Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا
: وہ کہنے لگے
حَرِّقُوْهُ
: تم اسے جلا ڈالو
وَانْصُرُوْٓا
: اور تم مدد کرو
اٰلِهَتَكُمْ
: اپنے معبودوں کو
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ
: تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
کہنے لگے اس کو جلادو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو اگر تمہیں کچھ کرنا ہے۔
1:۔ ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ میں نے یہ آیت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس تلاوت کی تو انہوں نے فرمایا اے مجاہد کیا تو جانتا ہے اس شخص کو جس نے ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ کے ساتھ جلانے کا مشورہ دیا میں نے کہا نہیں پھر انہوں نے فرمایا فارس کے دیہاتیوں میں سے ایک آدمی تھا یعنی اکراد۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے جمع کی گئی (لکڑی) اور ان کو آگ میں ڈالا گیا تو بارش کے فرشتے نے یہ کہنا شروع کیا کہ مجھے کب حکم ہوگا کہ میں بارش برساوں اور اللہ کا حکم بہت جلدی پہنچنے والا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” کونی برداوسلما “ تو زمین میں کوئی آگ باقی نہ رہی مگر وہ بجھ گئی۔ چھپکلی مارنا اجر وثواب کا کام ہے : 3:۔ احمد، طبرانی، ابویعلی اور ابن ابی حاتم نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابراہیم (علیہ السلام) کو جب آگ میں ڈالا گیا تو کوئی جانور زمین میں ایسا نہ تھا سوائے چھپکلی کے کہ وہ ان سے آگ کو بجھا رہا تھا کیونکہ وہ چھپکلی پھونک مار رہی تھی ابراہیم (علیہ السلام) پر تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے قتل کا حکم فرمایا۔ 4:۔ ابن مردویہ نے ام شریک ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ چھپکلیوں کے مارنے کا حکم فرمایا اور فرمایا کہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) پر آگ کو بھڑکاتی تھی۔ 5:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں معمر سے روایت کیا اور انہوں نے قتادہ ؓ سے اور قتادہ ؓ اپنے بعض سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مینڈک ابراہیم (علیہ السلام) سے آگ کو بجھا رہا تھا اور چھپکلی ان پر آگ کو پھونک رہی تھی اس لئے مینڈک کے قتل سے منع فرمایا اور اس (چھپکلی) کے قتل کا حکم دیا۔ 6:۔ ابن منذر نے روایت کیا کہ پس کہا ہمیں ابوسعید الشامی نے ابان سے بیان کیا اور ابان نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مینڈک کو برا بھلا مت کہو کیونکہ اس کی آواز تسبیح تقدیس اور تکبیر ہوتی ہے جانوروں نے اپنے رب سے اجازت طلب کی کہ ابراہیم (علیہ السلام) سے آگ کو بجھائیں تو مینڈک کو اجازت دے دی گئی پس آگ جب آپ پر تہہ بہ تہہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آگ کے سمندر کو پانی کی ٹھنڈک میں بدل دیا۔ 7:۔ ابویعلی، ابو نعیم، خطیب اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب ابراہیم (علیہ السلام) آگ میں ڈالے گئے تو فرمایا اے اللہ بلاشبہ آپ آسمان میں اکیلے ہیں اور میں زمین میں اکیلا ہوں جو آپ کی عبادت کرتا ہوں۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ نے مصنف میں اور ابن منذر نے ابن عمر و ؓ سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) آگ میں ڈالے جانے کے وقت سب سے پہلے یہ کلمہ کہا (آیت) ” حسبنا اللہ ونعم الوکیل “ (ہم کو اللہ کافی ہے اور بہترین کارساز ہے ) ۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور ابن جریر نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ سوائے رسی کے آگ نے ابراہیم (علیہ السلام) کی کسی چیز کو نہیں جلایا جس سے آپ کو باندھا گیا تھا ،۔ آگ میں ڈالے جانے کے وقت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی عمر : 10:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے منہال بن عمرورحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ مجھے یہ خبر دی گئی کہ ابراہیم (علیہ السلام) آگ میں ڈالے گئے تو آپ کی عمر پچاس یاچالیس سال تھی پھر (فرمایا) میری زندگی کے حسین اور عمدہ دن اسی عمر کے تھے جب میں چالیس اور پچاس کے درمیان تھا میں خواہش کرتا تھا کہ میری ساری زندگی اسی طرح ہو۔ 11:۔ ابن جریر نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ جب ابراہیم خلیل الرحمن کو آگ میں ڈالا گیا تو بارش کے فرشتہ نے عرض کیا اے میرے رب ! بلاشبہ تیرا خلیل امید رکھتا ہے کہ اس کے لئے بارش برسانے کی اجازت دی جائے گی تو میں بارش بھیج دوں گا اور اللہ کا حکم اس سے جلدی نافذ ہونے والا تھا اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ینارکونی برداوسلما علی ابرھیم “ تو زمین پر کوئی آگ باقی نہ بچی مگر وہ بجھا دی گئی۔ 12:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے شعیب جبائی (رح) سے روایت کیا کہ جس شخص نے کہا تھا اس کو جلاد و تو وہ ھبون تھا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو زمین میں دھنسا دیا اور اس میں قیامت کے دن تک دھنستا ہی رہے گا۔ 13:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قلنا ینارکونی “ یعنی یہ کہنے والا جبرائیل (علیہ السلام) تھا۔ 14:۔ فریابی، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ بردا “ کے بعد ” وسلاما “ نہ فرماتے تو ابراہیم اس کی ٹھنڈ کی کی وجہ سے وصال کرجاتے اور اس دن زمین پر کوئی آگ نہ رہی مگر یہ کہ وہ بجھ گئی ہر آگ نے گمان کیا کہ مجھے حکم ہورہا ہے۔ 15:۔ فریابی ابن ابی شیبہ احمد نے زہد میں عبد بن حمید اور ابن منذر نے علی ؓ سے (آیت) ” قلنا ینارکونی بردا “ کے بارے میں روایت کیا کہ اگر (آیت) ” وسلم ا “ یعنی سلامتی والی نہ فرماتے تو اس کی ٹھنڈک ہی ان کو مار ڈالتی۔ 16:۔ ابن ابی حاتم نے شمر بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ جب ان لوگوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالنے کا ارادہ کیا تو بارش کے فرشتے نے عرض کیا اے میرے رب تیرا خلیل امید کرتا ہے کہ اس کے لئے بارش برسانے کی اجازت دی جائے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ینارکونی برداوسلما علی ابرھیم “ پس اس دن زمین میں کوئی آگ باقی نہیں رہی مگر ٹھنڈی کردی گئی۔ 17:۔ احمد نے زہد میں اور عبد بن حمید نے ابوھلال کے طریق سے بکر بن عبداللہ مزنی (رح) سے روایت کیا کہ جب ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالیں عام مخلوق حاضر ہوئی اور کہنے لگی اے ہمارے رب ! تیرا خلیل آگ میں ڈالا جارہا ہے ہم کو اجازت دیجئے کہ ہم اس سے آگ کو بجھا دیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ میرا خلیل ہے اس کے علاوہ زمین میں میرا کوئی خلیل نہیں اور میں اور میں اس کا معبود ہوں میرے علاوہ اس کا کوئی معبود نہیں اگر وہ تم سے مدد طلب کرے تو تم اس کی ضرور مدد کرنا ورنہ اس کو میرے بھروسہ پر چھوڑ دو بارش کا فرشتہ آیا اور کہا اے میرے رب آپ کا خلیل آگ میں ڈالا جارہا ہے آپ اجازت فرمائیں تو میں اس (آگ) کو بارش سے بجھا دوں فرمایا وہ میرا خلیل ہے اس کے علاوہ زمین میں میرا کوئی خلیل نہیں اور میں اس کا معبود ہوں میرا علاوہ اس کا کوئی معبود نہیں اگر وہ تجھ سے مدد مانگے تو اس کی مدد کرو ورنہ اس کو چھوڑدو جب آگ میں ڈالے گئے تو انہوں نے دعا مانگی ابوہلال اس کو بھول گئے اللہ عزوجل نے فرمایا (آیت) ” ینارکونی برداوسلما علی ابرھیم “ راوی نے کہا کہ مشرق اور مغرب میں آگ ٹھنڈی ہوگئی اور اس دن کوئی آگ کسی جگہ میں نہ جلی۔ نمرود کی آگ اور ابراہیم (علیہ السلام) کی سلامتی : 18۔ عبدالرزاق، عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ کعب ؓ نے فرمایا زمین والوں میں سے اس دن کسی نے آگ سے نفع نہیں اٹھایا اور اس دن کسی چیز کو آگ نے نہیں جلایا سوائے ابراہیم (علیہ السلام) کی رسی کے جس سے ان کو باندھا گیا تھا اور قتادہ ؓ سے فرمایا کہ اس دن آگ بجھانے کے لئے ہر جانور آیا سوائے چھپکلی کے (کہ اس نے آگ کو بھڑکایا ) 19:۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لوگ اس بات کا ذکر کرتے ہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) آگ میں ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ تھے کہ آپ سے پسینہ پونچھ رہے تھے۔ 20:۔ ابن ابی حاتم نے عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ جب ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا تو آپ اس میں بیٹھ گئے تو لوگوں نے اپنے بادشاہ کی طرف پیغام بھیجا وہ آیا اور تعجب کے ساتھ دیکھنے لگا آگ میں سے ایک چنگاری اڑی اور اس کے پاوں کے انگوٹھے پر گری تو وہ اس طرح جل گیا جس طرح اونی کپڑا جلتا ہے۔ 21:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) آگ میں سے (اس حال میں) نکلے کہ ان کو پسینہ آرہا تھا آگ نے نہیں جلایا مگر ان کی رسی کو لوگوں نے ان میں سے ایک بوڑھے کو پکڑا اس کو آگ میں ڈال دیا تو وہ جل گیا۔ 22:۔ عبد بن حمید نے سلیمان بن صردرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو پایا تھا کہ ابراہیم کو جب انہوں نے آگ میں ڈالنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے لکڑیوں کو اکٹھا کرنا شروع کیا تو ایک بوڑھی عورت بھی اپنی پیٹھ پر لکڑیاں اٹھا کر لاتی تھی اس سے پوچھا جاتا تو کہاں کا ارادہ رکھتی ہے (یعنی یہ لکڑیاں کہاں لے جاری ہے) تو اس نے کہا میں اس آدمی کی طرف جارہی ہوں (یعنی اس کو جلانے کے لئے) جو ہماری خدا وں کو برابھلا کہتا ہے جب ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالنے کے لئے کر چلے تو فرمایا (آیت) ” انی ذاھب الی ربی سیھدین “ (الصافات آیت : 99) جب آپ کو آگ میں ڈالا گیا تو فرمایا (حسبنا اللہ ونعم الوکیل) مجھے اللہ کافی ہے اور بہترین کارساز ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ینارکونی برداوسلما علی ابرھیم “ لوط (علیہ السلام) کے والد نے کہا اور وہ ان کے چچا تھے کہ میری قرابت کی وجہ سے ان کو آگ نے نہیں جلایا اللہ تعالیٰ نے آگ میں سے ایک گردن کو بھیجا جس نے اس کو جلا کر خاکستر کردیا 23:۔ فریابی، ابن ابی شیبہ اور ابن جریر نے علی بن ابی طالب ؓ نے (آیت) ” قلنا ینارکونی بردا “ کے بارے میں روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے آگ کو ٹھنڈا ہونے کا حکم دیا تو وہ آگ ٹھنڈی ہوگئی یہاں تک کہ قریب تھا کہ ان کو تکلیف دیتی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” وسلم ا “ یعنی ان کو تکلیف نہ دینا (تو ان کی تکلیف ختم ہوگئی ) ۔ 24:۔ فریابی اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کہ اگر ” وسلم ا “ نہ کہا ہوتا تو ان کو ٹھنڈک مار دیتی۔ س 25:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ سب سے اچھی بات جو ابراہیم (علیہ السلام) کے والدنے اس وقت کہی جب آپ سے طبق اٹھایا (اور وہ اس منظر کو دیکھ رہے تھے) جب ابراہیم (علیہ السلام) آگ میں تھے اور ان کو (اس حال میں) پایا کہ آپ اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کررہے تھے اس وقت انہوں نے کہا ٰ ” انعم الرب ربک یا ابراھیم “ کیا ہی اچھا رب ہے تیرا اے ابراہیم۔ 26:۔ ابن جریر نے شعیب جبائی (رح) سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈالا گیا اس وقت آپ کی عمر سولہ سال تھی اور اسحاق (علیہ السلام) کو ذبح کیا گیا اور وہ سات سال کے تھے۔ 27:۔ ابن جریر نے معتمر بن سلیمان تیمی (رح) سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے بعض اصحاب سے روایت کرتے ہیں کہ جبرائیل (علیہ السلام) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس اس حال میں آئے کہ وہ آگ میں ڈالنے کے لئے رسی سے بندھے ہوئے تھے فرمایا اے ابراہیم کیا آپ کو کوئی حاجت ہے ؟ فرمایا اگر تیری طرف سے ہے تو کوئی ضرورت نہیں۔ 28:۔ ابن جریر نے ارقم (رح) سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کو جب انہوں نے باندھنا شروع کیا آگ میں ڈالنے کے لئے تو انہوں نے (یہ کلمات) کہے : ” لا الہ الا انت سبحان رب العلمین لک الحمد ولک الملک لا شریک لک “ 29:۔ ابن جریر نے ابو العالیہ (رح) سے (آیت) ” قلنا ینارکونی برداوسلما “ کے بارے میں فرمایا روایت کیا کہ اس سے مراد ہے ایسی سلامتی کی اس کی ٹھنڈک سے تکلیف نہ پہنچے اگر ’‘’ وسلم ا “ نہ فرماتے تو ٹھنڈک گرمی سے زیادہ تکلیف دینے والی بن جاتی۔ 30:۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے (آیت) ” وارادوا بہ کیدا فجعلنہم الاخسرین “ کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے ان میں سے ایک بوڑھے کو آگ میں ڈال دیا تاکہ اس کی نجات کو دیکھ لیں (یعنی اس کو بھی آگ نہیں جلائے گی) جیسے ابراہیم (علیہ السلام) کو نجات مل گئی (اور آگ نے نہ جلایا) مگر اس کو آگ نے جلادیا۔ 31:۔ ابن ابی شیبہ نے ابومالک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الی الارض التی برکنا فیھا للعلمین “ سے مراد شام کی سرزمین ہے۔ 32:۔ ابن ابی حاتم نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الی الارض التی برکنا فیھا للعلمین “ سے شام کی سرزمین مراد ہے میٹھا پانی اس چٹان سے نکلتا ہے جو بیت المقدس میں ہے آسمان سے پانی اس چٹان کی طرف اترتا پھر زمین میں پھیل جاتا ہے۔ 33:۔ ابن عساکر نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ شام میں سترہ سو انبیاء کی قبریں ہیں اور دمشق لوگوں کی پناہ گاہ ہوگی لڑائیوں سے آخری زمانے میں۔ 34:۔ حاکم نے (حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لوط (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ابراہیم (علیہ السلام) میرے بھائی کے بیٹے تھے۔ 35:۔ ابن سعد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ثی (مقام) سے بھاگے اور آگ سے نکل آئے تو ان دونوں آپ کی زبان سریانی تھی جب حران سے دریا فرات کو عبور کیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی زبان کو تبدیل فرمایا دیا اور عبرانی زبان میں بدل دیا جب آپ نے فرات کو عبور کیا نمرود نے ان کی تلاش میں لوگوں کو بھیجا اور کہا کسی کو نہ چھوڑو جو سریانی زبان بولتا ہو مگر اس کو میرے پاس (پکڑ کر) لے آو وہ لوگ ابراہیم (علیہ السلام) سے ملے تو آپ عبرانی میں بات کرتے تھے تو انہوں نے آپ کو چھوڑ دیا اور آپ کی زبان کو نہ سمجھ سکے۔ حضرت لوط (علیہ السلام) سے جنگ : 36:۔ ابن عساکر نے حسان بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ نبط کے بادشاہ نے لوط (علیہ السلام) پر دھاوا بولا (یعنی اچانک حملہ کیا) ان کو اور ان کے اہل و عیال کو قیدی بنالیا یہ بات ابراہیم (علیہ السلام) کو پہنچی تو اہل بدر کی تعداد برابر تین سوتیرہ آدمیوں کے ساتھ لوط (علیہ السلام) کی تلاش میں نکلے صحراء معفور میں نبطیوں سے مقابلہ ہوا ابراہیم (علیہ السلام) نے (اپنے لشکر) کو میمنہ میسرہ اور قلب (کی صورت میں) ترتیب دیا سب سے پہلے جنگ میں لشکر کی یہ ترتیب آپ نے دی ان سے لڑائی کی اور ان کو شکست دی ابراہیم (علیہ السلام) نے لوط (علیہ السلام) اور ان کے اہل و عیال کو خلاصی دلوائی۔ 37:۔ عبد بن حمید نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ونجینہ “ سے ابراہیم (علیہ السلام) مراد ہیں (آیت) ” ولوط الی الارض التی برکنا فیھا للعلمین “ سے وہ مقدس زمین مراد ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نے تمام جہان والوں کے لئے برکتیں رکھی ہیں کیونکہ ہر میٹھا پانی زمین میں اسی زمین سے آتا ہے یعنی اس چٹان کی جڑ سے جو بیت المقدس میں ہے پانی آسمان سے اس چٹان کی طرف اترتا ہے پھر زمین میں پھیل جاتا ہے۔ 38:۔ عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن عساکر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ونجینہ ولوطا “ سے مراد ہے کہ دونوں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت لوط (علیہ السلام) عراق کی سرزمین میں تھے پھر وہ شام کی زمین کی طرف چلے گئے اور شام کو عماد دارالہجرہ کہا جاتا ہے جو کچھ زمین میں سے کم ہوتا ہے شام میں زیادہ کردیا جاتا ہے اور جو شام میں سے کم ہوتا ہے وہ فلسطین میں زیادہ کردیا جاتا ہے اور کہا جاتا تھا کہ شام محشر کی زمین ہے اور اسی میں عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے اور اسی میں اللہ تعالیٰ گمراہی کے سردار دجال کو ہلاک کریں گے۔ 39:۔ ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الی الارض التی برکنا فیھا “ سے شام کی سرزمین مراد ہے۔ 40:۔ ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الی الارض التی برکنا فیھا “ سے حران کا علاقہ مراد ہے۔ 41:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ووھبنا لہ اسحق “ یعنی ہم نے ان کو بیٹا اسحاق عطا فرمایا (آیت) ” و یعقوب نافلۃ “ اور یعقوب پوتاعطا فرمایا۔ 42:۔ ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ووھبنا لہ اسحق “ سے مراد ہے کہ میں نے اس کو اسحاق عطا کیا (آیت) ” و یعقوب نافلۃ “ میں نافلہ سے عطیہ مراد ہے۔ 43:۔ عبدالرزاق اور ابن منذر نے کلبی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی ان کی دعا قبول کی گئی اور مزید یعقوب عطا فرمائے گئے۔ 44:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے حکم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” نافلۃ “ سے مراد ہے بیٹے کا بیٹا یعنی پوتا۔ 45:۔ ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجعلنہم ائمۃ یھدون “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو مقتدی بنایا کہ ان کی اقتداء کی جاتی ہے اللہ کے حکم سے۔
Top