Dure-Mansoor - Faatir : 29
اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتْلُوْنَ : جو پڑھتے ہیں كِتٰبَ اللّٰهِ : اللہ کتاب وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْفَقُوْا : اور خرچ کرتے ہیں مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور علانیہ (ظاہر) يَّرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے ہیں تِجَارَةً : ایسی تجارت لَّنْ تَبُوْرَ : ہرگز گھاٹا نہیں
بلاشبہ جو لوگ اللہ کی کتاب کو پڑھتے ہیں اور انہوں نے نماز کو قائم کیا اور ہم نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کیا چپکے اور ظاہری طور پر یہ لوگ ایسی تجارت کی امیدرکھتے رکھتے ہیں جو کبھی ہلاک نہ ہوگی
1:۔ عبدالغنی بن سعید الثقفی نے اپنی تفسیر میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہ (آیت) ” ان الذین یتلون کتب اللہ واقاموالصلوۃ “ (کہ جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں) حصین بن حارث بن عبدالمطلب بن عبد مناف قریشی کے بارے میں نازل ہوئی۔ 2: عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یرجون تجارۃ لن تبور “ (کہ وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی ماند نہ ہوگی) اس سے مراد ہے جنت (آیت) ” لن تبور “ (جو ہرگز ماند نہ ہوگی) یعنی ہرگز ختم نہ ہوگی (آیت) ” لیوفیھم اجورھم ویزید ھم من فضلہ “ (تاکہ اللہ تعالیٰ ان کی اجرتیں پوری پوری دے اور اپنی مہربانی سے زیادہ بھی ہوگا) (آیت) ” انہ غفور “ وہ بخشنے والا ہے۔ ان کے گناہوں کو (آیت) ” شکور “ یعنی وہ قدردانی کرنے والا ہے ان کی نیکیوں کی۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یرجون تجارۃ لن تبور “ یعنی وہ ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جو ہرگز ہلاک نہ ہوگی۔ 4:۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر ومحمد بن نصر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان الذین یتلون کتب اللہ واقاموالصلوۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ مطرف بن عبداللہ فرمایا کرتے تھے کہ یہ قراء کے بارے میں آیت ہے۔
Top