بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - An-Najm : 1
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ
وَالنَّجْمِ : قسم ہے تارے کی اِذَا هَوٰى : جب وہ گرا
قسم ہے ستاروں کی جب وہ غروب ہونے لگے
1:۔ عبد الرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' (قسم ہے ستارے کی جب وہ غروب ہونے لگے ثریا (ستارہ) ہے جب وہ غائب ہوجائے اور ایک روایت میں یوں ہے جب وہ فجر کے ساتھ ساقط ہوجائے اور ایک روایت میں اس طرح ہے کہ ثریا جب واقع ہوجائے۔ 2:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' سے مراد ہے قسم ہے ثریا کی جب وہ لٹک جائے۔ 3:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' یعنی قسم ہے ثریا (ستارہ) کی جب وہ بلند ہوجائے۔ 4:۔ عبدالرزاق (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' یعنی قسم ہے ستارے کی جب وہ غائب ہوجائے۔ 5:۔ ابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' یعنی قسم ہے قرآن کی جب وہ نازل ہوا۔ 6:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے معمر سے اور انہوں نے قتادہ (رح) سے (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' کے بارے میں روایت کیا کہ عتبہ بن ابی لھب نے کہا کہ بیشک میں نے نجم کے رب کا انکار کیا۔ معمر نے کہا کہ مجھے طاؤس کے بیٹے نے اپنے باپ سے یہ خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ تجھ پر اپنے کتے کو مسلط فرمادیں ابولہب کا بیٹا لوگوں کے ساتھ سفر میں نکلا یہاں کہ انہوں نے کچھ سفر طے کیا تھا تو انہوں نے شیر کی آواز سنی تو ابو لہب کے بیٹے نے کہا کہ وہ (شیر) میرا ارادہ رکھتا ہے اس کے ساتھی اس کے اردگرد جمع ہوگئے اور اس کو اپنے درمیان میں کرلیا یہاں تک کہ جب وہ سوگئے شیر آیا اور اس کی کھوپڑی کو پکڑ لیا۔ 7:۔ ابوالفرج الاصبہانی نے کتاب الاغانی میں عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' نازل ہوئی تو عتبہ بن ابی لھب نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ میں نے نجم کے رب کا انکار کیا جب وہ غروب ہوجائے تو نبی کریم ﷺ نے یہ دعا فرمائی کہ اے اللہ اس پر اپنے کتوں میں سے ایک کتا بھیج دے ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ وہ ایک قافلہ کے ساتھ شام کی طرف نکلاان میں ھناد بن اسود بھی تھا یہاں تک کہ جب وہ وادی غاضرہ میں پہنچے تو اس وادی میں طرح طرح کے درندے تھے تو رات کے وقت وہ وہاں ٹھہر گئے انہوں نے ایک صف میں بستر بچھالئے عتبہ نے کہا کیا تم ارادہ کرتے ہو کہ ایک رکاوٹ بنالو نہیں اللہ کی قسم میں تمہارے درمیان رات گزاروں گا پس مجھے درندوں کے سا کوئی مجھے نیند سے نہیں جگائے گا سو وہ درندہ ان میں سے ہر ایک کو سونگھتا ہوا آیا یہاں تک جب وہ اس تک پہنچا تو اس نے اپنی کینچلیاں (یعنی نوکیلے دانت) اس کی کنپٹی میں گاڑ دیئے۔ 8:۔ ابونعیم (رح) نے دلائل میں وابن عساکر نے عروہ کے طریق سے ھبار بن اسود (رح) سے روایت کیا کہ ابولہب اور اس کے بیٹے عتبہ نے شام کی طرف تیاری کی اور میں نے بھی اس کے ساتھ تیاری کی ابولہب کے بیٹے نے کہا اللہ کی قسم ! میں محمد کے پاس ضرور جاؤں گا اور ان کو ضرور ایذا دوں گا اس کے رب کے بارے میں وہ چلا یہاں تک کہ آپ ﷺ کے پاس آپہنچا اور کہنے لگا اے محمد ! ﷺ وہ اس کے ساتھ کفر کرتا ہے یعنی (آیت ) '' ثم دنا فتدلی (1) فکان قاب قوسین اوادنی '' (پھر وہ فرشتہ رسول اللہ ﷺ کے قریب آیا پھر اور قریب آیا سو دو کمانوں کے برابر فاصلہ رہ گیا) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اس پر اپنے کتوں کو بھیج دے۔ 9:۔ ابو نعیم (رح) نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب یہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' تلاوت کی تو عتبہ بن ابی لہب نے کہا میں نے ستارے کے رب کے ساتھ کفر کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اپنے کتوں میں سے ایک کتے کو اس پر مسلط کردے۔ ابولہب کے بیٹے پر کتا مسلط ہوا : 10:۔ ابونعیم (رح) نے ابوالضحی (رح) سے روایت کیا کہ ابولہب کے بیٹے نے کہا کہ وہ اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے یہ کہا (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے کتوں میں سے ایک کتا اس پر مسلط کردے گا جب یہ خبر اس کے باپ کو پہنچی تو اس نے اپنے ساتھیوں کو وصیت کی۔ جب تم کسی منزل پر اترو تو اس کو اپنے درمیان میں رکھنا انہوں نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ جب رات ہوئی تو اللہ تعالیٰ اس پر ایک درندہ بھیج دیا جس نے اس کو قتل کردیا۔ 11:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' حاصل کے بارے میں روایت کیا کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے کہ محمد ﷺ نے راہ سے بھٹکے اور نہ غلط رو ہوئے۔ 12:۔ سعید بن منصور وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے قرآن کے ستاروں کے ساتھ قسم کھائی کہ محمد ﷺ نہ راہ بھٹکے اور نہ غلط رو ہوئے۔ 13:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی '' یعنی وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتے (آیت ) '' ان ھو الا وحی یوحی '' (ان کا ارشاد خالص وحی ہے جو ان کو بھیجی جاتی ہے) یعنی اللہ تعالیٰ جبرائیل (علیہ السلام) کی طرف وحی فرماتے ہیں اور جبرائیل (علیہ السلام) تک وحی پہنچاتا ہے۔ 14:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابوالحمراء اور حبۃ العرنی رحمہما اللہ دونوں نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے تمام دروازے بند کرنے کا حکم فرمایا جو مسجد میں تھے یہ حکم ان پر بھاری گزرا حبہ نے کہا بلاشبہ میں دیکھ رہا ہوں حمزہ بن عبدالمطلب کی طرف اور وہ ایک سرخ چادر لئے ہوئے ہیں اور ان کی آنکھیں آنسوں بہا رہی تھیں اور وہ کہہ رہے تھے تم نے اپنے چچا کو اور ابوبکر کو عمر کو اور عباس کو نکال دیا۔ اور اپنے چچا کے بیٹے کو ٹھہرایا ہے اس دن ایک آدمی نے کہا کہ وہ دیر نہیں کریں گے اپنے چچا کے بیٹے کو اٹھانے میں رسول اللہ ﷺ نے یہ جان لیا کہ یہ حکم ان پر بھاری گزار ہے تو آپ نے لوگوں کو بلایا کہ '' الصلاۃ جامعہ '' کہ نماز تیار ہے جب لوگ جمع ہوگئے تو آپ منبر پر کھڑے ہوئے اور آپ سے پہلے کبھی ایسا فصیح وبلیغ خطبہ نہیں سنا گیا آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی تعریف وتحمید اور وحدانیت کا ذکر فرمایا جب آپ فارغ ہوئے تو ارشاد فرمایا اے لوگوں میں نے کسی دروازے کو بند نہیں کیا اور نہ میں نے اس کو کھولا اور نہ میں نے تم کو نکالا اور نہ میں نے اس کو ٹھہرایا پھر یہ (آیت ) '' والنجم اذا ھوی ' (1) ماضل صاحبکم وما غوی (2) وما ینطق عن الھوی (3) ان ھوالا وحی یوحی (4) '' (اور قسم ہے ستارے کی جب وہ غروب ہونے لگے یہ تمہارے ساتھ رہنے والے (یعنی محمد ﷺ نہ راہ سے بھٹکے اور نہ غلط رو ہوئے اور نہ یہ اپنی نفسانی خواہش سے باتیں بناتے ہیں بلکہ ان کا ارشاد خالص وحی ہے جو ان کو بھیجی جاتی ہے۔ ) 15:۔ احمد والطبرانی والضیاء نے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آدمی کی سفارش سے جو کم نبی نہیں ہیں دو قبیلوں یعنی ربیعہ اور مضر یا دونوں سے ایک مثل جنت میں داخل ہوں گے، ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! کیا ربیعہ مضر سے ہیں ؟ اور آپ نے فرمایا بلاشبہ میں کہہ رہا ہوں جو میں کہہ رہا ہوں۔ آپ (علیہ السلام) کے ارشادات وحی غیر متلو ہے : 16:۔ البزار نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو کچھ میں تم کو خبر دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یہ ایسی خبر ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں۔ 17:۔ احمد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا آپ کے اصحاب میں بعض نے کہا بلاشبہ آپ یا رسول اللہ ہم سے ہنسی مذاق بھی فرماتے ہیں تو آپ نے فرمایا بلاشبہ میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔ 18:۔ الدارمی نے یحییٰ بن ابی کثیر (رح) سے روایت کیا کہ جبرائیل (علیہ السلام) سنت لے کر اس طرح نازل ہوتے ہیں جیسے قرآن لے کر نازل ہوتے تھے۔
Top