وَلَا خَوْفٌ
: اور نہ کوئی خوف ہوگا
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا
: اور نہ
هُمْ
: وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے یہودیت اختیار کی، اور نصاری اور صابئین، ان میں سے جو بھی اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے سو ان کے لئے اجر ہے ان کے رب کے پاس اور ان لوگوں پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔
سلمان نیشابوری کا واقعہ (1) حضرت ابن ابی عمر العدنی نے اپنی سند میں اور ابن ابی حاتم نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے ان دین والوں کے بارے میں پوچھا اور جن کے ساتھ میرا تعلق تھا پھر ان کی نماز اور ان کی عبادت کا بھی ذکر کیا گیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ لفظ آیت ” ان الذین امنوا والذین ھادوا “ (الآیہ) (2) حضرت الدارمی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب سلمان ؓ نے اپنے ساتھیوں کا قصہ رسول اللہ ﷺ کو بیان فرمایا تو آپ نے فرمایا وہ دوزخ میں ہیں۔ سلمان نے کہا مجھ پر زمین تاریک ہوگئی تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” ان الذین امنوا والذین ھادوا “ الی قولہ ” یحزنون “ فرمایا اس آیت کے نازل ہونے کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ میری رسی کھل گئی۔ (3) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم نے سدی (رح) نے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” ان الذین امنوا والذین ھادوا “ (الآیہ) کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت سلمان ؓ کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی اور سلمان نیشاپور کے لشکر کے ایک آدمی تھے اور ان کے سرداروں میں سے تھے اور بادشاہ کا لڑکا اس کا دوست تھا اور بھائی بنا ہوا تھا اس میں سے کوئی بھی اپنے دوست کو چھوڑ کر فیصلہ نہیں کرتا تھا اور دونوں شکار کے لئے اکٹھے سواری پر آتے تھے ایک مرتبہ دونوں شکار پر تھے اچانک دور سے ان کو ایک خیمہ دکھائی دیا دھاری دار کمبل سے بنا ہوا تھا۔ وہ دونوں اس میں آئے کیا دیکھتے ہیں کہ اس میں ایک آدمی مصحف میں پڑھ رہا ہے جو اس کے آگے رکھا ہوا ہے اور وہ رہ بھی رہا ہے ہم دونوں نے اس سے پوچھا یہ کیا ہوا اس نے کہا کہ جو آدمی اس کے سیکھنے کا ارادہ کرتا ہے وہ تمہاری طرح کھڑا نہیں رہتا اگر تم دونوں اس کے سیکھنے کا ارادہ رکھتے ہو تو اپنی سواریوں سے اتر آؤ تاکہ میں تم کو سکھاؤں وہ دونوں اس کے پاس اتر آئے اس آدمی نے ان سے کہا کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہے۔ اس میں اس نے اپنی اطاعت کا حکم دیا ہے اور اپنی نافرمانی سے روکا ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ چوری نہ کرو زنا نہ کرو اور لوگوں کے اموال کو ناجائز طریقہ سے نہ لو پھر اس نے ان کو دوسرے احکام بھی بتائے اس میں سے کہ انجیل وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) پر نازل کی یہ باتیں ان کے دلوں میں بیٹھ گئیں اور انہوں نے توبہ کی اور اسلام لے آئے اس آدمی نے ان سے یہ بھی کہا کہ تمہاری قوم کا ذبیحہ تم پر حرام ہے۔ دو دونوں لگاتار اس سے علم حاصل کرتے رہے یہاں تک کہ بادشاہ کی عید (کا دن) آگیا اس نے کھانا جمع کیا پھر (عام) لوگوں اور سرداروں کو جمع کیا۔ بادشاہ نے بادشاہ کے بیٹے کی طرف بھی پیغام بھیجا اور اسے بھی دعوت پر مدعو کیا تاکہ لوگوں کے ساتھ کھانا کھائے اس نوجوان نے دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہنے لگا کیہ میں تجھ سے اعراض کرنے والا ہوں تو (خود) کھا اور تیرے ساتھی جب اس پر قاصد زیادہ ہوگئے (بلانے کے لیے) تو اس نے ان کو بتایا کہ وہ ان کے کھانے میں سے نہیں کھائے گا تب بادشاہ نے اپنے بیٹے کی طرف (قاصد) بھیجا اور اس کو بلوایا اور اس سے پوچھا کہ اس (دعوت کے بارے میں) تیرا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے کہا ہم تمہارے ذبح کئے ہوئے میں سے نہیں کھاتے۔ تم کافر ہو اس لئے تمہارا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ کس نے تجھے اس بات کا حکم دیا ہے ؟ اس نے بتایا کہ (فلاں) راہب نے مجھے یہ بتایا ہے۔ بادشاہ نے اس راہب کو بلوایا اور کہا کہ میرا بیٹا کیا کہتا ہے ؟ راہب نے کہا کہ تیرا بیٹا سچ کہتا ہے۔ بادشاہ نے کہا اگر تیرا خون ہمارے مذہب میں برا نہ ہوتا تو میں ضرور تجھ کو قتل کردیتا۔ لیکن تو ہماری زمین سے نکل جا اس نے ایک مدت کے لیے اسے اپنے ملک سے بدر کردیا سلمان (رح) فرماتے ہیں کہ ہم وہیں کھڑے ہو کر اس (کی جلاوطنی) پر رونے لگے بادشاہ نے ان دونوں سے کہا اگر تم دونوں سچے ہو تو ہمارا موصل شہر میں ایک گرجا گھر ہے ہم ساٹھ آدمی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں تم (بھی) اس میں پہنچ جاؤ وہ راہب چل پڑا اور سلمان اور بادشاہ کا بیٹا پیچھے رہ گئے۔ سلمان نے بادشاہ کے بیٹے کو کہنا شروع کیا کہ تو (بھی) ہمارے ساتھ چل بادشاہ کے بیٹے نے کہا ہاں (چلتا ہوں) اور اس نے اپنا سامان بیچ کر تیاری شروع کردی جب اس نے (چلنے میں) دیر لگائی تو سلمان خود چل نکلا اور ان (عبادت کرنے والوں) کے پاس پہنچ گیا۔ وہ اپنے ساتھی کے پاس ٹھہرا جو گر جا گھر کا مالک تھا اس گرجاگھر کے رہنے والے راہبوں سے مرتبہ میں افضل تھا۔ سلمان اس کے ساتھ عبادت میں مشغول ہوگیا اور وہ اپنے آپ کو تھکا دیتا تھا۔ سلمان نے اس سے کہا کہ مجھ کو بتا کر جو تو مجھ کو حکم کرتا ہے وہ افضل ہے یا وہ جو (خود سے) کرتا ہوں وہ افضل ہے۔ اس نے کہا لیکن جو تو (خود سے عبادت) کرتا ہے (وہ افضل ہے) سلمان نے کہا میرا رشتہ چھوڑ دے۔ پھر اس نے گرجا گھر کے مالک نے بلایا اور کہا کیا تو جانتا ہے یہ گر جا میرا ہے اور میں لوگوں سے اس کا زیادہ حق دار ہوں اگر تو یہاں سے نکلنا چاہتا ہے تو یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے لیکن میں ان لوگوں کی عبادت سے کمزور آدمی ہوں اور میں ارادہ کرتا ہوں کہ میں اس گرجا سے دوسرے گرجا کی طرف منتقل ہوجاؤں جہاں اس کی نسبت عبادت آسان ہے۔ اگر تو یہیں ٹھہرنا چاہے تو ٹھہر جا اور اگر تو میرے ساتھ چلنا چاہے تو میرے ساتھ چل۔ سلمان نے اس سے پوچھا ان دونوں گرجا گھر میں سے رہنے والوں کے لحاظ سے کون سا بہتر ہے اس نے کہا یہی سلمان نے کہا تو میں اسی میں رہوں گا سلمان اسی میں ٹھہر گئے اور گرجا گھر کے مالک نے سلمان کو وصیت کی کہ ان کے ساتھ عبادت کرتا رہے۔ پھر اس عالم شیخ نے بیت المقدس جانے کا ارادہ کیا تو اس نے سلمان کو بلایا اور کہا میں بیت المقدس جانے کا ارادہ رکھتا ہوں اگر تو میرے ساتھ چلنا چاہے تو چل اور اگر تو یہاں رہنا چاہے تو رہ جا۔ سلمان نے اس سے پوچھا دونوں (جگہوں) میں سے کون سی افضل ہے۔ میں تیرے ساتھ چلوں یا یہیں ٹھہرارہوں ؟ اس نے کہا نہیں بلکہ تم میرے ساتھ چلو۔ سلمان ان کے ساتھ چل پڑے۔ یہ (دونو) راستے میں بیٹھے ہوئے ایک اپاہج کے پاس سے گزرے جب اس نے ان دونوں کو دیکھا تو پکارا اے راہبوں کے سردار ! مجھ پر رحم فرما اللہ تجھ پر رحم کرے۔ شیخ نے اس سے نہ کوئی بات کی اور نہ اس کی طرف دیکھا اور ہم دونوں چلتے رہے یہاں تک کہ بیت المقدس پہنچ گئے شیخ نے سلمان سے کہا جاؤ اور علم کو حاصل کرو کیونکہ اس مسجد میں زمین کے علامء حاضر ہوتے ہیں سلمان ان کے سننے کے لیے نکلے ایک دن غمگین واپس آئے تو شیخ نے کہا اے سلمان تجھ کو کیا ہوا سلمان نے کہا خیر ساری کی ساری انبیاء اور ان کے تابعداری کرنے والے لے گئے ہیں شیخ نے کہا غمگین مت ہو کیونکہ ایک نبی باقی ہے کہ اس سے کوئی نبی افضل نہیں اور یہ اس کا زمانہ ہے جس میں وہ نکلے گا اور میں اپنے آپ کو نہیں دیکھتا کہ اس سے کوئی نبی افضل نہیں اور یہ اس کا زمانہ ہے جس میں وہ نکلے گا اور میں اپنے آپ کو نہیں دیکھتا کہ اس کو پالوں (کیونکہ میں بوڑھا ہوں) اور تو نوجوان ہے شاید کہ تو اس کو پالے اور وہ عرب کی سرزمین میں نکلے گا اگر اس کو تو پالے تو اس پر ایمان لے آنا اور اس کی تابعداری کرنا۔ سلمان نے اس سے کہا مجھے اس کی علامات میں سے کچھ بتائیے اس نے کہا ہاں اور وہ اپنی پیٹھ میں مہر والے ہوں گے مہر نبوت کے ساتھ اور وہ ہدیہ (کا مال) کھائیں گے اور صدقہ (کا مال) نہیں کھائیں گے پھر یہ دونوں وہاں سے لوٹے حتیٰ کہ اس اپاہج شخص کے پاس پہنچے اس نے دونوں کو آواز دی اور کہا اے راہبوں کے سردار مجھ پر رحم فرمائیے اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے گا۔ شیخ نے اپنا گدھا اس کی طرف موڑ دیا پھر اس نے اس کا ہاتھ پکڑا اس کو اوپر اٹھایا پھر زمین پر ڈال دیا اور اس کے لیے دعا کی اور اس سے کہا اللہ کے حکم سے کھڑا ہوجا وہ صحت مند ہو کر کھڑا ہوگیا اور چلنے لگا سلمان تعجب کرتے ہوئے اس کی طرف دیکھنے لگا راہب چلا گیا اور سلمان سے غائب ہوگیا سلمان کو اس کے متعلق کوئی علم نہ تھا۔ پھر سلمان راہب کی تلاش میں نکل پڑا عرب کے قبیلہ کلب میں سے اس کو دو آدمی ملے۔ ان دونوں سے اس نے پوچھا کیا تم نے راہب کو دیکھا ہے ؟ ان میں سے ایک آدمی نے اپنی سواری کو بٹھا دیا اور کہنے لگا ہاں اس اونٹوں کو چرانے والا یہ ہے اس نے سلمان کو سوار کرلیا اور اس کو مدینہ لے آیا۔ سلمان نے کہا مجھے ایسا غم پہنچا کہ اس طرح کا غم کبھی نہیں پہنچا اس نے (مدینہ پہنچ کر) قبیلہ جہینیہ کی عورت کا ہاتھ مجھے بیچ دیا میں اور اس عورت کا ایک اور غلام تھا ہم دونوں باری باری اس عورت کی بکریاں چراتے تھے۔ سلمان دراھم جمع کرتا تھا اور محمد ﷺ کے نکلنے کے انتظار میں تھا اس درمیان کہ ایک دن وہ بکریاں چرا رہا تھا اس کا ساتھی اچانک اس کے پیچھے سے آیا اور کہنے لگا کیا تو جانتا ہے کہ آج ایک آدمی مدینہ منورہ میں آیا ہے جو کہتا ہے کہ میں نبی ہوں سلمان نے اپنے ساتھی سے کہا کہ تو بکریوں میں ٹھہرجا اور میں ابھی آتا ہوں۔ سلمان مدینہ منورہ پہنچا نبی اکرم ﷺ کی طرف دیکھا اور اس کے گرد گھومنے لگا جب آپ نے اس کو دیکھا تو جان لیا کہ یہ کیا چاہتا ہتے آپ نے (پیٹھ سے) اپنے کپڑے کو اٹھالیا یہاں تک مہر مبارک ظاہر ہوگئی۔ جب سلمان نے اس کو دیکھا تو آپ کے قریب آئے اور آپ سے بات کی پھر چلے گئے اور کچھ دیناروں کے ساتھ ایک نکری دیدی اس کو بھونا اور کچھ دیناروں کے ساتھ روٹیاں خریدیں اور بارگاہ نبوی میں حاضر ہوئے آپ نے پوچھا یہ کیا ہے۔ سلمان نے کہا یہ صدقہ ہے آپ نے فرمایا مجھے اس کو کوئی حاجت نہیں اسے لے جاؤ تاکہ اس کو دوسرے مسلمان کھالیں۔ پھر (سلمان) چلا گیا اور دوسرے دینار سے روٹی اور گوشت خریدا پھر نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں پیش کیا آپ نے فرمایا یہ کیا ہے ؟ عرض کیا یہ ہدیہ ہے فرمایا بیٹھ جا اور کھا سلمان بیٹھ گئے اور اس میں سے اور انہوں نے آپ ﷺ نے مل کر کھانا کھایا اس درمیان وہ (سلمان) آپ سے گفتگو کر رہے تھے جب انہوں نے اپنے ساتھیوں کا ذکر کیا اور ان کو بتایا کہ وہ لوگ نماز پڑھتے تھے روزے رکھتے تھے اور آپ پر ایمان رکھتے تھے اور گواہی دیتے تھے کہ بلاشبہ آپ عنقریب نبی بن کر آنے والے ہیں جب سلمان ان (ساتھیوں) کی تعریف سے فارغ ہوئے نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا اے سلمان وہ دوزخ والوں میں سے ہیں۔ یہ بات سلمان کو بھاری ہوئی اور سلمان یہ کہہ چکا تھا اگر وہ لوگ آپ کو پالیتے تو آپ کی تصدیق کرتے اور آپ کا اتباع کرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت ” ان الذین امنوا والذین ھادوا والنصری واصبین من امن باللہ والیوم الاخر “۔ (4) امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ سلمان فارسی ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے ان انصار کے بارے میں پوچھا، ان کے اعمال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ اسلام پر نہیں مرے۔ سلمان نے کہا تو مجھ پر زمین تاریک ہوگئی اور میں نے ان کی عبادت میں محنت کا ذکر کیا (کہ وہ لوگ اللہ کی عبادت میں کتنی محنت کرتے تھے) اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ” ان الذین امنوا والذین ھادوا “ آپ نے سلمان کو بلایا اور فرمایا کہ یہ آیت تیرے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی پھر فرمایا جو آدمی میرے بارے میں سننے سے پہلے دین عیسیٰ پر مرگیا تو وہ خیر پر ہے اور جس آدمی نے میری نبوت کے بارے میں سن لیا اور مجھ پر ایمان نہیں لایا تو وہ ہلاک ہوگیا۔ (5) امام ابو داؤد نے الناسخ والمنسوخ میں ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت ” ان الذین امنوا والذین ھادوا “ کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت ” ومن یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ، وھو فی الاخرۃ من الخسرین “ (آل عمران آیت 3) (6) امام ابن جریر و ابن ابی حاتم نے عبد اللہ ابن نجی کے طریق سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کیا کہ ان کا نام یہود کو اس لئے یہود کہا جاتا ہے ” انا ھدنا الیک “ (الاعراف 15) کہنے کی وجہ سے۔ (7) امام ابن ابی حاتم نے عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ہم لوگوں میں سے زیادہ جاننے والے ہیں یہود کو یہودی کیوں کہ کہا جاتا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ کلمہ کہنے کی وجہ سے ” انا ھدنا الیک “ (ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں) اور نصاری کو نصاری اس لئے کہا جاتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے اس کلمہ کی وجہ سے جو انہوں نے فرمایا تھا ” کونوا انصار اللہ “۔ (8) امام ابو الشیخ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ لوگوں میں سے ہم زیادہ جاننے والے ہیں یہود کو۔ یہودی اور نصاری کو نصرانی کیوں کہا جاتا ہے۔ یہود کا نام یہودی اس کلمہ کی وجہ سے رکھا گیا کیونکہ موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا ” انا ھدنا الیک “ جب موسیٰ (علیہ السلام) وفات پا گئے تو ان کو یہ کلمہ بہت پسند آیا تو وہ اپنے آپ کو یہودی کہنے لگے اور نصاری کا نام نصرانی اس کلمہ کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ جس کو عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا تھا لفظ آیت ” من انصاری الی اللہ “ حواریوں نے کہا ” نحن انصار اللہ “ اس لئے وہ اپنے آپ کو نصرانی کہنے لگے۔ نصاری کو نصاریٰ کیوں کہا جاتا ہے ؟ (9) امام ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک بستی کی وجہ سے نصاری نام رکھا گیا جس کو ناصرہ کہا جاتا تھا اسی میں عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) اترے تھے مدینہ نام انہوں نے خود رکھا۔ اور اس کا ان کو حکم نہیں دیا گیا تھا۔ (10) ابن سعد نے طبقات میں اور ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نصاری اس لئے نام رکھا گیا کیونکہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی بستی کا نام ناصرہ تھا۔ (11) وکیع، عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ صائبون یہود، مجوس اور نصاری کے درمیان ایک قوم تھی ان کا کوئی دین نہ تھا۔ (12) ابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ صائبون، نہ یہود تھے نہ نصاری تھے وہ مشرکین میں سے ایک قوم تھی جس کے پاس کوئی کتاب نہ تھی۔ (13) امام عبد الرزاق نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ سے صائبین کے بارے میں پوچھا گیا انہوں نے فرمایا کہ وہ یہود نصاری اور مجوس کے درمیان ایک قوم تھی ان کے ذبائح حلال نہیں ہیں اور نہ (ان کے ساتھ) نکاح حلال ہے۔ (14) عبد بن حمید، ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ صائبون، نصاری اور مجوس کے درمیان ایک منزل ہے اور ابن ابی حاتم کے الفاظ یوں ہیں کہ یہود اور نصاری کے درمیان ایک منزل ہے۔ (15) امام عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ صائبون یہود کے پاس گئے اور ان سے کہا تمہارا کیا دین ہے ؟ انہوں نے کہا ہمارے نبی موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے پاس یہ احکام لے کر آئے اور ہم کو ان ان چیزوں سے منع کیا۔ یہ ہماری کتاب تورات ہے جو ہماری تابعداری کرلے گا وہ جنت میں داخل ہوگا پھر وہ نصاری کے پاس آئے انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کہا جو یہود نے موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں کہا تھا اور کہنے لگے یہ انجیل ہماری کتاب ہے۔ جو ہماری تابعدادی کرے گا جنت میں داخل ہوگا صابی کہنے لگے یہ لوگ (یعنی نصاری) کہتے ہیں کہ ہم ہی (حق پر) ہیں اور جو شخص ہماری تابعداری کرے گا جنت میں جائے گا اور یہود کہتے ہیں کہ ہم ہی (حق پر) ہیں اور جو شخص ہماری تابعداری کرے گا جنت میں جائے گا۔ اور ہم کوئی دین قبول نہیں کرتے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کا نام صائبین رکھ دیا۔ (16) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ صائبون اہل کتاب میں سے ایک فرقہ ہے جو زبور پڑھتا تھا۔ (17) امام وکیع نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ صائبون اہل کتاب میں سے ایک گروہ ہے۔ (18) امام عبد الرزاق، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ صائبون ایک ایسی قوم ہے جو فرشتوں کی عبادت کرتے ہیں اور غیر قبلہ کی طرف نماز پڑھتے ہیں اور زبور شریف کی تلاوت کرتے ہیں۔ (19) امام ابن ابی حاتم نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ صابی وہ ہے جو ایک خدا کو پہچانتا ہے اور اس کی کوئی شریعت نہیں جس پر عمل کرے اور وہ کفر کی بات نہیں کرتا۔ (20) امام ابن ابی حاتم نے ابو زنار (رح) سے روایت کیا کہ صائبون ان قوموں سے ہے جو عراق کے پاس رہتی ہے اور وہ کو ثی میں رہتے ہیں (جو) سارے نبیوں پر ایمان لاتے ہیں۔ (21) امام عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ لوگ کہتے ہیں ” الصائمون وما الصابؤن الصابؤن “ یعنی کیا میں صائبون کہتے ہیں ” الخاطؤن وما الخاطؤن الخاطؤن “ کیا میں (خاطؤن) یعنی خطا کرنے والے۔
Top