Dure-Mansoor - Al-Qalam : 19
فَطَافَ عَلَیْهَا طَآئِفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَ هُمْ نَآئِمُوْنَ
فَطَافَ : تو پھر گیا عَلَيْهَا : اس پر طَآئِفٌ : ایک پھرنے والا مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے وَهُمْ نَآئِمُوْنَ : اور وہ سو رہے تھے
سو اس باغ پر آپ کے رب کی طرف سے ایک پھرنے والا پھر گیا اس حال میں کہ وہ سو رہے تھے
50۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فطاف علیہا طائف من ربک۔ تیرے رب کی طرف سے رات کو ایک مصیبت یعنی آگ کا چکر اس باغ پر آیا۔ یعنی وہ اللہ کی طرف سے ایک حکم تھا۔ 51۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے آیت فطاف علیہا طائف من ربک کے بارے میں روایت کیا کہ وہ ایک عذاب تھا۔ جہنم کی وادی میں سے ایک آگ گردن کی طرح نکلی جس نے باغ کو جلا ڈالا۔ 52۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے آیت فطاف علیہا طائف من ربک وہم نائمون۔ کے بارے میں روایت کیا کہ اس پر رات کے وقت اللہ کا حکم آیا آیت فاصبحت کالصریم اور وہ اجڑے ہوئے باغ کی طرح ہوگیا یعنی کالی رات کی طرح۔ 53۔ عبد بن حمید نے فطر بن میمون (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 54۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : گناہ سے بچو کہ بندہ کوئی گناہ کرتا رہتا ہے تو اس کی وجہ سے علم میں سے ایک باب کو بھول جاتا ہے اور بلاشبہ بندہ کوئی گناہ کرتا رہتا ہے تو قیام اللیل سے محروم کردیا جاتا ہے اور بلاشبہ بندہ کوئی گناہ کرتا رہتا ہے تو رزق سے محروم کردیا جاتا ہے جو اس کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ آیت فطاف علیہا طائف من ربک وہم نائمون۔ فاصبحت کا لصریم۔ یعنی وہ محروم کردئیے گئے اپنے باغ کی خیر و برکت سے اپنے گناہوں کی وجہ سے۔
Top