Dure-Mansoor - Al-Qasas : 31
وَ اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ١ؕ فَلَمَّا رَاٰهَا تَهْتَزُّ كَاَنَّهَا جَآنٌّ وَّلّٰى مُدْبِرًا وَّ لَمْ یُعَقِّبْ١ؕ یٰمُوْسٰۤى اَقْبِلْ وَ لَا تَخَفْ١۫ اِنَّكَ مِنَ الْاٰمِنِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَلْقِ : ڈالو عَصَاكَ : اپنا عصا فَلَمَّا رَاٰهَا : پھر جب اس نے اسے دیکھا تَهْتَزُّ : لہراتے ہوئے كَاَنَّهَا : گویا کہ وہ جَآنٌّ : سانپ وَّلّٰى : وہ لوٹا مُدْبِرًا : پیٹھ پھیر کر وَّ : اور َمْ يُعَقِّبْ : پیچھے مڑ کر نہ دیکھا يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اَقْبِلْ : آگے آ وَلَا تَخَفْ : اور تو ڈر نہیں اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الْاٰمِنِيْنَ : امن پانے والے
اور یہ کہ تم اپنی لاٹھی کو ڈال دو سو جب انہوں نے دیکھا کہ وہ اس طرح حرکت کر رہے کہ گویا وہ سانپ ہے تو پشت پھیر کر پلٹ گئے اور پیچھے مڑ کر دیکھا اے موسیٰ آگے آؤ اور مت ڈرو بیشک تم امن والوں میں سے ہو
1۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے آیت ولی مدبرا سے لے کر آیت من الرھب کے بارے میں فرمایا کہ یہ تقدیم قرآن میں سے ہے۔ 2۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت واضمم الیک جناحک میں جناحک سے مراد ہے اپنا ہاتھ۔ 3۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت واضمم الیک جناحک یعنی اپنے ہاتھ کو اپنے بازو کے نیچے کرلو آیت من الرہب یعنی خوف سے آیت فذنک برہانٰن (یعنی یہ دو دلیلیں ہیں) لاٹھی اور ہاتھ آیت ردأ یعنی مددگار آیت ونجعل لکما سلطنا تاکہ ہم بتادیں تمہارے لیے ایک حجت 4۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت والم یعقب یعنی ڈر کی وجہ سے پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا آیت اسئلک یدک فی جیبک یعنی اپنی قمیض کے گریبان میں اپنے ہاتھ کو لے جاؤ آیت تخرج بیضاء من غیر سوء یعنی سفید ہو کر نکلے گا بغیر مرض کی بیماری کے آیت واضمم الیک جناحک من الرحب یعنی رعب کی وجہ سے آیت فذانک برہانٰن۔ یعنی یہ دونوں نشانیاں ہیں تیرے رب کی طرف سے آیت فارسلہ معی ردأ، یعنی ہارون کو میرے ساتھ بھیج دو میرا مددگار۔ 5۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے آیت من الرہب میں الرہب کو تخفیف کے ساتھ اور را کو رفع کے ساتھ پڑھا اور فذنک کو تخفیف کے ساتھ پڑھا۔ 6۔ عبد بن حمید نے عبداللہ بن کثیر اور قیس رحمۃ اللہ علیہما دونوں سے روایت کیا کہ دونوں آیت فذنک برہانٰنکو نون ثقیلہ کے ساتھ پڑھتے تھے۔ 7۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ردأ یصدقنی سے مراد ہے تاکہ وہ میری تصدیق کریں۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے ابن وہب کے طریق سے روایت کیا کہ نافع بن ابی نعیم (رح) نے ہم کو خبردی کہ میں نے مسلم بن جندب (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت ردأ یصدقنی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا الردأ سے مراد ہے زیادہ ہونا کیا تو نے شاعر کا یہ قول نہیں سنا۔ واسمر خطی کان کعوبہ نوی القصب قد اردی ذرا عاعلی عشر ترجمہ : کتنے ہیں گندم گوں خطی نیزے ہیں جس کے پورے گنے کی پوروں کی طرح نہیں اور ان کی لمبائی دس ذراع سے بھی زیاہد ہے 9۔ الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت سنشد عضدک باخیک کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا عضدک سے مراد ہے مدد کرنے والا پوچھا کیا عرب کے لوگ اسے پہچانتے ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے بالغہ کا قول نہیں سنا : فی ذمۃ من ابی قابوس منقذ للخائفین ومن لیست لہ عضد ترجمہ : ابو قابوس کی طرف سے ایسے ذمہ میں جو ڈرنے والوں اور جن کا کوئی مددگار نہ ہو اسے بچانے والا ہے 0۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا دل بھرا ہوا تھا فرعون کے خوف سے جب اس کو دیکھتے تھے تو یوں دعا کرتے تھے اے اللہ میں تیری مدد لیتا ہوں اس کے قتل کرنے سے اور میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں اس کے شر سے اللہ تعالیٰ نے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے دل میں جو خوف تھا آپ کے دل کو اس سے خالی کردیا۔ اور اس کو فرعون کے دل میں ڈال دیا کہ جب وہ ان کو دیکھتا تھا تو یوں پیشاب کرتا جیسے گدھا پیشاب کرتا ہے۔ 11۔ البیہقی نے الاسماء والصفات میں ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) جب فرعون کے سامنے آتے تو آپ کی دعا اور نبی ﷺ کی دعا غزوۂ حنین کے موقعہ اور ہر مصیبت زدہ کی دعا یہ ہے۔ کنت تکون وانت حی لا تموت تنام العیون وتکدرت النجوم وانت حی قیوم لاتاخذک سنۃ ولا نوم یا حی یا قیوم ترجمہ : اے اللہ تو ہمیشہ سے ہے تو ہمیشہ رہے گا اور تو زندہ ہے تجھے موت نہیں آئے گی آنکھیں سو جاتی ہیں اور ستارے بےنور ہوجاتے ہیں تجھے نیند اور اونگھ نہیں آتی۔
Top