Dure-Mansoor - At-Tawba : 64
یَحْذَرُ الْمُنٰفِقُوْنَ اَنْ تُنَزَّلَ عَلَیْهِمْ سُوْرَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلِ اسْتَهْزِءُوْا١ۚ اِنَّ اللّٰهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُوْنَ
يَحْذَرُ : ڈرتے ہیں الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) اَنْ تُنَزَّلَ : کہ نازل ہو عَلَيْهِمْ : ان (مسلمانوں) پر سُوْرَةٌ : کوئی سورة تُنَبِّئُهُمْ : انہیں جتا دے بِمَا : وہ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) قُلِ : آپ کہ دیں اسْتَهْزِءُوْا : ٹھٹھے کرتے رہو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ مُخْرِجٌ : کھولنے والا مَّا تَحْذَرُوْنَ : جس سے تم ڈرتے ہو
منافقین اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ان کے بارے میں کوئی ایسی سورت نازل نہ ہوجائے جو ان باتوں کو بتادے جو ان کے دلوں میں ہیں آپ فرما دیجئے کہ تم مذاق بنالو۔ بلاشبہ اللہ اس چیز کو ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈرتے ہو
1:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” یحذر المنفقون ان تنزل علیہم سورة تنبئہم بما فی قلوبہم “ یعنی وہ آپس کی باتیں کرتے ہیں پھر وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کو ہمارے خلاف افشانہ کردے۔ 2:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ یہ سورة فاضحہ کہلاتی تھی یعنی منافقین کو رسوا کرنے والی اور اس کو مشیرہ بھی کہا جاتا تھا اس نے ان کے عیوب ونقائض ظاہر کردیئے۔ 3:۔ سعید بن منصور وابن منذر وابوالشیخ نے مسیب بن رافع (رح) سے روایت کیا کہ جو آدمی سات گھروں میں کوئی نیک عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر فرما دے گا اور جو آدمی سات گھروں میں (یعنی چھپ کر) کوئی برا عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر فرما دے گا اور اس بات کی تصدیق اللہ تعالیٰ کے کلام میں ہے یعنی (آیت) ” ان اللہ مخرج ما تحذرون “
Top