Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 94
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَةٍ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَضَّرَّعُوْنَ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے فِيْ : میں قَرْيَةٍ : کسی بستی مِّنْ نَّبِيٍّ : کوئی نبی اِلَّآ : مگر اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑا اَهْلَهَا : وہاں کے لوگ بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَضَّرَّعُوْنَ : عاجزی کریں
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نہیں بھیجا کہ اس کے رہنے والوں کو ہم نے سختی اور تکلیف کے ساتھ نہ پکڑا ہوتا کہ وہ عاجزی کریں
(1) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ثم بدلنا مکان السیءۃ الحسنۃ “ پھر ہم نے شدت اور تنگی کو راحت اور خوشحالی میں بدل دیا ” حتی عفوا “ یہاں تک کہ وہ تعداد میں بڑھ گئے۔ اور ان کے مال بھی کثرت سے ہوگئے۔ (2) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ثم بدلنا مکان السبیءۃ “ سے مراد ہے برائی اور الحسنۃ سے مراد ہے نرمی انصاف اور اولاد ” حتی عفوا “ یعنی ان کے مال اور ان کی اولاد کثرت سے ہوگئی۔ (3) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” حتی عفوا “ سے مراد ہے ان کا پانی کثرت سے جمع ہوگیا یا درخت گنجان ہوگئے۔ (4) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وقالوا قدمس اباء نا الضراء والسراء ‘ سے مراد ہے کہ انہوں نے کہا ہمارے آباؤ اجداد پر بھی اس طرح سخت حالات آئے تھے اور یہ کچھ بھی نہیں لفظ آیت ” فاخذنھم بغتۃ وھم لا یشعرون “ فرمایا قوم نے اللہ کے حکم کی بغاوت کی۔ اور اللہ تعالیٰ نہیں پکڑتے کسی قوم کو کبھی بھی ان کے آیات اور ان کی بیخبر ی اور خوشحالی کے وقت پس اللہ کے ساتھ غافل نہ ہوجاؤ بلاشبہ اللہ کے ساتھ غافل نہیں ہوتی مگر نافرمان قوم۔
Top