Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 60
وَ اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَ عَدُوَّكُمْ وَ اٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِهِمْ١ۚ لَا تَعْلَمُوْنَهُمْ١ۚ اَللّٰهُ یَعْلَمُهُمْ١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یُوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ
وَاَعِدُّوْا
: اور تیار رکھو
لَهُمْ
: ان کے لیے
مَّا
: جو
اسْتَطَعْتُمْ
: تم سے ہو سکے
مِّنْ
: سے
قُوَّةٍ
: قوت
وَّ
: اور
مِنْ
: سے
رِّبَاطِ الْخَيْلِ
: پلے ہوئے گھوڑے
تُرْهِبُوْنَ
: دھاک بٹھاؤ تم
بِهٖ
: اس سے
عَدُوَّ اللّٰهِ
: اللہ کے دشمن
وَعَدُوَّكُمْ
: اور تمہارے (اپنے) دشمن
وَاٰخَرِيْنَ
: اور دوسرے
مِنْ
: سے
دُوْنِهِمْ
: ان کے سوا
لَا تَعْلَمُوْنَهُمْ
: تم انہیں نہیں جانتے
اَللّٰهُ
: اللہ
يَعْلَمُهُمْ
: جانتا ہے انہیں
وَمَا
: اور جو
تُنْفِقُوْا
: تم خرچ کروگے
مِنْ شَيْءٍ
: کچھ
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
يُوَفَّ
: پورا پورا دیا جائے گا
اِلَيْكُمْ
: تمہیں
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تُظْلَمُوْنَ
: تمہارا نقصان نہ کیا جائے گا
اور ان کے مقابلہ کے لئے تیاری کرو جو کچھ تم سے ہوسکے قوت سے بھی اور پلے ہوئے گھوڑوں سے بھی اس کے ذریعہ تم اللہ کے دشمن کو اور اپنے دشمن کو اور ان لوگوں کو جو ان کے علاوہ ہیں ڈراتے رہو تم ان کو نہیں جانتے اللہ ان کو جانتا ہے اور جو بھی کوئی چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہ کیا جائے گا
1۔ احمد مسلم وابوداود ابن ماجہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ وابن مردویہ وابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم قراب نے فی کتاب فضل الدارمی اور بیہقی نے شعب میں عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اور آپ منبر پر تشریف فرما تھے کہ (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ “ یعنی خبردار قوت تیر اندازی میں ہے خبردار قوت تیر اندازوں میں ہے اس کو آپ نے تین مرتبہ فرمایا۔ تیر اندازی سیکھنے کا حکم : 2:۔ ابن منذر نے عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ ومن رباط الخیل “ یعنی خبردار کہ قوت تیر اندازی میں ہے اس کو تین مرتبہ فرمایا یہ زمین عنقریب تمہارے لئے فتح ہوگی اور تم سے مشقت اور تکلیف اٹھائی جائے گی۔ پس تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز نہیں ہوجائے کہ اپنے تیروں کے ساتھ کھیلے۔ 3:۔ بیہقی نے عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ “ تلاوت کرتے ہوئے فرمایا کہ خبردار بیشک قوت تو تیر اندازی میں ہے۔ 4:۔ ابن منذر نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ ان دو بدعوں (یعنی نشانوں) کے درمیان ایک باغ ہے جنت کے باغوں میں سے ہے تم لوگ تیراندازی سیکھو کیونکہ میں نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے سنا (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ “ پھر فرمایا پس تیر اندازی ایک قوت ہے۔ 5:۔ ابوالشیخ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد تیر، تلواریں اور ہتھیار ہیں۔ 6:۔ ابن اسحاق وابن ابی حاتم نے عباد بن عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ ان گھوڑے تیار کرنے کا حکم فرمایا۔ 7:۔ ابوالشیخ والبیہقی نے شعب الایمان میں عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ ومن رباط الخیل “ میں قوۃ سے مراد ہے مادہ نرگھوڑے ہیں اور رباط سے مراد مادہ گھوڑے ہیں۔ 8:۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واعدوالہم ما استطعتم من قوۃ “ میں قوت سے مراد ہے نر گھوڑے اور رباط سے مراد ہے مادہ گھوڑے یا گھوڑیاں۔ 9:۔ ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم نے سعید بن مسیب (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ قوت سے مراد ہے گھوڑے سے لے کر تیر تک اور جو اس کے علاوہ دیگر ہتھیار ہیں۔ 10:۔ ان ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم، وابو الشیخ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ترھبون بہ عدواللہ وعدوکم “ کے بارے میں فرمایا کہ تم اس جنگی سامان کے ساتھ اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو خوف زدہ اور رسوا کرتے ہو۔ 11:۔ حاکم نے اور اس نے اس کو صحح کہا اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ ایک قوم کے پاس سے گذرے اور وہ تیرے کررہے تھے آپ نے فرمایا اسماعیل کی اولاد تیراندازی کرو اور تمہارا باپ بھی تیر اندازی کے بڑے ماہر تھے۔ ایک تیر کے ذریعہ تین آدمی جنت میں : 12:۔ ابوداود والترمذی وابن ماجہ والحاکم (اور اس نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) والبیہقی نے عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے اس کے بنانے والا جو اس کے بنانے میں خیر کی امید رکھتا ہو اور وہ شخص جو اسے تیار کرتا ہے۔ اللہ کے راستہ میں اور وہ شخص جو اس کے در پر اللہ کے راستہ میں تیراندازی کرتا ہے اور آپ نے فرمایا تیر اندازی کرو اور سواری کرو اور تمہارا تیراندازی کرنا سوار ہونے سے بہتر ہے۔ اور فرمایا ہر وہ چیز جس سے آدم کا بیٹا کھیلتا ہے وہ باطل ہے مگر تین کھیل باطل نہیں ہیں اپنی کمان سے تیر پھینکنا۔ اور اپنے گھوڑے کی اچھی تربیت کرنا اور تعلیم دینا اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا، کیونکہ وہ ان کے حقوق میں سے ہے اور جس شخص نے تیراندازی کو سیکھا پھر اس کو چھوڑ دیا تو یہ ایک نعمت تھی جس کا اس نے انکار کیا۔ 13۔ عبدالرزاق نے مصنف میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں حرام بن معاویہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو عمر بن خطاب ؓ نے لکھا کہ تمہارے پڑوس میں خنزیر نہ رہیں اور تمہارے درمیان صلیب کو اونچا نہ کیا جائے۔ اور ایسے دسترخوان پر نہ کھاو کہ جس پر شراب پی جاتی ہوا ور گھوڑوں کو ادب سکھاو اور دو قوموں کے درمیان چلو۔ 14:۔ البزار اور حاکم نے اور اس نے اس کو صحیح کہا ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور بنوسلم کی ایک جماعت تیر اندازی کررہی تھی آپ نے فرمایا اے اسماعیل کی اولاد تیراندازی کرو تمہارے باپ بڑے تیر انداز تھے تم لوگ تیراندازی کرو اور میں ابن ادرع کے ساتھ ہوں قوم رک گئی اور آپ نے پوچھا تو انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ جس کے ساتھ آپ ہیں وہی غالب ہے آپ نے فرمایا تیر اندازی کرو اور میں تم سب کے ساتھ ہوں۔ 15:۔ احمد والبخاری نے سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ بنوسلم کی ایک جماعت کے پاس تشریف لے گئے۔ وہ بازار میں (کھڑے ہوئے آپس میں تیر اندازی کا مقابلہ کررہے تھے آپ نے (ان کو دیکھ کر) فرمایا اے اسماعیل کی اولاد تیر اندازی کرو کیونکہ تمہارے باپ بھی بڑے تیرانداز تھے (خوب) تیراندازی کرو اور میں بنو فلاں کے ساتھ ہوں انہوں نے اپنے ہاتھوں کو روک لیا تو آپ نے فرمایا تیراندازی کرو انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ہم کس طرح تیراندازی کریں حالانکہ آپ تو فلاں کے ساتھ ہیں آپ نے فرمایا تیر اندازی کرو اور میں تم سب کے ساتھ ہوں۔ تیراندازوں کی حوصلہ افزائی : 16:۔ حاکم نے اور اس نے اس کو صحیح کہا محمد بن ایاس بن سلمہ سے روایت کیا وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو تیراندازی کا آپس میں مقابلہ کررہے تھے آپ نے فرمایا اے اللہ (اس کام کو) آراستہ کردے دو یا تین مرتبہ پھر آپ نے فرمایا تیراندازی کرو اور میں ابن الادرع کے ساتھ ہوں (یہ سن کر) قوم رک گئی آپ نے فرمایا تیراندازی کرو میں تم سب کے ساتھ ہوں اور انہوں نے اپنے عام دنوں کی طرح تیراندازی کی پھر وہ واضح طور پر برابر برابر ہوگئے۔ تیراندازی میں کوئی کسی میں غالب نہ آیا۔ 17:۔ طبرانی نے اوسط میں اور حاکم اور القراب نے فضل الری میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دنیا کے کھیل میں سے ہر چیز باطل ہے مگر تین کھیل باطل نہیں ہیں تیراندازی کرنا اپنی کمان کے ساتھ۔ اور تیرا ادب سکھانا اپنے گھوڑے کو اور تیرا کھیل کود کرنا اپنی بیوی کے ساتھ کیونکہ یہ سب حق ہے۔ اور آپ نے فرمایا تیراندازی کرو۔ اور سوار ہوگئے اور تمہارا تیر اندازی کرنا یہ مجھے زیادہ محبوب ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے اس کو بنانے والا ثواب کی امید رکھتے ہوئے اور اس کے ساتھ مدد کرنے والا۔ اور اسے جو اللہ کا راستہ میں پھینکنے والا۔ 18۔ حاکم نے اس کو صحیح کہا اور قراب نے ابو نجیح سلمی سے روایت کیا کہ طائف کے محل کا ہم نے محاصرہ کیا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص اللہ کے راستے میں تیر پھینکے گا تو اس کے لئے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا راوی نے کہا کہ میں نے اس دن سولہ تیر پھینکے۔ 19:۔ ابن ماجہ والحاکم والقراب نے عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے دشمن پر ایک تیر پھینکا اور اس کا تیر پہنچ گیا چاہے ٹھیک نشانہ پر لگایا نہ لگا۔ تو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا۔ 20:۔ حاکم نے عباس بن سہل بن سعد (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب بدر کا دن تھا تو ہم کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کافر تمہارے قریب آجائیں تو تیر پھینکو اور اپنے تیروں کو بچاؤ (ضائع ہونے سے) 21:۔ حاکم نے اس کو صحیح کہا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے احد کے دن فرمایا میں سعد کو تیر دو اے سعد تیر پھینک اللہ تعالیٰ تیرے لئے تیر پھینکا ہے۔ (اے سعد) میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔ 22:۔ حاکم نے اور اس نے اس کو صحیح کہا عائشہ بنت سعد ؓ سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے یہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا۔ الاھل اتی رسول اللہ انی حمیت صحابتی بصدور نبلی ترجمہ : خبردار رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور میں نے اپنے تیر پھینک کر اپنے ساتھیوں کی حفاظت کی۔ 23:۔ ثقفی نے اپنی فوائد میں ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی کھیل میں فرشتے حاضر نہیں ہوتے مگر تین کھیلوں میں مرد کا کھیلنا اپنی بیوی کے ساتھ اور گھوڑوں کا دوڑانا اور تیراندازی کرنا۔ 24:۔ ابن عدی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ فرشتے تین کاموں میں حاضر ہوتے ہیں تیر پھینکنا گھوڑ سواری کرنا اور مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا۔ 25:۔ ابوعبیدہ نے کتاب الخیل میں جابر بن زید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیراندازی کرو اور گھوڑسواری کیا کرو۔ اور تمہارا تیر اندازی کرنا میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے ہر کھیل جو مومن کھیلتا ہے وہ باطل ہے۔ مگر تین کام باطل نہیں ہیں تیرا اندازی کرنا اپنی کمان سے اور تیرا سیدھا اترنا اپنے گھوڑے کی اور تیرا کھیل کود کرنا اپنی بیوی سے کیونکہ وہ حق میں سے ہے۔ چار کھیل میں ثواب ملتا ہے : 26:۔ النسائی والبزار والبغوی والباوردی والطبرانی والقراب و ابونعیم ولبیہقی والضیائ نے عطابن ابی رباح (رح) سے روایت کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ اور جابر بن عمیر انصاری کو دیکھا کہ دونوں تیراندازی کررہے ہیں ایک ان میں سے اکتایا اور بیٹھ گیا دوسرے نے کہا تو سست ہوگیا ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہر چیز جو اللہ کے ذکر میں سے نہ ہو وہ لغو ہے اور بھول ہے مگر چار کام (لغو نہیں ہیں) آدمی کا چلنا دونشانوں کے درمیان اور اپنے گھوڑے کو سدھارنا اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا اور تیراکی کو سیکھنا۔ 27:۔ قراب نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے تیر پھینکنے والا اس کی مدد کرنے والا اور خیر کی نیت سے اس کو بنانے والا۔ 28:۔ قراب نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ عمر ؓ سے روایت کیا کہ عمر ؓ نے شام کی طرف دیکھا اے لوگو تیر اندازی کیا کرو اور سوار ہواکرو اور تیراندازی کرنا میرے نزدیک گھوڑ سواری سے زیادہ محبوب ہے۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے جنت میں اس شخص کو داخل فرمائیں گے جس نے اس کو بنایا اللہ کے راستے میں اور جس نے اس کے ذریعہ اللہ کے راستہ میں قوت حاصل کی۔ 29:۔ قراب نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن کا اچھا کھیل کود تیر پھینکنا ہے اور جس نے تیر پھینکنا چھوڑ دیا اس کے جاننے کے بعد تو وہ ایک نعمت تھی جس نے اس کو چھوڑ دیا۔ 30:۔ قراب نے عتبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ میں ہمیشہ کے لئے تیر اندازی کو نہ چھوڑوں گا اگرچہ میرا ہاتھ کاٹ دیا جائے ایک چیز کے بعد میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس نے تیر پھینکنا سیکھا پھر اس کو چھوڑ دیا تو اس نے میری نافرمانی کی۔ تین کھیل کی اجازت : 31:۔ قرب نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ جس کو انہوں نے رسول اللہ ﷺ تک مرفوع قرار دیا ہے فرماتے ہیں ہر کھیل باطل ہے مگر گھوڑے کی سواری اور تیر پھینکنا اور آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ کھیل وکود کرنا۔ تم پر گھوڑے کی سواری کرنا اور تیر پھینکنا لازم ہے۔ اور تیر پھینکنا ان دونوں میں سے میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے۔ 32:۔ قراب نے محکول کی سند سے ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کھیل کود تین چیزوں میں جائز ہے تیرا سدھارنا اپنے گھوڑے کو اور تیرا تیراندازی کرنا اپنی کمان کے ساتھ اور تیرا کھیل کود کرنا اپنی بیوی کے ساتھ (اظہار محبت کے لئے) 33:۔ قراب نے مکحول کی سند سے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے شام والوں کی طرف دیکھا کہ اپنی اولاد کو تیراکی اور گھڑسواری سکھاؤ۔ 34:۔ قراب نے سلیمان تیمی نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اس بات سے خوش ہوتے تھے کہ آدمی تیرنے والا اور تیراندازی کرنے والا ہو۔ 35:۔ قراب نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں تیر پھینکا اس سے نشانے پر لگا یا خطاہو گیا۔ اور نشانہ پر نہ لگا تو (اس کو اتنا ثواب ملے گا) گویا اس نے ایک غلام کو آزاد کیا اور یہ اس کے لئے آگ سے چھٹکارا ہوگا۔ 36:۔ قراب نے ابو نجیح سلمی ؓ سے روایت کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ طائف کی فتح میں حاضر تھے میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے اللہ کے راستے میں ایک تیر پھینکا (اگرچہ) وہ نشانہ پر نہ لگایا نشانہ پر پہنچ گیا تو اس کے لئے ایک درجہ ہوگا جنت میں۔ 37:۔ قراب نے عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اہل صقع سے جنگ کرو جو ان تک پہنچ گیا تو اس کے لئے جنت میں ایک درجہ ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ درجہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا دو درجوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔ 38:۔ طبرانی اور قراب نے ابو عمرۃ انصاری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں ایک تیر پھینکا وہ نشانہ پر پہنچایا نشانہ پر نہ پہنچا تو یہ تیر قیامت کے دن نور ہوگا۔ 39:۔ ابن عدی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کو یہ کھیل پسند ہیں گھوڑے کو دوڑانا اور تیرپھینکنا اور تمہارا اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا۔ 40:۔ بزار اور طبرانی نے الاوسط میں سعد ؓ سے روایت کیا کہ تیر اندازی کرنا تم پر لازم ہے کیونکہ ہو بہتر ہے یا فرمایا تمہارے کھیلوں میں سے بہتر اور اچھا ہے۔ 41:۔ ابوعوانہ نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا تیراندازی سیکھو کیونکہ وہ تمہارے بہترین کھیلوں میں سے ہے۔ 42:۔ بزار نے جابر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ ایک قوم پر گزرے جو تیر اندازی کررہے تھے آپ نے فرمایا اے اسماعیل کی اولاد تیراندازی کرو کیونکہ تمہارا باپ بھی تیر انداز تھا۔ 43:۔ بزار نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے تیرپھینکنا سیکھا پھر اس کو بھول گیا تو اس نے (گویا) اس نعمت سے انکار کیا۔ 44:۔ بزار نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے کھیلوں میں فرشتے حاضر نہیں ہوتے مگر گھوڑے سواری اور تیراندازوں میں مقابلہ کرنا (ان میں حاضر ہوتے ہیں) 45:۔ بزار نے اپنی سند سے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں ایک دفعہ تیر پھینکا وہ نشانہ پر نہ لگا یا لگ گیا تو اس کو آج کے دن اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے چار آدمیوں (کے آزاد کرنے) کے برابر اجر ملے گا۔ 46:۔ بزار نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں ایک تیر پھینکا تو اس کے لئے قیامت کے دن ایک نور ہوگا۔ 47:۔ طبرانی نے اوسط میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر کھیل کو ناپسند کیا گیا ہے مگر آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ کھیل کود کرنا دونشانوں کے درمیان چلنا (یعنی تیر اندازی کرنا) اور اس کا اپنے گھوڑے کو سکھانا (یعنی تربیت دینا) 48:۔ ابن الدنیا نے کتاب الرمی میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابو رفع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لڑکے کا حق والد پر یہ ہے کہ اس کو لکھنا سکھائے اور تیراکی اور تیراندازی سکھائے۔ 49:۔ ابن ابی الدنیا والدیلمی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تیر اندازی سیکھو اس لئے کہ وو نشانوں کے درمیان ایک باغ ہے جنت کے باغوں میں سے۔ 50:۔ طبرانی نے ابودارداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص تیر اندازی کے مقابلہ میں دونشانوں کے درمیان چلتا رہا اس کے لئے ہر قدم کے بدلے ایک نیکی ہے۔ 51:۔ طبرانی نے صغیر میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ جب بےچینی اسے مجبور کردے کہ وہ اپنی کمان لے تو پھر اس کا ارادہ اس کا انکار کردے (یعنی کمان پہنچنے کے بعد اس کا ارادہ ختم ہوجائے ) 52:۔ بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اپنی اولاد کو تیراکی اور تیراندازی سکھاو اور عورت کو چرخہ سکھاؤ۔ 53:۔ ابن منذر نے المعرفۃ میں بکر بن عبداللہ بن ربیع انصاری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے بیٹوں کو تیراکی اور تیراندازی سکھاؤ اور عورت کو چرخہ سکھاؤ۔ 54:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں عمروبن عبسہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو نوجوان اسلام لایا اس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا اور جس شخص نے ایک تیر اللہ کے راستہ میں پھنکا اس کے لئے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا۔ تیر اندازی کا اجر وثواب : 55:۔ عبدالرزاق نے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو نوجوان اسلام میں بوڑھا ہوگیا اس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا۔ اور جس شخص نے ایک تیر اللہ کے راستہ میں پھینکا چاہے وہ خطا ہوگیا یا ٹھیک نشانہ پر پہنچا تو اس کے لئے اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا۔ 56ـ:۔ احمد نے مرہ بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے تیر کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں اس کا ایک درجہ بلند فرما دیں گے (جبکہ) دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے اور جس نے ایک تیر اللہ کے راستہ میں پھینکا تو اس کے لئے ایک غلام کے آزاد کرنے کا ثواب ہوگا۔ 57ـ:۔ خطیب نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیر کے بدلہ میں تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے اس کو بنانے والا جبکہ اس کو بنانے میں خیر کی نیت کی ہو۔ اور اس کے ذریعہ تیر اندازی کرنے والا اور اس کے ذریعہ (دشمن پر) قوت حاصل کرنے والا۔ 58:۔ واقدی نے مسلم بن جندب ؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلے گھوڑے پر سواری کرنے والے اسماعیل بن ابراہیم (علیہ السلام) ہیں بیشک یہ گھوڑا وحشی تھا کسی کو اس پر قدرت نہ تھی (اس پر سواری کرنے کی) یہاں تک کہ ان کے لئے (اللہ تعالیٰ نے) تابع کردیا۔ 59:۔ زبیر بن بکار نے الانساب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ گھوڑا ایک جنگلی جانور تھا (اس پر سواری کی) قدرت نہیں تھی یہاں تک کہ اس کو (اسماعیل (علیہ السلام) کے لئے) تابع کردیا گیا۔ 60:۔ زبیر بن بکارنے الانساب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ گھوڑا ایک ایک جنگلی جانور تھا (لوگوں سے بدکنے والا) اس پر سواری نہیں کی جاتی تھی سب سے پہلے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) نے اس پر سواری کی۔ اسی وجہ سے اس کا نام محراب رکھا گیا۔ 61:۔ احمد بن سلیمان والنجاد نے اپنے مشہور جزء میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ گھوڑا جنگلی جانور تھا سارے جنگلی جانوروں کی طرح جب اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو بیت اللہ کی بنیادیں اوپر اٹھانے کا حکم فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تم دونوں کو ایک خزانہ دینے والا ہوں اس کو تمہارے لئے ذخیرہ کر رکھا ہے پھر اللہ تعالیٰ نے اسماعیل (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی تم باہر نکلو اور اس خزانے کو مانگو۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) جیاد کی طرف نکلے اور وہیں ٹھہر گئے وہ نہیں جانتے تھے کہ دعا کیا ہے اور خزانہ کیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دعا الھام فرمائی تو زمین کے اوپر کوئی گھوڑا باقی نہ رہا کہ اس نے آپ کی پکار پر لبیک کہا تو اپنی پیشانی جھکا کر اپنے اوپر ان کو قدرت دے دی اور آپ نے ان کو اپنے لئے مطیع بنا لیا (اب) تم اس پر سواری کرو اور اس کو (جنگ کے لئے) تیار کرو کیونکہ یہ برکتیں ہیں اور یہ تمہارے باپ اسماعیل (علیہ السلام) کی میراث ہے۔ 62:۔ ثعلبی نے علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے گھوڑے کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو جنوبی ہو اسے فرمایا میں تجھ سے ایک مخلوق پیدا کرنے والا ہوں تو اسے میرے دوستوں کے لئے عزت اور غلبہ کی باعث بنا دے اور میرے دشمنوں کے لئے ذلت اور رسوائی (کا باعث) بنا دے اور میری اطاعت کرنے والوں کے لئے حسن و جمال کا باعث بنا دے۔ ہوا نے کہا پیدا کردیجئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اسمیں سے ایک مٹھی بھری اور اس سے گھوڑا پیدا فرمادیا (پھر) اس سے فرمایا میں نے تجھ کو عربی پیدا کیا۔ اور میں نے خیر کو تیری پیشانی کے ساتھ باندھ دیا اور غنیمتوں کو تیری پیٹھ پر اکھٹا کردیا۔ تیرے اوپر تیرے مالک کو میں نے مہربان کردیا۔ اور میں نے تجھے بغیر پروں کے اڑنے والا بنا دیا۔ تو (کسی چیز کو) تلاش کرنے کے لئے اور دوڑنے کے لئے ہے اور عنقریب میں تیری پیٹھ پر آدمی کو سوار کردوں گا جو میری پاکی بیان کرے گا میری حمد بیان کرے گا اور لا الا اللہ کہے گا۔ تو بھی تسبیح بیان کرنا جب وہ تسبیح بیان کریں اور تم بھی لا الا اللہ پڑھنا جب وہ لا الہ اللہ پڑھیں اور تو بھی تکبیر کہنا جب وہ تکبیر کہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اس کا مالک تسبیح یا تمحید یا تکبیر کہتا ہے اور (گھوڑا) اس کو سنتا ہے تو وہ مثل کہتا ہے۔ پھر فرمایا فرشتوں نے (جب) سنا گھوڑے کی بناوٹ کے بارے میں تو انہوں نے اس کی خلقت کو دیکھا انہوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم تیرے فرشتے ہیں ہم تیری تسبیح بیان کرتے ہیں اور تیری حمد بیان کرتے ہیں پھر ہمارے لئے کیا حکم ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے گھوڑے پیدا فرمائے کہ ان کی گردنیں سیاہ وسفید بختی اونٹ کی گردنوں کی طرح ہیں جب اللہ تعالیٰ نے گھوڑے کو زمین کی طرف بھیجا اور اس کے قدم زمین پر برابر رنگ گئے تو وہ ہنہنا یا۔ کہا گیا (اللہ تعالیٰ نے تیرے ہنہنانے کی وجہ سے مشرکین کو ذلیل کردیا) اور ان کی گردنوں کو جھکا دیا۔ اور اس کے ذریعہ ان کے کانوں کو بھر دیا اور اس کے ذریعہ ان کے دلوں کو مرعوب کردیا۔ جب اللہ تعالیٰ نے آدم پر ہر چیز کو پیش فرمایا تو اس سے فرمایا میری مخلوق سے تو جو چاہے چن لے۔ انہوں نے گھوڑے کو چنا اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا تو نے اپنی عزت اور اپنی اولاد کی عزت کو اختیار کیا یہ ہمیشہ رہنے والی ہے جب تک وہ رہے اور وہ باقی رہنے والی ہے جب تک وہ باقی رہے میری رحمت اور برکت تجھ پر ہے اور ان پر بھی ہے میں نے کوئی مخلوق پیدا نہیں کی جو میرے نزدیک تجھ سے اور ان سے بڑھ کر زیادہ محبوب ہو۔ 63:۔ ابوالشیخ نے عظمہ میں ابن عباس ؓ سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ 64:۔ مالک البخاری ومسلم اور بیہقی نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے تین قسم کے ہیں ایک گھوڑا آدمی کے لئے اجر کا باعث ہے۔ دوسرا جو آدمی کے لئے ڈھال ہے۔ تیسرا جو آدمی پر بوجھ ہے گھوڑا جو اس کے لئے اجر کا باعث ہے وہ آدمی جس نے اللہ کے راستہ میں (جہاد کے لئے) باندھ رکھا ہے اور اس نے اس کی رسی چراگاہ میں یا باغ میں لمبی کر رکھی ہو پھر اس باغ یا چراگاہ میں اپنی رسی لمبی ہونے کی وجہ سے جہان تک وہ پہنچے گا، تو اس کے مالک کے لئے سب نیکیاں ہوں گی اور اگر اس نے اپنی رسی کاٹ دی اور وہ دوڑنے لگا۔ ایک یا دو بلندیوں پر تو اس کے قدم کے نشانات اور اس کی لید اس کے لئے نیکیوں کا باعث ہوگا۔ اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گزرا اور اس میں اس نے پانی پیا، یا اس نے اسے پلانے کا ارادہ نہیں کیا تھا۔ تو اس کے لئے نیکیاں ہوں گی اور اس طرح سے یہ گھوڑا مالک کے لئے اجر کا باعث ہوگا۔ اور وہ آدمی جس نے اسکو مالداروں کے لئے باندھا پر وہ حق اس کی گردن میں اور اس کی پیٹھ میں جو اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے اس کو نہ بھولا تو یہ گھوڑا اپنے مالک کے لئے شرعی پردہ کا باعث ہے۔ اور وہآدمی جس نے اس کو فخر ریا کاری اور اہل اسلام کی دشمنی کے لئے باندھا تو یہ گھوڑا مالک کے لئے بوجھ ہے (یعنی گناہوں کا بوجھ ہے) 65:۔ ابن ابی شیبہ ومسلم اور بیہقی نے الشعب میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں خیر باندھی ہوئی ہے قیامت کے دن تک اور گھوڑے تین قسم کے ہیں ایک گھوڑا باعث اجر ہے دوسرا گھوڑا بوجھ ہے اور تیسرا گھوڑا ستر ہے۔ جو گھوڑا ستر کا باعث ہے وہ یہ ہے کہ جس کو آدمی نے پاک دامنی عزت اور خوبصورتی کے لئے باندھا ہے اور وہ اس کے پیٹ اور اس کی پیٹھ کا حق نہیں بھولا اپنی تنگی میں اور اپنی کشادگی میں اور وہ گھوڑا جو باعث اجر ہے وہ یہ ہے کہ جس نے اس کو اللہ کے راستہ میں (لڑنے کے لئے) باندھا تو وہ گھوڑا جو اپنے پیٹ میں کوئی چیز ڈالتا ہے تو اس کے لئے اجر ہوگا یہاں تک کہ اس کی لید اور اس کے پیشاب کا ذکر کیا گیا (کہ وہ اس کے میزان میں ہوں گے) اور وہ گھوڑا جو مالک سے بوجھ ہے کہ جس نے اس کو باندھا لوگوں پر برتری ظاہر کرنے کے لئے جو چیز بھی اس کے لئے پیٹ میں جائے گی وہ اس کے مالک پر بوجھ ہے یہاں تک کہ اس کی لید اور اس کا پیشاب کا ذکر کیا گیا کہ وہ بھی مالک پر بوجھ ہوں گے وہ نہیں دوڑتا کسی وادی میں ایک چکر یا دو چکر تو یہ بھی اس کے مالک پر بوجھ ہوتے ہیں۔ 66ـ:۔ مالک واحمد بن حنبل والطیالسی وابن شیبہ والبخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ وابن حیان نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گھوڑے کی پیشانی میں خیر باندھ دی گئی قیامت کے دن تک۔ 67ـ:۔ ابن ابی شیبہ و بخاری مسلم الترمذی و نسائی وابن ماجہ نے عروہ بارقی ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں اور بھلائی بندھی ہوئی قیامت کے دن تک پوچھا گیا یا رسول اللہ ! وہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اجر اور غنیمت (یعنی جہاد کے لئے ان کو پالنے پر اجر بھی ملتا ہے اور دشمن سے مال غنیمت بھی حاصل ہوتا ہے) گھوڑوں کی پیشانی پر خیر لکھ دی گئی ہے : 68:۔ ابن ابی شیبہ ومسلم نے جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اپنے گھوڑے کی پیشانی پر اپنی انگلی پھیرتے ہوئے دیکھا اور آپ فرما رہے تھے گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے قیامت کے دن تک۔ 69:۔ النسائی اور ابو سلم الکشی نے سلمہ بن نفیل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے قیامت کے دن تک پوچھا گیا یا رسول اللہ ! وہ کیا ہے آپ نے فرمایا اجر اور غنیمت۔ 70:۔ طبرانی الاجری نے کتاب النسیحہ میں ابوکبثہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت اور بھلائی بندھی ہوئی ہے قیامت دن تک ان کے سبب ان کے مالکوں کی مدد کی جاتی ہے اور اس پر خرچ کرنے والا ایسے ہے جیسے اپنے ہاتھ کو صدقہ کے ساتھ پھیلانے والا۔ 71:۔ طبرانی نے سوادہ بن ربیع جرمی ؓ سے بیان فرمایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے مجھے واپس جانے کا حکم فرمایا تجھ پر گھوڑا (پالنا) لازم ہے کیونکہ گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے قیامت کے دن تک۔ 72:۔ طبرانی نے ا بوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر اور منافع رکھ دیئے گئے ہیں قیامت کے دن تک ان کی پیشانیاں ان کے کان ہیں اور ان کی دمیں لمبی ہیں۔ 73:۔ ابن سعد نے طبقات میں اور ابن مندہ نے صحابہ میں یزید بن عبداللہ بن غریب الملیکی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر اور عطا رکھ دی گئی ہے۔ قیامت کے دن تک اور اس کے مالک کی مدد کی جاتی ہے۔ گھوڑے کی وجہ سے اور اس پر خرچ کرنے والا ایسا ہے جیسے اپنی ہتھیلی کو پھیلانے والا صدقہ میں اور اس کے میں کہ اس کو بند نہیں کرتا اور اس کا پیشاب اور اس کی لید اللہ کے نزدیک قیامت کے دن مشک کی خوشبو کی طرح ہوگا۔ 74:۔ ابن ابی شیبہ واحمد نے اسماء بن یزید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گھوڑوں کے پیشانیوں میں خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے ہمیشہ کے لئے قیامت کے دن تک جس نے اس کو باندھا اللہ کے راستے میں تیاری کے لئے اور اس پر خرچ کیا اللہ کے راستہ میں ثواب کی امید رکھتے ہوئے اس کا شکم سیر ہونا اور اس کا بھوکا ہونا اور اس کا چرنا اور اس کا پیاسا ہونا اور اس کا پیشاب اور اس کی لید کامیابی کے ذریعہ ہوگی۔ قیامت کے دن اس کے میزان میں اور جس نے اس کو باندھا ریاکاری کھاوے فخر اور تکبر کے لئے تو اس کا کھلانا اس کی بھوک اس کا چرنا اور اس کی پیاس اور اس کی لید اور اس کا پیشاب نقصان کا باعث ہوگا اس کے میزان میں قیامت کے دن۔ 75:۔ ابوبکر عاصم نے جہاد میں والقاضی عمر بن الحسن الاشافعی اپنی بعض تاریخ میں علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے قیامت کے دن تک اور اس کے گھر والوں کی اس پر مدد کی جاتی ہے یہ تم اس کی پیشانیوں کو پکڑو اور برکت کی دعا کرو اور اس کی گردن پر پٹہ ڈالو اور ان کو پٹہ نہ ڈالو مگر تانت کا (جو کمان کی تانت ہوتی ہے) 76ـ:۔ ابوعبیدہ نے کتاب الخیل میں زیادہ بن مسلم غفاری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے گھوڑے تین قسم کے ہیں جس شخص نے اس کو اللہ کے راستے میں باندھا اور اس کو جہاد کے لئے تیار کیا تو اس کا پیٹ بھرنا اور اس کی بھوک اور اس کا چرانا اور اس کی پیاس اور اس کا پسینہ اور اس کی لید اور اس کا پیشاب اجر کا باعث ہوگا۔ اس کے میزان میں قیامت کے دن اور جس شخص نے اس کو باندھا حسن و جمال کے لئے تو اس کے لئے کوئی اجر نہ ہوگا مگر صرف حسن و جمال اور جس شخص نے اس کو باندھا فخر اور ریا کے لئے تو پہلی قسم میں بیان کردہ سب چیزیں قیامت کے دن اس کے میزان میں اس پر بوجھ ہوں گی (یعنی گناہ کا) باعث ہوں گی۔ گھوڑوں کی تین قسمیں : 77ـ:۔ طبرانی اور آجری نے الشریعۃ والنصیحۃ میں خباب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے تین قسم کے ہیں ایک گھوڑا رحمن کے لئے ہے ایک گھوڑا انسان کے لئے ہے اور ایک گھوڑا شیطان کے لئے ہے رحمن کا گھوڑا وہ ہے جو وہ اللہ کے راستہ میں (یعنی جہاد کے لئے) تیار کرتا ہے۔ اور اس پر (بیٹھ کر) اللہ کے دشمنوں سے قتال کیا جاتا ہے اور انسان کا گھوڑا وہ ہے جو اس کو داخل کرتا ہے اور اس پر بوجھ ڈالتا ہے اور شیطان کا گھوڑا وہ ہے کہ جس پر شرط لگائی جائے ( یعنی جوا کھیلا جائے) 78:۔ احمد نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے تین قسم کے ہیں ایک گھوڑا رحمن کے لئے ہے ایک گھوڑا انسان کے لئے ہے ایک گھوڑا شیطان کے لئے ہے۔ جو گھوڑا رحمن کے لئے ہے وہ ہے جس کو اللہ کے راستے میں (یعنی جہاد کے لئے) باندھا جائے۔ تو اس کا چارہ اور اس کی لید اور اس کا پیشاب اور دیگر وہ سب چیزیں جو اللہ چاہے۔ سب اللہ کی راہ میں ہوتی ہیں اور شیطان کا گھوڑا وہ ہے جس پر شرط لگا کر (دوڑکا مقابلہ) کیا جاتا ہے اور انسان کو گھوڑا وہ ہے جو انسان اس کو باندھتا ہے اور اس کے پیٹ کے لئے چارہ تلاش کرتا ہے۔ تو یہ گھوڑا غربت سے اس کے لئے پردہ ہوتا ہے۔ 79:۔ ابن ابی شیبہ واحمد نے ابو عمر والشیبہ کی سند سے ابو عمر والشیبانی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے انصار میں سے ایک آدمی سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے تین قسم کے ہیں وہ گھوڑا جو آدمی اللہ کے راستہ میں باندھتا ہے اس کی قیمت میں اجر ہے اس کی دیکھ بھال بھی اجر ہے اور اس کا چارہ بھی اجر (کا باعث) ہے۔ اور وہ گھوڑا جس کے ساتھ محبت کرتا ہے پھر شرط لگا کر دوڑ کا مقابلہ کرتا ہے تو اس کی قیمت بھی بوجھ ہے اور اس کا چارہ بھی بوجھ ہے اور ایک گھوڑا شکم سیری کے لئے ہے اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو یہ گھوڑا فقر کو دور کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ 80:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم والنسائی نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے کی پیشانی میں برکت ہے۔ 81:۔ نسائی نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو عورتوں کے بعد گھوڑے سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ محبوب نہ تھی۔ 82:۔ ابن سعد اواحمد نے زہد میں معقل بن یسار ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو گھوڑے سے بڑھ کر کوئی چیز زیادہ محبوب نہ تھی پھر آپ نے فرمایا اے اللہ تو معاف فرما دے سوائے عورتوں کے (یعنی عورتوں کے بعد گھوڑے سے زیادہ کوئی محبوب چیز نہیں) 83:۔ دمیاطی نے کتاب الخیل میں زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں گھوڑا باندھا تو وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے پردہ ہوگا (یعنی جہنم کی آگ سے بچاؤ کا سبب ہوگا) 84:۔ ابن ابی عاصم نے جہاد میں یزید بن عبداللہ بن غریب الملیکی سے روایت کیا کہ وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گھوڑے کا پیشاب اور اس کی لید میں جنت کی خوشبو کی نعمت ہے۔ 85:۔ ابن سعد ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑے پر خرچ کرنے والا ایسے ہے جیسے اپنے ہاتھ کو صدقہ کے ساتھ پھیلانے والا جو اس کو بند نہیں کرتا (یعنی صدقہ برابر کرتا رہتا ہے) اس کا پیشاب اور اس کی لید اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی طرح پاک ہوگی۔ 86ـ:۔ ابن ابی عاصم نے جہاد میں تمیم داری ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس نے اللہ کے راستے میں گھوڑا باندھا پھر اپنے ہاتھ سے اس کے چارے کا انتظام کیا تو اس کے لئے ہر دانہ کے بدلہ ایک نیکی ہے۔ 87ـ:۔ احمد ابن ابی عاصم نے تمیم ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو مسلمان آدمی اپنے گھوڑے کے لئے خرچ کرتا ہے پھر اسے کھلاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر دانہ کے بدلہ ایک نیکی لکھ دیں گے۔ 88:۔ ابن ماجہ وابن ابی عاصم نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پنے غلاموں اور نوکروں کے ساتھ برا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا صحابہ ؓ نے عرض کیا رسول اللہ ﷺ کہا آپ نے ہم کو نہیں بتایا تھا کہ یہ امت ساری امتوں سے زیادہ ہوگی غلاموں اور بیواوں کے لحاظ سے آپ نے فرمایا ہاں کیوں نے اس کی عزت کرو اپنی اولاد کی عزت کے سبب اور ان کو کھلاؤ ان چیزوں سے جو تم کھاتے ہو صحابہ نے عرض کیا کون سی چیز کہ دنیا میں ہم کو نفع دے گا فرمایا وہ گھوڑا جسے تو اس لئے باندھتا ہے کہ اس پر (سوار ہوکر) اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا اور ایسا غلام جو تجھ کو کافی ہوگا جب وہ تجھ کو کافی ہوگا تو وہ تیرا بھائی ہے۔ 89:۔ ابو عبداللہ حسان بن اسماعیل المحاملی نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان آدمی پر یہ حق ہے کہ وہ گھوڑا (جہاد کے لئے) باندھے اگر وہ اس کی طاقت رکھتا ہے۔ 90:۔ ابن ابی عاصم نے سوادہ بن ربیع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم گھوڑا رکھو کیونکہ گھوڑے کی پیشانی میں خیر اور بھلائی ہے۔ 91:۔ ابن ابی عاصم نے این الحنظیہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں گھوڑا باندھا اس پر خرچ کرنے والا ایسے ہے جیسے اپنے ہاتھ کو صدقہ کے ساتھ پھیلانے والا کہ وہ اسے کبھی بند نہیں کرتا۔ 92:۔ ابو الظاہر المخلص نے ابن الحنظلیہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا گھوڑے کی پیشانی میں قیامت کے دن تک خیر اور بھلائی باند ھ دی گئی۔ اس کا ساتھی اس پر مدد کرتا ہے اس پر خرچ کرنے والا اپنے ہاتھ کو صدقہ کے ساتھ پھیلانے والے کی طرح ہے جو اس کو بند نہیں کرتا۔ جنگی گھوڑے پر خرچ کرنے کا ثواب 93:۔ احمد وابو داود وابن ابی عاصم والحاکم نے ابن الحنظلیہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے راستہ میں گھوڑے پر خرچ کرنے والا اپنے ہاتھ کو صدقہ کے ساتھ پھیلانے والے کی طرح ہے جو اس کو بند نہیں کرتا۔ 94:۔ بخاری والنسائی والحاکم آپ نے اسے صحیح کہا ہے والبیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستہ میں گھوڑا باندھا اللہ پر ایمان لاتے ہوئے اور اللہ کے وعدہ کی تصدیق کرتے ہوئے تو اس کا پیٹ بھرنا اور اس کی لید اور اس کا پیشاب اس کے میزان میں سب پر قیامت کے دن نیکیاں ہوں گی۔ 95:۔ احمد النسائی والحاکم آپ نے اسے صحیح کہا ہے۔ ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی عربی گھوڑا ایسا نہیں ہے مگر اس کو ہر سحری کے و قت دو دعائیں القاء کی جاتی ہیں وہ دعا کرتا ہے اے اللہ جس طرح تو نے آدم کی اولاد میں سے یہ بندہ عطا فرمایا ہے تو مجھ کو اس کے مال اور اس کے گھروالوں کی طرف سب سے زیادہ محبوب بنا دیجئے۔ 96ـ:۔ ابو داود والحاکم نے اس کو صحیح کہا ہے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ گھوڑوں میں مونث کو فرس کہتے تھے۔ 97:۔ طبرانی نے ابو کبثہ انماری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس نے کسی مسلمان کو گھوڑا جفتی کے لئے دیا اور اس نے اپنے لئے پیچھے گھوڑا بنا لیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایسے ستر گھوڑوں کا اجر لکھ دیں گے جن پر اللہ کی راہ میں سامان لادا جاتا ہے اور اگر وہ اس کے لئے پیچھے گھوڑا نہ ہو تو پھر بھی اس کے لئے ایسے ستر گھوڑون کا اجر ہے کہ جن پر اللہ کے راستے میں سامان لادا جاتا ہے۔ 98:۔ طبرانی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ لوگ جفتی کے لئے نہ دینے سے افضل کبھ بھی آپس میں لین دین نہیں کرتے ایک آدمی اپنا گھوڑا جفتی کے لئے دیتا ہے تو اس کا اجر اس کے لئے لکھ دیا جاتا ہے اور ایک آدمی اپنا نرحوالے کرتا ہے تو اس کے لئے اس کا اجر لکھ دیا جاتا ہے۔ اور ایک آدمی اپنا مینڈھا دیتا ہے تو اس کے لئے اس کا اجر لکھ دیا جاتا ہے۔ 99ـ:۔ ابوعبید نے کتاب الخیل میں معاویہ بن خدیج ؓ سے روایت کیا کہ جب مصر فتح ہوا تو وہاں ہر قوم کے لئے ایک چراگاہ تھی جس میں وہ اپنے گھوڑوں کو چراتے تھے۔ ایک دفعہ حضرت معاویہ ؓ ابوذر ؓ کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے گھوڑے کو گھاس چرا رہے تھے انہوں نے ان کو اسلام کیا اور ٹھہر گئے پھر فرمایا اے ابوذر یہ گھوڑا کس کا ہے ؟ انہوں نے کہا یہ میرا گھوڑا ہے میں اسکو دعا قبول ہونے والا دیکھتا ہوں معاویہ نے پوچھا کہا کیا گھوڑا دعا کرتا ہے اور اس کی دعا قبول ہوتی ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ! کوئی رات ایسی نہیں ہوتی جس میں گھوڑا اپنے رب سے دعا نہ کرتا ہو۔ اور وہ کہتا ہے اے میرے رب ! آپ نے مجھ کو آدم کے بیٹے کے تابع کیا ہے اور میرا رزق اس کے ہاتھ میں کردیا ہے۔ اے اللہ ! مجھ کو اس کی طرف محبوب بنا دیجئے اس کے گھر والوں اور اس کی اولاد سے بھی زیادہ ان گھوڑوں میں وہ بھی ہوتے ہیں جن کی دعا قبول ہوتی ہے اور وہ بھی ہوتے ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ اور میں نے اپنے اس گھوڑے کو دعا قبول ہونے والا دیکھا ہے۔ 100:۔ ابوعبید نے عبد اللہ بن عمر وبن العاص ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس جدس کا ایک گھوڑا پہنچایا جو یمن کا ایک قبیلہ ہے تو آپ نے وہ گھوڑا انصار میں سے ایک آدمی کو دے دیا اور اس سے فرمایا جب تو اترے تو اسے میرے قریب ہی رکھنا کیونکہ میں اس کے ہنہنانے کو پسند کرتا ہوں ایک رات آپ نے اس کو گم پایا اور اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا یا رسول اللہ ہم نے اس کو خصی کردیا آپ نے فرمایا تو نے اس کو مثلہ کردیا ہے آپ نے اس کو تین مرتبہ فرمایا (اور فرمایا) گھوڑے کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی ہے قیامت کے دن تک ان کی کلغیاں ان کے شانوں کی جانب جھکی ہوئیں ہوئی ہیں اور اس کی زمین بڑھا دی گئی ہیں اس کی نسل کو تلاش کرو اور اس کے ہنہنانے سے مشرکین پر فخر کرو۔ 101۔ ابوعبیدہ نے مکحول ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑوں کی دمیں کاٹنے سے منع فرمایا اور ان کی کلغیاں اور پیشانیاں کاٹنے سے منع فرمایا اور فرمایا ان کی دمیں تو ان کا عیب ہیں اور ان کی کلغیاں ان کے شانوں کی طرف جھکی ہوئی ہیں اور ان کی پیشانیوں میں خیر ہے۔ گھوڑے کے بال کاٹنے کی ممانعت : 102:۔ ابو نعیم نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی دموں کو نہ جلاؤ اور ان کی کلغیاں اور ان کی پیشانیاں نہ کاٹو کیونکہ برکت ان کی پیشانیوں میں ہے اور ان کا گرمی حاصل کرنا ان کی کلغیوں میں ہے اور ان کی دمیں بڑھی ہوئی ہیں۔ 103:۔ ابوداود نے عتبہ بن عبداللہ سلمی ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ گھوڑوں کی پیشانیاں نہ کاٹو اور نہ ہی ان کی کلغیاں اور دمیں کاٹو۔ کیونکہ ان کی دمیں بڑھا دی گئیں اور ان کی کلغیاں ان کو گرمی پہنچاتی ہیں اور ان کی پیشانیوں میں خیر اور بھلائی رکھ دی ہے۔ 104:۔ ابن سعد نے ابو واقد (رح) سے روایت کیا کہ ان کو یہ بات پہنچی کہ نبی کریم ﷺ اپنے گھوڑے کی طرف کھڑے ہوئے اور اس کے چہرے کو اپنی قمیص کی آستین کے ساتھ صاف کیا صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اپنی قمیص کے ساتھ آپ صاف کررہے ہیں فرمایا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ کو گھوڑے کے بارے میں سرزنش فرمائی۔ 105:۔ ابوعبیدہ نے یحییٰ بن سعید کے راستے سے انصاری میں سے ایک شیخ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر کے کنارے سے اپنے گھوڑے کے چہرے کو پونچھا اور فرمایا مجھے آج کی رات گھوڑے کی اس ادنی حالت کے بارے میں سرزنش کی گئی۔ 106:۔ ابوعبیدہ نے عبداللہ بن دینار ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے کپڑے کے ساتھ اپنے گھوڑے کے چہرے کو پونچھا اور فرمایا کہ جبرائیل آج کی رات مجھے گھوڑے کی اس گھٹیا حالت کے بارے میں سرزنش کرتے رہے۔ 107:۔ ابو داود نے مراسیل میں وضین بن عطاء (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گھوڑوں کو اس کے پیشانی کے بالوں سے نہ کھینچو کہ تم اس کو ذلیل کرو۔ 108:۔ ابو داود نے مراسیل میں مکحول ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ گھوڑوں کی عزت کرو ان کی تعظیم کرو۔ 109:۔ حسن بن عرفہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک انسان کو دیکھا کہ اس نے اپنے گھوڑے کے چہرے کو مارا اور اس کو لعن طعن کی آپ نے فرمایا اس (گھوڑے) کے ساتھ یہ (معاملہ) مگر یہ کہ تو اس پر اللہ کے راستہ میں جہاد کر تو اس آدمی نے اس پر جہاد کرنا شروع کردیا اور وہ اس پر بوجھ لادتا رہا یہاں تک کہ وہ بوڑھا اور کمزور ہوگیا پھر وہ کہنے لگا گواہ رہو گواہ رہو (میں نے حکم کو پورا کردیا) 110:۔ ابو نصر یوسف بن عمر القاضی نے اپنی سنن میں زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑے کی آنکھ (ضائع ہونے کی صورت میں) اس کی قیمت کے چوتھے حصہ کا فیصلہ فرما دیا۔ 111:۔ محمد بن یعقوب انحلی کے کتاب الفرسیۃ میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ہر رات آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوتا ہے اور نمازیوں کے جانوروں سے تھکن کو دور کرتا ہے سوائے اس جانور کے جس کی گردن میں گھنٹی ہو۔ 112:۔ ابن سعد ابوداود والنسائی نے ابو وھب الجشمی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کو (جہاد کے لئے) باندھو اور اس کی پیشانیوں اور اس کے پہلووں کو پونچھو اور ان کے پٹے پہناؤ مگر انہیں کمان کی تانت کا پٹہ نہ پہناؤ اور تم پر لازم ہے (ایسے گھوڑے پالو) جو سیاہی مائل سرخ سفید ماتھے اور سفید ٹانگوں والا ہو یا گھوڑے کا رنگ سرخ اور زرد ہو اور پیشانی اور پاوں سفید ہوں یا رنگت مکمل سیاہ ہو اور اس کی پیشانی اور پاوں سفید ہوں۔ 113:۔ ابوداود والترمذی آپ نے اس کو حسن فرمایا نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی برکت ان کے سرخ اور زرد رنگ میں ہے۔ 114:۔ واقدی نے عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہترین گھوڑا سرخ اور زرد رنگ کا ہے اور پھر وہ گھوڑا بہترین ہے جس کا رنگ سیاہ ا اور اس کی پیشانی اور دائیں ہاتھ کے سوا تین پاوں سفید ہوں۔ 115:۔ ابو عبیدہ نے شعبی (رح) سے مرفوع حدیث میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنی ضرورتوں کو اپنے گھوڑے پر تلاش کرو۔ جو سیاہی مائل سرخ ( یعنی کمیت) اور جس کی ناک اور دائیں ہاتھ کے سوا تین پاوں بھی سفید ہوں۔ 116:۔ حسن بن عرفہ نے موسیٰ بن علی بن رباح لخمی سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ میں گھوڑا خرید نے کا ارادہ رکھتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا تجھ پر لازم ہے (کہ ایسا گھوڑا خریدو) کہ گھوڑے کا رنگ سرخ و سیاہ ہو اور اس کی پیشانی اور ناک اور دائیں ہاتھ کے سوا تین پاوں سفید ہوں۔ 117:۔ ابوعبیدہ وابن ابی شیبہ نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہترین گھوڑے سبزی مائل سیاہ اور سرخی مائل سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ 118۔ ابن عرفہ نے نافع بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر سیاہی مائل سرخ اور سیاہ سفید رنگ کے گھوڑے میں برکت ہے۔ 119:۔ ابن ابی شیبہ ومسلم وابو داود والترمذی والنسائی وابن ماجہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ گھوڑے میں شکال (یعنی تین پاوں میں سفیدی اور ایک پاوں کا رنگ مختلف) کو ناپسند فرماتے تھے۔ بہترین گھوڑے کے اوصاف : 120:۔ احمد والترمذی (آپ نے اس کو صحیح کہا ہے) وابن ماجہ والحاکم (آپ نے اس کو صحیح کہا) ہے ابو قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہترین گھوڑے وہ ہیں جن کا رنگ سیاہ ہو پیشانی اور ناک پر سفید نشان ہو اور دائیں ہاتھ کے سوا تینوں پاوں سفید ہوں اگر سیاہ رنگ (یعنی ادھم) کا نہ ہو تو پھر کمیت (یعنی سرخ و سیاہ گھوڑا) جس میں مذکورہ اوصاف ہوں وہ بہترین گھوڑا ہے۔ 211:۔ طبرانی اور حاکم نے اس کو صحیح فرمایا عقبہ بن عامر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تو جہاد کرنے کا ارادہ کرے تو ایسا گھوڑا خریدے جو سیاہ رنگ کا ہو۔ ماتھا اس کا سفید ہو اور تین ٹانگیں بھی سفید ہوں اور داہنی اگلی ٹانگ پر سفیدی نہ ہو بلاشبہ تو غنیمت اور سلامتی کو پائے گا۔ 122:۔ سعد الجارب بن ابی السامۃ وابو یعلی وابن منذر وابن ابی حاتم، ابن قانع نے ابن معجم میں والطبرانی وابو الشیخ وابن منذر ولرویانی نے اپنی سند میں وابن مردویہ وابن عساکر نے یزید بن عبد اللہ بن عریب سے روایت کیا کہ وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ (آیت) ” واخرین من دونہم لا تعلمونہم اللہ یعلمہم “ سے مراد جنات ہیں شیطان ایسے انسان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا جس کے گھر میں خوش نما گھوڑا ہو۔ 123:۔ ابو الشیخ نے ابو الھدی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور وہ اس آدمی سے بیان کرتے ہیں جنہوں نے ان کو بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” واخرین من دونہم لا تعلمونہم اللہ یعلمہم “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد جنات ہیں جس شخص نے گھر میں گھوڑوں میں سے کوئی گھوڑا باندھ رکھا ہو تو اس کے گھر کو شیطان نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ 124:۔ ابن منذر نے سلیمان بن موسیٰ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” واخرین من دونہم لا تعلمونہم اللہ یعلمہم “ کے بارے میں فرمایا کہ شیطان ہرگز ایسے انسان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا جس کے گھر میں خوش نما گھوڑا ہو۔ 125:۔ ابوالشیخ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واخرین من دونہم “۔ سے مراد ہے یعنی شیطان گھوڑے کی پیشانی کو (بگاڑ) نہیں سکتا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے اور شیطان بھی اس کی استطاعت نہیں رکھتا۔ 126:۔ فریابی وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واخرین من دونہم “ سے (یہودیوں کا قبیلہ) قریظہ مراد ہے۔ 127:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واخرین من دونہم لا تعلمونہم سے مراد ہیں منافقین اور (آیت) ” اللہ یعلمہم “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ منافقین کے دلوں میں نفاق ہے جس کو وہ چھپاتے ہیں۔ 128:۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واخرین من دونہم لا تعلمونہم اللہ یعلمہم “ سے مراد ہے کہ یہ منافقین جن کو آپ نہیں جانتے کیونکہ وہ تمہارے پاس یہ کہتے ہیں لا الہ الا اللہ اور تمہارے ساتھ جہاد بھی کرتے ہیں۔ 129:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واخرین من دونہم “ سے فارس والے مراد ہیں۔ 130:۔ ابن ابی حاتم ابوالشیخ نے سفیان (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واخرین من دونہم “۔ کے بارے میں فرمایا کہ ابن الیمان (رح) سے بیان کیا کہ اس سے مراد شیاطین ہیں جو گھروں میں ہوتے ہیں۔
Top