Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - At-Tawba : 129
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ١ۖۗ٘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۠ ۧ
فَاِنْ تَوَلَّوْا
: پھر اگر وہ منہ موڑیں
فَقُلْ
: تو کہ دیں
حَسْبِيَ
: مجھے کافی ہے
اللّٰهُ
: اللہ
لَآ
: نہیں
اِلٰهَ
: کوئی معبود
اِلَّا ھُوَ
: اس کے سوا
عَلَيْهِ
: اس پر
تَوَكَّلْتُ
: میں نے بھروسہ کیا
وَھُوَ
: اور وہ
رَبُّ
: مالک
الْعَرْشِ
: عرش
الْعَظِيْمِ
: عظیم
سو اگر لوگ روگردانی کریں تو آپ فرما دیجئے کہ میرے لئے اللہ کافی ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے
1:۔ ابن جریر وابن منذروابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فان تولوا فقل حسبی اللہ “ یعنی کفار اگر نبی کریم ﷺ سے منہ پھیر لیں (تو آپ فرما دیں مجھے اللہ کافی ہے) اور یہ مومنین میں سے۔ 2:۔ ابو الشیخ (رح) نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ ایک لشکر روم کی زمین کی طرف نکلا ان میں سے ایک آدمی گرپڑ اس کی ران کی ٹوٹ گئی لوگ اس کو سوار نہ کرا سکے تو انہوں نے اس کے گھوڑے کو اس کے پاس باندھ دیا اور اس کے پاس (کچھ لوگ پینے کی چیزیں) پانی اور توشہ رکھ دیا۔ جب یہ لوگ چلے گئے تو ایک آنے والاآدمی ان کے پاس آیا اس نے کہا یہاں تجھے کیا ہوا ؟ اس نے کہا میری ران ٹوٹ گئی تو اسی لئے میرے ساتھیوں نے مجھے یہاں چھوڑ دیا اس آدمی نے کہا اپنے ہاتھ کو رکھ دو جہاں تو تکلیف کو پاتا ہے اور کہہ (آیت) ” فان تولوا فقل حسبی اللہ “ لا الہ الا ھو، علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم “ اس نے کہا میں اپنے ہاتھ رکھ کر یہ آیت پڑھی تو (ران) اپنی جگہ پر ٹھیک ہوگئی اور یہ گھوڑے پر سوار ہوا اور اپنے ساتھیوں سے جا ملا۔ 3:۔ ابوداود (رح) نے موقدعا وابن السنی نے مرفوعا ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کو اور شام کو سات مرتبہ (یہ آیت) ” حسبی اللہ “ لا الہ الا ھو، علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم “ پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ کافی ہوجائیں گے اس کے دنیا اور آخرت کے کاموں میں سے جس نے بھی اسے پریشان کیا۔ 4:۔ ابن النجار نے اپنی تاریخ میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ جو شخص صبح کے وقت سات مرتبہ یہ کلمات پڑھ لے (آیت) ” حسبی اللہ “ لا الہ الا ھو، علیہ توکلت وھو رب العرش العظیم “ تو اس دن یا اس رات اس کو کوئی اذیت یا غم لاغق نہ ہوگا نہ اس سے کوئی چیز چھینی جائے گی اور نہ وہ غرق ہوگا۔ اما قولہ تعالیٰ : وھو رب العرش العظیم : 5:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عرش کی بلندی کی وجہ سے اس کو عرش کہا گیا۔ 6:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ نے العظمۃ میں سعد طائی (رح) نے فرمایا کہ عرش سرخ یاقوت کا ہے۔ عرش کے گرد چار نہریں ہیں : 7:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے عظمۃ میں وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے عرش اور کرسی کو اپنے نور سے پیدا فرمایا اور عرش چمٹا ہے کرسی کے ساتھ اور فرشتے کرسی کے اندر ہیں اور عرش کے ارد گرد چار نہریں ہیں ایک نہر چمکتے ہوئے نور میں سے ہے اور ایک نہر شعلہ مارنے والی آگ سے ہے اور ایک نہر سفید برف سے ہے جس سے آنکھیں روشن ہوجاتی ہیں اور ایک نہر پانی سے ہے اور فرشتے ان نہروں میں کھڑے ہو کے اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور عرش کے لئے زبانیں ہیں ساری مخلوق کی زبان کی تعداد کے برابر وہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتا ہے اور اس کا ذکر کرتا ہے ان زبانوں کے ساتھ۔ 8:۔ ابوالشیخ (رح) نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عرش سرخ یاقوت میں سے ہے فرشتوں میں سے ایک فرشتے نے اس کی طرف اور اس کی عظمت کی طرف دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی بھیجی کہ میں نے تیرے اندر ستر ہزار فرشتوں کی طاقت کردی ہے اور ہر فرشتے کے لئے ستر ہزار پر ہیں۔ سو تو اڑ جا فرشتہ اس طاقت اور پروں کے ساتھ اتنا اڑا جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ وہ اڑے پھر وہ اڑے پھر وہ ٹھہر گیا اور اس نے دیکھا تو ایسے محسوس ہوا گویا اس نے قصد کیا ہی نہیں۔ 9:۔ ابو الشیخ (رح) نے حماد (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے عرش کو سبز زمرد سے پیدا فرمایا اور اس کے لئے سرخ یاقوت سے چار پائے بنائے اور اس کے لئے ہزار زبانیں پیدا فرمائیں اور میں ہزار امتیں پیدا فرمائیں ہر امت اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہے عرش کی زبانوں میں سے ایک زبان کے ساتھ۔ 10:۔ الطبرانی وابوالشیخ (رح) نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ عرش کو طوق پہنایا گیا ہے سانپ کے کنڈل کا اور وحی نازل ہوئی ہے زنجیروں میں سے۔ 11:۔ منذر (رح) نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ دیکھتے تھے کہ عرش حرم شریف کے اوپر ہے۔ 12:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عرش پر اس کے سوا کوئی قادر نہیں ہوسکتا مگر وہ ذات جس نے اس کو پیدا فرمایا اور بلاشبہ آسمان عرش کی پیدائش میں صحرا میں ایک قبہ کی طرح ہے۔ 13:۔ سعید بن منصور وابن ابی حاتم وابو الشخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آسمان اور زمین عرش سے اتنی مقدار ہی جگہ کا احاطہ کرتے ہیں جس طرح وسیع بیابان سے ایک انگوٹھی جگہ گھیرتی ہے (یعنی آسمان اور زمین عرش کے سامنے ایک چھلے کے برابر ہیں) 14:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ آسمان عرش میں اس قندیل کی طرح دکھائی دیتے ہیں جو آسمان اور زمین کے درمیان لٹکا ہوا ہو۔ 15:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے عمر بن یزید بصری (رح) سے روایت کیا کہ اس کتاب میں سے جس پر ہارون (علیہ السلام) نے نبوت کا دعوی کیا کہ ہمارا یہ سمندر ایک خلیج ہے نبطس سے اور نبطس اس کے علاوہ ہے جو زمین کو محیط ہے اور زمین اور جو کچھ اس کے اوپر ہے سمندروں میں سے نبطس کے سامنے اس طرح ہیں جیسے چشمہ سیف البحر پر اور قیس کے پیچھے اصم ہے جو زمین کو محیط ہے اور قیس اور اس سے کم اس کے سامنے اس طرح ہے جیسے سیف البحر پر ایک چشمہ اور اصم کے پیچھے ایک مظالم ہے جو زمین کو محیط ہے اور اصم اور اس سے کم اس کے سامنے اس طرح ہے جیسے سیف البحر پر ایک چشمہ اور مظالم کے پیچھے الماس میں سے ایک پہاڑ ہے جو زمین کو محیط ہے اور مظالم اور اس سے کم اس کے سامنے اس طرح ہیں جیسے سیف البحر ہو ایک چشمہ اور الماس کے پیچھے الباکی ہے اور یہ میٹھا پانی ہے جو زمین کو محیط ہے اس کے نصف کو حکم دیا ہے کہ عرش کے نیچے ہو جب اس نے جمع ہونا چاہا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو جھڑک دیا تو چشمہ اور اس کے پیچھے عرش ہے جو زمین کو محیط ہے اور الباکی اور اس سے کم اس کے سامنے ہے جیسے سیف البحر پر ایک چشمہ۔ 16:۔ ابوالشیخ (رح) نے عبدالرحمن بن زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہیں ہیں سات آسمان کرسی میں، مگر اس طرح ہیں جیسے سات دراہم ڈھال میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ ابن زید (رح) نے کہا کہ ابوذر ؓ نے نبی کریم ﷺ کی طرف سے فرمایا نہیں ہے کہ کرسی عرش میں مگر لوہے کے ایک حلقہ کی طرح جو ڈال دیا گیا ہو زمین کے وسیع بیابان میں اور کرسی قدموں کے رکھنے کی جگہ ہے۔ 17:۔ ابو الشیخ (رح) نے وھب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے عرش کو پیدا فرمایا اور عرش کے لئے ستر پنڈلیاں ہیں اور ہر پنڈلی آسمان اور زمین کے دائرے کی طرح ہے۔ فرشتے اور عرش کے درمیان پردہ نور : 18۔ عبدبن حمید والبیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ فرشتوں اور عرش کے درمیان ستر پردے ہیں ایک پردہ نور کا ہے ایک پردہ ظلمت (تاریکی) کا ہے، پھر ایک پردہ نور کا ہے اور ایک پردہ تاریکی ہے۔ 19:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم الترمذی والنسائی وابن ماجہ والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ بےچینی کے وقت یہ پڑھا کرتے تھے ” لا الہ الا اللہ ھو العظیم الحلیم لا الہ الا اللہ رب العرش العظیم لا الہ الا اللہ رب السموت والارض ورب العرش الکریم “ 20:۔ النسائی والحاکم والبیہقی رحمہم اللہ نے عبداللہ بن جعفر ؓ سے روایت کیا کہ مجھے علی ؓ نے مجھ کو یہ کلمات سکھائے جن کو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے خاص طور پر سیکھا تھا اور آپ نے ان کلمات کو بےچینی اور مصیبت کے وقت یہ کلمات پڑھا کرتے تھے اور جب بھی آپ کو تکلیف پہنچتی تو آپ یہ پڑھتے ” فان تولوا فقل حسبی اللہ ” لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ و تبارک اللہ رب العرش العظیم والحمد للہ رب العالمین “ 21:۔ حکیم ترمذی (رح) نے اسحاق عبداللہ بن جعفر ؓ کے راستے سے عبداللہ بن جعفر ؓ سے روایت کیا کہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ اپنے مردوں کو ” لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ رب السموات رب العرش العظیم والحمد للہ رب العالمین “ تلقین کیا کرو صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ زندہ کے لئے کیسی ہے آپ نے فرمایا بہت عمدہ ہے بہت عمدہ ہے۔ 22:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے عبداللہ بن جعفر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی اور اسے علیحدگی میں فرمایا جب تم کو موت آجائے یا دنیا کے کاموں سے کوئی خوفناک امر پیش آجائے تو یہ کہتے ہوئے اس کا استقبال کر ” لا الہ الا اللہ الحلیم الکریم سبحان اللہ و تبارک اللہ رب العرش العظیم والحمد للہ رب العالمین “ 23:۔ احمد (رح) نے الزہد میں ابو الشیخ (رح) نے العظمۃ میں وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ حزقیل بخت نصر کے سبا میں تھا دانیال کے ساتھ بیت المقدس میں حزقیل نے خیال کیا کہ وہ فرات کے کنارے پر سویا ہوا ہے اس کے پاس ایک فرشتہ آیا اور وہ سو رہے تھے اس کے سر کو پکڑ کر اس کو لے گیا یہاں تک کہ اس کو بیت المقدس کے خزانہ میں رکھ دیا انہوں نے کہا میں نے اپنے سر کو آسمان کی طرف اٹھایا تو اچانک عرش کے نیچے آسمان کھل گیا حزقیل نے فرمایا اور عرش اور جو کچھ اس کے اردگرد تھا وہ سب میرے لئے ظاہر ہوگیا پس میں نے اس سوراخ سے ان کی طرف دیکھا اور جب میں نے عرش کی طرف دیکھا تو وہ سایہ کرنے والا تھا۔ آسمانوں پر اور زمین پر اور جب میں نے آسمان اور زمین کی طرف دیکھا تو میں نے ان کو (اس حال میں) دیکھا کہ وہ لٹکے ہوئے بطن عرش سے اور اس کے اٹھانے والے چار فرشتے ہیں ان میں سے ہر ایک فرشتے کے چار چہرے تھے انسان کا چہرہ گدھ کا چہرہ، شیر کا چہرہ اور بیل کا چہرہ جب اس منظر نے مجھے انتہائی تعجب میں ڈالا تو میں نے ان کے قدموں کی طرف دیکھا اچانک وہ زمین میں تھے ایک بچھڑے پر جن کے ساتھ وہ گھوم رہا تھا اور اچانک ایک فرشتہ عرش کے سامنے کھڑا ہوا تھا اس کے چھ پر تھے اس کا رنگ اونٹ کے بچے کے رنگ کی طرح تھا (یہ فرشتہ) برابر اپنی جگہ پر کھڑا ہوا ہے۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو پیدا فرمایا قیامت کے قائم ہونے تک اور وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے اور اچانک ایک اور فرشتہ جو اس کے نیچے تھا وہ ہر چیز سے بڑا تھا جو میں نے اس کو مخلوق میں سے دیکھا تھا اور وہ میکائل تھے اور وہ آسمان کے فرشتوں پر خلیفہ ہیں اور فرشتے عرش کا طواف کررہے ہیں جب سے اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا قیامت کے قیام ہونے تک اور وہ کہتے ہیں ” قدوس قدوس ربنا الہ القوی ملات عظمۃ السموت والارض “ (بہت پاک ہیں بہت پاک ہیں ہمارے رب جو معبود ہیں بڑی قوت والے ان کی عظمت نے آسمانوں اور زمین کو بھر دیا ہے) اور کچھ فرشتے جو ان کے نیچے تھے انمیں سے ہر ایک فرشتہ کے لئے چھ پر ہیں دو پروں کے ساتھ وہ اپنے چہرے کو نور کو چھپاتے ہیں اور دو پروں کے ساتھ وہ اپنے جسم کو ڈھانکتے ہیں اور دو پروں کے ساتھ وہ اڑتے ہیں۔ اور وہ مقرب فرشتے ہیں اور جو فرشتے اس سے نیچے ہیں سجدہ میں پڑے ہوئے ہیں جب سے اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا صور کے پھونکنے تک جب صور میں پھونکا جائے گا تو وہ اپنے سروں کو اوپر اٹھائیں گے اور جب وہ عرش کی طرف دیکھیں گے تو کہیں گے ” سبحانک ما کنا نقدرک حق قدرتک “ تیری ذات پاک ہے ہم اس طرح قادر نہیں ہوسکتے جیسے حق ہے تیری قدرت کا پھر میں نے عرش کی طرف دیکھا کہ وہ لٹک رہا ہے اس شگاف سے اور وہ اس پر قادر نہیں تھا پھر وہ چلا گیا اس چیز کی طرف جو آسمانوں اور زمین کے درمیان تھی اور وہ اس چیز سے ملی ہوئی تھی جو ان کے درمیان تھی پھر وہ باب الرحمۃ سے داخل ہوئے اور وہ اس کی قدرت رکھتا تھا پھر وہ مسجد کی طرف چلا گیا وہ اس پر قادر تھا پھر وہ چٹان پر واقع ہوا اور وہ اس پر قادر تھا۔ پھر اس نے اے ابن آدم ! بجلی گری اور میں نے ایک آواز کو سنا اس کی مثل میں نے کبھی نہیں سنی تھی پھر وہ ختم ہوگیا اور میں نے اس آواز کی قدرت رکھتا ہوں اور جب اس نے وہ آواز نکالی تو وہ اچانک ایک لشکر کی طرح تھا جو جمع ہوا اور ایک ہی آواز کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھا اور وہ ایک گروہ کی طرح تھا جو اکٹھا ہوا اور انہوں نے ایک دوسرے کو دھکیلا اور اس کے بعض بعض سے آگے آگے آگئے یا وہ اس سے زیادہ بڑا تھا۔ حزقیل (رح) نے فرمایا میں بےہوش ہو کر گرپڑا اس نے کہا اس کو اٹھاؤ کیونکہ یہ کمزور ہے اسے مٹی سے پیدا کیا گیا پھر اس نے کہا تو اپنی قوم کی طرف چلا جا کیونکہ تو اس پر پہلا دستہ میری جانب سے جیسے لشکر کا ہر اول دستہ ان میں سے جسے تو نے دعوت دی اور اس نے تیری دعوت کو قبول کرلیا اور تیری ہدایت کے ذریعہ ہدایت پا گیا اور تیرے لئے اس کے مثل اجر ہوگا اور جو جس سے تو غافل رہا اور اس کو دعوت نہ دی یہاں تک کہ وہ گمراہ ہو کر مرگیا تو مجھ پر اس کے مثل گناہ ہوگا اور ان کے گناہوں میں کمی نہیں کی جائے گی پھر وہ فرشتہ عرش پر چڑھ گیا اور میں اٹھا یہاں تک کہ میں فرات کے کناروں کی طرف لوٹ گیا اس درمیان کہ میں سو رہا تھا فرات کے کناروں پر اچانک ایک فرشتہ میرے پاس آیا میرے سر کو پکڑا مجھے اٹھایا یہاں تک کہ مجھے بیت المقدس کی جانب میں داخل کردیا اچانک میں پانی کے حوض پر تھا میرے قدم آگے نہیں بڑھے تھے پھر میں اس جنت کی طرف بڑھا اچانک درخت تھے اس نہروں کے کناروں پر اور وہ درخت ایسا تھا کہ نہ اس کے پتے چھڑتے ہیں اور نہ اس کی عمر ختم ہوتی ہے پس اس میں طلع (کھجور کا ابن عباس ؓ درخت) اور نصب (میدانی درخت) بیع (پہاڑی درخت کو قطیف (ان انگوروں کی بیل) ہیں میں نے کہا جنت کا لباس کیا ہے اس نے کہا وہ کپڑا ہے جیسے حور کا لباس ہوتا ہے یہ اس رنگ میں پھٹ جاتا ہے جیسے اس کا مالک چاہے گا میں نے عرض کیا جنت کی بیویاں کیسی ہیں ان کو مجھ پر پیش کیا گیا تو میں نے ان کے چہروں کے حسن کی وجہ سے بےہوش ہوتا پاس اگر ان کو سورج اور چاند کے مقابلہ میں لایا جائے ان میں سے ہر ایک کا چہرہ اس سے زیادہ روشن تھا، ان میں سے کسی کا گوشت ان کی ہڈیوں کو نہیں چھپاتا تھا اور اس کی ہڈیاں اس کے گودے کو نہ چھپاتی تھی اور ان کی کیفیت یہ ہے کہ جب اس کا صاحب اس کے پاس سوئے تو وہ بیدار ہوجائے گا اور وہ کنواری تھی میں نے اس پر بڑا تعجب کیا مجھ سے کہا گیا کیا تو اس پر تعجب کررہا ہے میں نے کہا میرے لئے کیا ہے کہ میں تعجب نہ کروں فرمایا بلاشبہ (یہ حسن) ان پھلوں میں سے کچھ کھالیا جو تو نے جنت میں دیکھا وہ ہمیشہ رہے گا اور جو شخص ان بیویوں سے شادی کرے گا تو اس سے حزن اور غم دور ہوجائے گا پھر اس نے میرے سر کو پکڑا اور مجھے وہاں لوٹا دیا جہاں میں تھا۔ حزقیل نے کہا اس درمیان کہ میں سو رہا تھا فرات کے کنارے پر اچانک میرے پاس ایک فرشتہ آیا اس نے میرے سر کو پکڑا مجھ کو اٹھایا یہاں تک کہ مجھے زمین کے ایک حصہ میں جاکر رکھ دیا جس میں لڑائی ہوئی تھی۔ اچانک اس سے دس ہزار مقتول تھے پرندے اور جنگلی جن کا گوشت نوچ رہے تھے اور ان کے جوڑ جدا جدا ہوچکے تھے پھر اس نے مجھ سے کہا کہ ایک قوم والے یہ گمان کرتے ہیں کہ جو کوئی ان میں سے مرگیا یا قتل کردیا گیا وہ مجھ سے آزاد ہوگیا میری قدرت اس سے چلی گئی پس تو ان کو پکار حزقیل نے کہا میں نے اس کو پکارا اچانک ہر ہڈی اپنے جوڑ کی طرف آئی جس سے وہ کٹی تھی کوئی آدمی اپنے ساتھی کو اس سے بڑھ کر نہیں پہچانتا تھا جتنا ہڈی نے اس جوڑ کو پہچانا جس سے وہ جدا ہوئی تھی یہاں تک کہ اس کا بعض بعض سے جڑ گیا پھر اس پر گوشت اگ آیا پھر آنتیں اگ آئیں پھر اس پر چمڑا پھیل گیا اور میں یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا پھر اس نے کہا میرے لئے بلاؤ ان کی روحوں کو حزقیل کا بیان ہے میں نے ان کو بلایا اچانک ہر روح اپنے جسم کی طرف متوجہ ہوئی جس سے وہ جدا ہوئی تھی جب وہ سب بیٹھ گئے تو میں نے ان سے سوال کیا تم کہاں تھے انہوں نے کہا جب ہم مرگئے اور ہم زندگی سے جدا ہوگئے تو ہم ایک فرشتہ سے ملے جس کو میکائل کہا جاتا ہے فرمایا اپنے اعمال لے آؤ اور اپنا اجر لے لو اسی طرح ہمارا طریقہ ہے تمہارے بارے میں اور اس کے بارے میں جو تم سے پہلے تھے اور ان کے بارے میں جو تمہارے بعد ہوں گے اس نے ہمارے اعمال میں دیکھا تو ہم میں بتوں کی پوجا کو پایا پھر ہم ہمارے جسموں پر کیڑوں کو مسلط کردیا اور روحیں اس کے درد پانے لگیں اور غم کو ہماری روحوں پہ مسلط کردیا اور ہمارے جسم اس کا درد محسوس کرنے لگے۔ اسی طرح ہم برابر عذاب پا رہے ہیں یہاں تک تو نے ہم کو بلالیا فرمایا پھر اس فرشتے نے مجھ کو اٹھایا اور مجھ کو وہاں لوٹا دیا جہاں میں تھا۔ الحمد للہ سورة التوبہ ختم ہوئی :
Top