Dure-Mansoor - Al-An'aam : 35
وَ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكَ اِعْرَاضُهُمْ فَاِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تَبْتَغِیَ نَفَقًا فِی الْاَرْضِ اَوْ سُلَّمًا فِی السَّمَآءِ فَتَاْتِیَهُمْ بِاٰیَةٍ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدٰى فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہے كَبُرَ : گراں عَلَيْكَ : آپ پر اِعْرَاضُهُمْ : ان کا منہ پھیرنا فَاِنِ : تو اگر اسْتَطَعْتَ : تم سے ہوسکے اَنْ : کہ تَبْتَغِيَ : ڈھونڈ لو نَفَقًا : کوئی سرنگ فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَوْ : یا سُلَّمًا : کوئی سیڑھی فِي السَّمَآءِ : آسمان میں فَتَاْتِيَهُمْ : پھر لے آؤ ان کے پاس بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ لَجَمَعَهُمْ : تو انہیں جمع کردیتا عَلَي الْهُدٰي : ہدایت پر فَلَا تَكُوْنَنَّ : سو آپ نہ ہوں مِنَ : سے الْجٰهِلِيْنَ : بیخبر (جمع)
اور اگر آپ کو ان کا اعراض کرنا گران گزر رہا ہے تو اگر آپ سے ہو سکے تو آپ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی زینہ تلاش کرلیں پھر آپ ان کے پاس معجزہ لے آئیں تو آپ ایسا کرلیجئے اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کردیتا۔
(1) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وان کان کبر علیک اعراضھم فان استطعت ان تبتغی نفقا فی الارض میں نفق سے مراد مزنگ ہے۔ آپ اس میں چلے جائیں پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لے آئیں۔ آپ (ایک سیڑھی) بنالیں لفظ آیت فی السمآء (آسمان میں) اور پھر اس پر آپ چڑھ جائیں لفظ آیت فتاتیھم بایۃ آپ ان کے پاس افضل معجزہ لے آئیں۔ تو ایسا کرلیں لفظ آیت ولو شاء اللہ لجمعھم علی الھدی اللہ تعالیٰ سبحانہ فرماتے ہیں اگر میں چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کردیتا۔ (2) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت نفقا فی الارض یعنی سرنگ لفظ آیت وسلم ا فی السمآء یعنی سیڑھی۔ (3) امام طستی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ارزق (رح) نے ابن عباس ؓ سے کہا مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ان تبتغی نفقا فی الارض کا مطلب بتائیے تو فرمایا نفقا سے مراد زمین میں خفیہ راستہ کہ تو بھاگ کر اس میں جاسکتا ہے۔ پوچھا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو عدی بن زید کو نہیں سنا۔ فدس لھا علی الانفاق عمرو بشکتہ وما خشیت کمینا ترجمہ : پس عمرو نے اپنے سفر کے دوران اس زمین کے خفیہ راستوں (سرنگوں) پر چھپا دیا اور وہ گھات لگانے والوں سے نہ ڈریں۔ (4) امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت انما یستجیب الذین یسمعون سے مومنین مراد ہیں اور لفظ آیت والموتیٰ سے کفار مراد ہیں۔ (5) امام عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت انما یستجیب الذین یسمعون یعنی مومن لوگ سنتے ہیں نصیحت کے لئے اور لفظ آیت الموتی یعنی کفار (مردہ ہیں) جب اللہ تعالیٰ ان کو اٹھائیں گے مردوں کے ساتھ۔ (6) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت انما یستجیب الذین یسمعون کے بارے میں فرمایا یہ مثال مومن کی ہے جو کتاب اللہ کو سنتا ہے۔ اس سے نفع حاصل کرتا ہے اور اس کو پکڑتا ہے اور اس کو سمجھتا ہے۔ اور وہ زندہ دل اور زندہ آنکھوں والا ہے۔ (پھر فرمایا) لفظ آیت والذین کذبوا بایتنا صم وبکم یہ کافر کی مثال ہے جو گونگا ہے بہرہ ہے نہ ہدایت کو دیکھتا ہے اور نہ اس سے نفع اٹھاتا ہے۔
Top