Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 57
اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول لَعَنَهُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا مُّهِيْنًا : رسوا کرنے والا عذاب
بلاشبہ جو لوگ اللہ کو اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں اللہ نے دنیا میں اور آخرت میں ان پر لعنت کی اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار فرمایا ہے
1۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت ان الذین یؤذوان اللہ ورسولہ ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے نبی ﷺ پر طعن کی تھی جب آپ صفیہ بنت حیی ؓ کو اپنے حرم میں لے آئے۔ 2۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ آیت عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں ہوئی جنہوں نے عائشہ ؓ پر تہمت لگائی اور نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جو آدمی مجھے اذیت دیتا ہے اور ان لوگوں کو اپنے گھر میں جمع کرتا ہے جو مجھے اذیت دیتے ہیں اسے میری طرف سے کون عذر پیش کرے گا یعنی میری صفائی دے گا تو یہ آیت نازل ہوئی۔ 3۔ الحاکم نے ابن ابی ملیکہ (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی اہل شام میں سے آیا اور اس نے علی ؓ کو گالیاں دیں ابن عباس ؓ کے سامنے ابن عباس ؓ نے اس کو کنکریاں ماریں اور فرمایا اے اللہ کے دشمن تو نے رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دی آیت ان الذین یوذون اللہ ورسولہ لعنہم اللہ فی الدنیا والاٰخرۃ (جو لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف دیتے ہیں اللہ نے ان پر لعنت کی دنیا اور آخرت میں اگر رسول اللہ ﷺ زندہ ہوتے تو تو نے ان کو تکلیف دی تھی۔ 4۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ان الذی یوذون اللہ ورسولہ لعنہم اللہ فی الدنیا والاٰخرۃ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف دی اس طرح کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اوروں کی عبادت کی اور رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دی کہ انہوں نے کہا کہ وہ جادوگر اور مجنون ہے۔ 5۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ان الذین یوذون اللہ ورسولہ لعنہم اللہ فی الدنیا والاٰخرۃ سے مراد ہیں تصویریں بنانے والے۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) نے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بتایا گیا کہ اللہ کے نبی ﷺ حدیث قدسی میں بیان فرماتے ہیں مجھے آدم کے بیٹے نے گالی دی اور اس کو یہ لائق نہ تھا کہ مجھے گالیاں دے اور اس نے مجھ کو جھٹلایا اور اس کو یہ لائق نہیں تھا کہ مجھے جھٹلائے اور مجھے اس کا گالی دینا ہے کہ اس کا یہ کہنا کہ ہرگز وہ مجھے دوبارہ زندہ نہیں کرے گا جیسے مجھے پہلی بار پیدا کیا۔ قتادہ نے فرمایا کہ کعب ؓ فرمایا کرتے تھے کہ قیامت کے دن ایک گردن جہنم میں سے نکلے گی اور وہ کہے گی اے لوگو ! مجھے تم میں سے تین قسم کے لوگوں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ہر غالب معزز کی ہر جبار سرکش کی اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی اور کی عبادت کی وہ ان کو اس طرح اچک لے گی جیسے پرندہ زمین سے دانے کو اچک لیتا ہے وہ ان کو اپنی گرفت میں لے لے گی اور آگ میں داخل ہوجائے گی ایک اور گردن نکلے گی اور کہے گی اے لوگو ! مجھے تم میں سے تین قسم کے لوگوں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ جس نے اللہ کو جھٹلایا اور جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔ اور اللہ کو تکلیف دی جس نے اللہ کو جھٹلایا وہ یہ ہے کہ جس نے یہ گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ موت کے بعد نہیں اٹھائے گا اور جس نے یہ گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ موت کے بعد نہیں اٹھائے گا اور جس نے اللہ پر جھوٹ بولا وہ یہ ہے کہ جس نے یہ گمان کیا کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے اور جس نے اللہ کو تکلیف دی یہ وہ لوگ ہیں جو تصویر بناتے ہیں اور ان کو زندہ نہیں کرپاتے تو یہ گردن ان کو اچک لے گی جیسے پرندہ زمین میں دانے کو اچک لیتا ہے پھر ان کو لپیٹ کر جہنم میں داخل کردے گی۔
Top