Dure-Mansoor - An-Najm : 33
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰىۙ
اَفَرَءَيْتَ : کیا بھلا دیکھا تم نے الَّذِيْ تَوَلّٰى : اس شخص کو جو منہ موڑ گیا
اے مخاطب کیا تو نے اسے دیکھا جس نے روگردانی کی
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ ایک جہاد میں نکلے ایک آدمی آیا اس نے کوئی (سواری) نہیں پائی کہ اس پر وہ بھی (جہاد کے لئے) نکلے وہ اپنے ایک دوست سے ملا اور اس سے کہا مجھے کوئی چیز (سواری کے لئے) دے دو اس نے کہا میں تجھ کو اپنا جوان اونٹ دیتا ہوں اس شرط پر کہ تو میرے گناہوں کو اٹھالے، اس نے کہا (میں اٹھالوں گا) تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) '' نازل فرمائی '' افرء یت الذی تولی (33) واعطی قلیلا واکدی (34) '' (کیا آپ نے ایسے شخص کو بھی دیکھا جس نے روگردانی کی اور تھوڑا مال دیا اور پھر بالکل بند کردی) 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے دراج ابی السمح (رح) سے روایت کیا کہ ایک لشکر جنگ کے لئے نکلا تو ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ آپ مجھے کوئی سواری (کاجانور) دے دیں آپ نے فرمایا میں (سواری کا جانور) نہیں پاتا کہ جس پر تجھ کو سوار کردو وہ آدمی غمگین ہو کر واپس لوٹ گیا پھر وہ ایک آدمی کے پاس سے گزرا کہ اس کا اونٹ اس کے سامنے بندھا ہوا تھا اس نے اس کی طرف (سواری نہ ملنے کی) شکایت کی۔ اس آدمی نے اس سے کہا کیا تیرے لئے ممکن ہے کہ میں تجھ کو اس پر سوار کردوں تاکہ تو لشکر سے مل جائے اس نے کہا ہاں تو یہ (آیت) نازل ہوئی '' افرء یت الذی تولی (33) سے لے کر '' ثم یجزہ الجزآء الاوفی '' تک۔ 3:۔ ابن جریر (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ ایک شخص مسلمان ہوگیا پھر وہ ایسے آدمی سے ملا جو اس کو عار دلانے لگا کہ تو نے اپنے بڑوں کے دین کو چھوڑ دیا اور تو نے ان کو گمراہ قرار دیا اور تو نے ان کے بارے میں یہ گمان کیا کہ وہ سب دوزخ میں ہیں اس نے کہا مجھے اللہ کے عذاب کا ڈر ہے تو اس نے آگے سے کہا تو مجھے کچھ مال دیدے تو میں تجھ پر سارے عذاب کو اٹھالوں گا جو تجھ پر ہوا اس شخص نے اس کو کچھ دیدیا اس نے کچھ مانگا دونوں ایک دوسرے سے متفق نہ ہوئے یہاں تک کہ اس نے کچھ اور بھی دیدیا اور اس نے اس کے لئے ایک تحریر لکھ دی اور گواہی بھی اس پر قائم کردی۔ اس بارے میں یہ (آیت) نازل ہوئی '' افرء یت الذی تولی (33) واعطی قلیلا واکدی (34) اعندہ علم الغیب فھویری (35) '' (کیا آپ نے ایسے شخص کو بھی دیکھا جس نے روگردانی کی اور تھوڑا مال دیا اور پھر بالکل بند کردیا کیا اس کے پاس علم غیب ہے کہ اس کو دیکھ رہا ہے ) 4:۔ الفریابی وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر وابن ابی حاتم (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' افرء یت الذی تولی '' سے مراد ہے ولید بن مغیرہ کہ وہ نبی کریم ﷺ اور ابوبکر کے پاس آیا کرتا اور ان کو سنتا تھا جو کچھ وہ فرماتے تھے (آیت ) '' اوعطی '' اور اس نے اپنی جانب سے فقط سننا پیش کیا (آیت) '' والذی '' یعنی اس کی عطا اور سخاوت کٹ گئی تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ (آیت ) '' اعندہ علم الغیب '' فرمایا غیب سے مراد ہے قرآن اس نے اس میں کوئی باطل دیکھا ہے اور وہ اپنی نگاہ کے ساتھ اس سے پار گزرتا جب وہ اختلاف کررہا ہے نبی کریم ﷺ اور ابوبکر ؓ سے۔
Top