Dure-Mansoor - Al-Maaida : 15
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَكُمْ كَثِیْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍ١ؕ۬ قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب قَدْ جَآءَكُمْ : یقیناً تمہارے پاس آگئے رَسُوْلُنَا : ہمارے رسول يُبَيِّنُ : وہ ظاہر کرتے ہیں لَكُمْ : تمہارے لیے كَثِيْرًا مِّمَّا : بہت سی باتیں جو كُنْتُمْ : تم تھے تُخْفُوْنَ : چھپاتے مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب سے وَيَعْفُوْا : اور وہ درگزر کرتا ہے عَنْ كَثِيْرٍ : بہت امور سے قَدْ جَآءَكُمْ : تحقیق تمہارے پاس آگیا مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے نُوْرٌ : نور وَّ : اور كِتٰبٌ : کتاب مُّبِيْنٌ : روشن
اے اہل کتاب تحقیق آیا تمہارے پاس ہمارا رسول جو تم سے بہت سی ان چیزوں کو بیان کرتا ہے جن کو تم اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے چھپاتے تھے اور بہت سے چیزوں سے درگزر کرتا ہے، بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور ایک ایسی کتاب آئی ہے جو واضح بیان کرنے والی ہے۔
(1) امام ابن منذر نے ابن جریج (رح) نے فرمایا کہ جب سموئل بن صوریا نے یہ بتلایا کہ نبی ﷺ نے رجم کے بارے میں سچ فرمایا ہے جو ان کی کتاب میں موجود ہے اور اس نے کہا ہم اس (حکم) کو چھپاتے تھے تو وہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت یاھل الکتب قد جاء کم رسولنا یبین لکم کثیرا مما کنتم تخفون من الکتب اور وہ سفید رنگ کا نوجوان تھا لمبے قد کا فدک والوں میں ہے۔ توراۃ اور قرآن کریم کی مشترکہ باتیں (2) امام ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یاھل الکتب قد جاء کم رسولنا کے بارے میں فرمایا کہ اس سے محمد ﷺ مراد ہیں۔ پھر فرمایا لفظ آیت یبین لکم کثیرا یعنی بہت باتوں کو تمہارے لئے محمد ﷺ نے بیان فرمایا جو ہمارے رسول ہیں ان لوگوں میں سے تم لوگوں سے چھپاتے ہو۔ اور ان کو تم بیان نہیں کرتے ہو ان چیزوں میں سے جو تمہاری کتابوں میں اور ان چیزوں میں سے جن کو وہ اپنی کتاب سے چھپاتے تھے۔ ان کو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کے لئے بیان فرمایا اور وہ شادی شدہ زنا کرنے والوں کو رحم کرنے کا حکم تھا۔ (3) امام ابن جریر نے عکرمہ ؓ سے روایت کی کہ یہودی نبی ﷺ کے پاس آئے تاکہ ان سے رحم کے بارے میں سوال کریں کہ حضور ﷺ نے اس کو ذات کا واسطہ دیا جس نے تورات کو موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل فرمایا اور وہ ذات جس نے ان پر طور پہاڑ اٹھایا تھا وعدہ لینے کے لئے جو ان سے لیا گیا۔ کیا تم رحم کو اپنی کتاب میں پاتے ہو ابن صوریا نے کہا جب ہمارے اندر (زنا کے واقعات) کثرت سے ہونے لگے تو ہم سو کوڑے مارنے لگے اور ہم نے سروں کو مونڈ دیا تو آپ نے ان پر رجم کا فیصلہ فرما دیا۔ اور (اس پر) اللہ تعالیٰ نے ان آیات کو نازل فرمایا لفظ آیت یاھل الکتب سے لے کر لفظ آیت الی صراط مستقیم تک (4) امام ابن الضریس والنسائی وابن جریر وابن ابی حاکم والحاکم نے (اور اس کو صحیح بھی کیا ہے) ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جس نے رجم کا انکار کیا گویا اس نے قرآن کا اس طرح انکار کیا کہ اسے پتہ ہی نہ چلا اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت یاھل الکتب قد جاء کم رسولنا یبین لکم کثیرا مما کنتم تخلفون من الکتب فرمایا کہ رجم کرنا انہی چیزوں میں سے تھا جن کو وہ چھپاتے تھے (5) امام عبد بن حمید سے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ویعفوا عن کثیر کے بارے میں فرمایا کہ وہ قوم کے گناہ کو معاف کرتا ہے محمد ﷺ انہیں مٹانے کے لئے تشریف لائے اگر وہ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کریں تو آپ ان سے درگزر فرماتے۔ (6) امام ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کی کہ انہوں نے لفظ آیت یھدی بہ اللہ من اتبع رضوانہ سبل السلم کے بارے میں فرمایا اللہ کا وہ راستہ جس کو اس نے اپنے بندوں کے لئے مقرر فرمایا اور ان کو اس کی طرف بلایا۔ اور اسی کے ساتھ رہے رسولوں کو بھیجا اور وہ ہے اسلام اور اللہ تعالیٰ کسی کا کوئی عمل قبول نہیں فرمائے گا مگر اس (اسلام) کے ساتھ یہودیت کے ساتھ نصرانیت کے ساتھ اور مجوسیت کے ساتھ (واللہ تعالیٰ اعلم)
Top