Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 73
وَ اٰتَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً١ؕ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَؕ
وَاٰتَيْنٰهُ : اور اس کو دی ہم نے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں حَسَنَةً : بھلائی وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ : البتہ۔ سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو تدبیر سے پیدا کیا ہے اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہوجا تو (حشربرپا) ہوجائے گا۔ اسکا ارشاد برحق ہے۔ اور جس دن صور پھونکا جائے گا (اس دن) اسی کی بادشاہت ہوگی۔ وہی پوشیدہ اور ظاہر (سب) کا جاننے والا ہے اور وہی دانا اور خبردار ہے۔
اللہ خالق اور کامل علم وقدرت والا ہے : آیت 73 : وَہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ حکمت کے ساتھ۔ یا واقعی برحق۔ وَیَوْمَ یَقُوْلُ کُنْ فَیَکُوْنُیہ خبر ہے جو اب نہیں۔ قَوْلُہُ الْحَقُّیہ مبتدا ہے یوم یقول اس کی خبر مقدم ہے جیسا کہ تم کہو یوم الجمعۃ قولک الصدق یعنی قولک الصدق کائن یوم الجمعۃ تیری سچی بات جمعہ کے دن واقع ہونے والی ہے۔ اور الیوم بمعنی حین ہے مطلب یہ ہے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو حق و حکمت کے ساتھ پیدا فرمایا۔ جس وقت وہ کسی چیز کو فرماتے ہیں ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔ اس کی بات سچی اور حکمت والی ہے۔ یعنی آسمان و زمین اور تمام تکوینات میں جو چیز بھی ہوتی ہے وہ حکمت و صواب پر مبنی ہے۔ وَلَہُ الْمُلْکُیہ مبتدا خبر ہے۔ یَوْمَ یُنْفَخُیہ لہ الملک کا ظرف ہے۔ فِی الصَّوْرِلغت یمن میں صور، سینگ کو کہتے ہیں۔ یا یہ صورۃ کی جمع ہے (مگر قرطبی نے اس کو جمع ماننے سے انکار کر کے تردید کی ہے۔ (صفحہ 20 جلد 7) عٰلِمُ الْغَیْبِوہ عالم الغیب ہے۔ وَالشَّہَادَۃِیعنی پوشیدہ اور علانیہ وَہُوَ الْحَکِیْمُفناء کرنے اور زندہ کرنے میں الْخَبِیْرُحساب و جزا سے۔
Top