Dure-Mansoor - Al-An'aam : 73
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ یَوْمَ یَقُوْلُ كُنْ فَیَكُوْنُ١ؕ۬ قَوْلُهُ الْحَقُّ١ؕ وَ لَهُ الْمُلْكُ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ١ؕ عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَ : اور هُوَ : وہی الَّذِيْ : وہ جو جس خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : ٹھیک طور پر وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْلُ : کہے گا وہ كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجائے گا قَوْلُهُ : اس کی بات الْحَقُّ : سچی وَلَهُ : اور اس کا الْمُلْكُ : ملک يَوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور عٰلِمُ : جاننے والا الْغَيْبِ : غیب وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر وَهُوَ : اور وہی الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْخَبِيْرُ : خبر رکھنے والا
اور وہی ہے جس نے حق کے ساتھ آسمانوں کو اور زمین کو پیدا فرمایا اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہوجا سو وہ ہوجائے گا، اور اس کا فرمان حق ہے اور اسی کے لئے ساری حکومت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا۔ وہ جاننے والا ہے غیب کی چیزوں کو اور ظاہرچیزوں کو اور وہ حکمت والا ہے، خبر رکھنے والا ہے۔
(1) امام ابن مبارک نے زھد میں، عبد بن حمید، ابو داؤد ترمذی (اور آپ نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) نسائی، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن حسان، حاکم (اور آپ نے تصحیح بھی کی ہے) ابن مردویہ، اور بیہقی نے البعث میں عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے نبی ﷺ سے صور کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا وہ ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میری ساری اہل زمین سے سینگ کو نکالنے کے لئے جمع ہوجائیں تو وہ اسے نہ نکال سکیں۔ (3) امام مسدد نے مسند میں، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر اور طبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ صور سینگ کی طرح ہے جس میں پھونکا جائے گا۔ (4) امام فریابی، عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ صور بگل کی طرح ہے۔ (5) امام ابن ماجہ، بزار، ابن ابی حاتم نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سینگ والے دونوں فرشتے صور کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے مسلسل انتظار میں ہیں کہ کب حکم دیئے جاتے ہیں۔ (6) حاکم نے (اور آپ نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صور والے کی آنکھ جب سے اس کو مقرر کیا گیا مستعد ہے اور عرش کی طرف دیکھ رہی ہے۔ خوف کرتے ہوئے اس بات سے کہ اس کی آنکھ جھپکنے سے پہلے ہی حکم دے دیا جائے۔ گویا کہ اس کی آنکھیں روشن ستاروں کی طرح ہیں۔ (7) امام احمد، طبرانی نے الاوسط میں، حاکم اور بیہقی نے البعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں کیسے خوش ہوں جبکہ صور والا تو سینگ کو مضبوطی سے تھامے ہوئے، پیشانی جھکائے ہوئے اور کان لگائے ہوئے منتظر کھڑا ہے کہ کب اس کو حکم دیا جاتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ہم کیا کہیں ؟ فرمایا تم کہو لفظ آیت حسبنا اللہ ونعم الوکیل علی اللہ توکلنا حسبنا اللہ ونعم الوکیل کا ورد (8) امام سعید بن منصور، احمد، عبد بن حمید، ترمذی (اور آپ نے اس کی تحسین بھی کی ہے) ابن منذر، حاکم اور بیہقی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں کیسے خوش رہوں جبکہ صور والا تو سینگ کو پکڑے ہوئے ہے پیشانی کو جھکائے ہوئے ہے اور کان لگائے ہوئے ہے کہ کب اس کو حکم دیا جاتا ہے اور وہ صور میں پھونکے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم کیا کہیں ؟ فرمایا تم کہو لفظ آیت حسبنا اللہ ونعم الوکین علی اللہ توکلنا (9) امام ابو نعیم نے حلیہ میں جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں کیسے خوش رہوں کہ صور پھونکے والا تو سینگ کو پکڑے ہوئے ہے پیشانی کو جھکائے ہوئے ہے اللہ کے حکم کا انتظار کر رہا ہے کہ کب اس کو حکم ہوتا ہے کہ وہ صور میں پھونکے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہمارے لئے کیا حکم ہے۔ آپ نے فرمایا لفظ آیت حسبنا اللہ ونعم الوکیل (10) امام بزار اور حاکم نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی صبح نہیں ہوتی مگر وہ فرشتے آواز دیتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے اے اللہ خرچ کرنے والے کو بدلہ عطا فرما۔ اور دوسرا کہتا ہے اے اللہ روک کر رکھنے والے کے مال کو تلف کرے دو فرشتے مقرر ہیں صور پر جو اس انتظار میں ہیں کہ کب ان کو حکم ہوتا ہے اور وہ صور پھونکتے ہیں۔ اور وہ فرشتے آواز دیتے ہیں اسے خیر کے متلاشی ادھر آ اور دوسرا کہتا ہے اے شر کے متلاشی رک جا۔ اور دو فرشتے آواز دیتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے ہلاکت ہے مردوں کے لئے عورتوں کی جانب سے اور ہلاکت ہے عورتوں کے لئے مردوں کی جانب سے۔ (11) امام احمد اور حاکم نے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا دو صور پھونکنے والے دوسرے آسمان پر ہیں۔ ان میں ایک کا سر مشرق میں ہے اور اس کی ٹانگیں مغرب میں ہیں اور وہ انتظار میں ہیں کہ جب ان کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ صور میں پھونکیں۔ (12) امام عبد بن حمید، طبرانی نے الاوسط میں اور ابو الشیخ نے عظمۃ میں سند حسن کے ساتھ عبد اللہ بن حارث (رح) سے روایت کی ہے کہ میں عائشہ ؓ کے پاس تھا کہ ان کے پاس بڑے عالم کعب ؓ بھی بیٹھے تھے اسرافیل کا ذکر کیا گیا تو عائشہ ؓ نے فرمایا مجھے اسرافیل کے بارے میں بتاؤ کعب ؓ نے کہا آپ کے پاس علم ہے عائشہ نے کہا ہاں ہے مجھے بتاؤ انہوں نے کہا اس کے چار پر ہیں۔ دو پر ہوا میں ہیں اور ایک پر ہے کہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو ڈھانپے ہوئے ہے۔ اور ایک پر ان کے کاندھے پر ہے۔ اور قلم ان کے کان پر ہے۔ جب وحی نازل ہوئی تو قلم نے لکھا پھر فرشتوں نے پڑھا اور صور کا فرشتہ ایک زانو ٹیکے ہوئے اور دوسرا کھڑا کئے ہوئے ہے۔ صور مضبوطی سے پکڑے ہوئے۔ اپنی پیٹھ جو جھکائے ہوئے ہے۔ اس کی حکم دیا گیا ہے کہ جب تو اسرافیل کو دیکھے کہ اس نے اپنے دو پروں کو اکھٹا کرلیا ہے تو صور میں پھونک دے عائشہ نے فرمایا اسی طرح میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا۔ (13) امام ابو الشیخ نے عظمۃ میں وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے صور کو شیشے کی طرح صاف سفید موتی سے پیدا فرمایا پھر عرش سے فرمایا صور کو پکڑ لو اور اس کے ساتھ چمٹ جاؤ۔ پھر اللہ نے فرمایا ہوجا فورا اسرافیل (پیدا) ہوگیا اللہ نے اسرافیل کو صور لے لینے کا حکم دیا۔ اسرافیل نے صور کو پکڑ لیا صور میں تمام پیدا ہونے والی روحوں اور سانس لینے والے نفوس کی تعداد کے برابر سوراخ ہیں دو روحیں ایک سوراخ سے نہیں نکلیں گی صور کے وسط میں ایک بہت بڑا سوراخ ہے۔ آسمان زمین کے دائرہ کی طرح۔ اسرافیل اس دہانہ میں اپنا منہ رکھے ہوئے ہے۔ پھر اللہ نے اسرافیل سے فرمایا میں نے تجھ کو صور کے ساتھ مقرر کردیا ہے پس تیرے ذمہ ہے صور پھونکنا اور چیخ مارنا۔ چناچہ اسرافیل داخل ہوگئے عرش کے اگلے حصہ میں اور اپنے دایاں پاؤں کو عرش کے نیچے داخل کرلیا اور بایاں قدم کو آگے بڑھالیا ہے۔ اور آنکھ نہیں چھپکائی جب سے اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا فرمایا اور انتظار کر رہے ہیں کہ کب ان کو حکم دیا جاتا ہے۔ (14) امام ابو الشیخ نے ابوبکر ہذلی (رح) سے رواتی کیا کہ فرشتہ صور جس کو اس کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔ اس کا ایک قدم ساتویں زمین میں ہے وہ گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوا ہے اور اسرافیل ٹکٹکی باندھے ہوئے ہے۔ جس سے اللہ نے اس کو پیدا کیا کبھی اس نے آنکھ نہیں جھپکی تو وہ انتظار میں ہے کہ کب اس کو اشارہ ہوا اور وہ صور میں پھونکے۔ (15) امام ابن جریرا ور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت یوم ینفخ فی الصور سے مراد پہلا نفخہ ہے کیا تو نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ونفخ فی الصور فصعق من فی السموت ومن فی الارض الا من شاء اللہ ثم نفخ فیہ اخری یعنی پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا۔ (پھر فرمایا) لفظ آیت فاذا ھم قیام ینظرون (یعنی اچانک وہ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے) (16) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت یوم ینفخ فی الصور یعنی لفظ آیت فی الخلق یعنی جس دن خلق میں پھونکا جائے گا۔ (17) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت علم الغیب والشھادۃ یعنی جاننے والا غیب کا اور حاضر کا وہی ہے جو صور میں پھونکے گا۔ (18) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت علم الغیب والشھادۃ یعنی غیب اور شہادت کو جاننے والا وہ ہے۔ (19) امام ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ شہادہ سے مراد ہے جو تم نے اس کی مخلوق میں سے دیکھ لیا اور غیب وہ ہے جو تم سے غائب ہے ان چیزوں میں سے جن کو تم نے نہیں دیکھا۔
Top