Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 58
وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں بِغَيْرِ : بغیر مَا اكْتَسَبُوْا : کہ انہوں نے کمایا (کیا) فَقَدِ احْتَمَلُوْا : البتہ انہوں نے اٹھایا بُهْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح
اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر گناہ کیے ایذا پہنچاتے ہیں، وہ لوگ بہتان اور صریح گناہ کا بار اٹھاتے ہیں
1۔ الفریابی وابن سعد فی الطبقات وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت والذین یوذون المومنین والمومنت سے مراد ہے کہ وہ لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں پر اتری ہیں آیت بغیر ماکتسبوا جس کا انہیں علم نہیں ہوتا آیت فقد احتملوا بہتانا تو انہوں نے اٹھا لیا گناہ کو۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ خارش کی بیماری جہنم والوں پر ڈالی جائے گی وہ کھجلائیں گے یہاں تک کی ہڈیاں ظاہر ہوجائیں گی اور وہ کہیں اے ہمارے رب ! آپ نے ہم کو یہ تکلیف کیوں دی ؟ تو ان سے کہا جائے گا جو تم مسلمانوں کو تکلیفیں دیتے تھے۔ ادب سکھانے کے لیے مارنا یذاء میں داخل نہیں 3۔ عبدبن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) اس آیت کے بارے میں روایت کیا مومنوں کو تکلیف دینے سے بچو کیونکہ اللہ تعالیٰ مومنوں کی نگہبانی کرتے ہیں مومنوں کے لیے غصہ ہوتے ہیں اور لوگوں نے یہ گمان کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے اس آیت کو ایک دن پڑھا اور اس سے وہ گھبرا گئے یہاں تک کہ ابی بن کعب ؓ کے پاس تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا اے ابو المنذر یہ ابی بن کعب کی کنیت ہے میں نے ایک آیت اللہ کی کتاب میں سے پڑھی ہے تو مجھے سخت خوف لاحق ہوا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت والذین یوذون المومنین والمومنات (وہ لوگ جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو تکلیف دیتے ہیں اللہ کی قسم میں مومنوں کو سزا دیتا ہوں اور ان کو مارتا ہوں کیا میں ان میں تو شمار نہیں ہوں تو ابی بن کعب نے فرمایا آپ ان میں سے نہیں بلاشبہ آپ معلم ہیں (یعنی تعلیم دینے والے ہیں ) 4۔ ابن المنذر نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا کہ میں فلاں آدمی سے ناراض ہوں اس آدمی سے کہا گیا کہ عمر ؓ کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ تم سے ناراض ہیں جب لوگوں نے فرمایا وہ باتیں کیں تو وہ آدمی آیا اور اس نے کہا اے عمر ! کیا میں نے اسلام کا کوئی حکم توڑا ہے فرمایا نہیں اس نے کہا میں نے کوئی جرم کیا تھا ؟ فرمایا نہیں پھر اس نے کہا کیا میں نے اپنی طرف سے کوئی کام کیا ہے ؟ فرمایا نہیں پوچھا پھر کیوں آپ مجھ پر ناراض ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت والذین یوذوان المومنین والمومنات بغیر ماکتسبوا فقد احتملو بہتانا واثما مبینا۔ (اور وہ لوگ جنہوں نے ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بغیر قصور کے تکلیف پہنچائی تو تحقیق انہوں نے بڑے بہتان کو اٹھالیا) آپ نے مجھے تکلیف پہنچائی اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت نہ فرمائے۔ عمر ؓ نے فرمایا تو نے سچ کہا اللہ کی قسم اس نے کوئی شرعی حد نہیں توڑی کوئی جنایت نہیں کی اور نہ ہی اپنی طرف سے کوئی نیا کام کیا، مجھے معاف کردے آپ برابر اس سے معافی مانگتے رہے یہاں تک کہ اس نے آپ کو معاف کردیا۔ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آپ نے اس آیت والذین یوذون المومنین والمومنت سے لے کر آتی واثما مبینا تک کی تلاوت کی اور فرمایا جو آدمی مومنوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا اللہ تعالیٰ کئی گنااجر عطاء فرمائے گا۔ 6۔ الطبرانی وابن مردویہ وابن عساکر نے عبداللہ بن یسیر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا وہ آدمی جو حسد کرنے والا ہو چغلی خور ہو خیانت کرنے والا ہو ذلیل کرنے والا ہو وہ ہم سے نہیں پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی آیت والذین یوذون المومنین والمومنات۔ 7۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ والبیہقی فی شعب الایمان عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا اللہ کے نزیک سب سے بڑا سود کیا ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے بڑا سود یہ ہے کہ کسی مسلمان کی عزت کو حلال سمجھنا پھر آپ نے یہ آیت پڑھی آیت والذین یوذون المومنین والمومنات بغیر ما اکتسبوا۔
Top