Mutaliya-e-Quran - At-Tawba : 66
وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْۤا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآءِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ فَلَا تَمِیْلُوْا كُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْهَا كَالْمُعَلَّقَةِ١ؕ وَ اِنْ تُصْلِحُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَلَنْ : اور ہرگز نہ تَسْتَطِيْعُوْٓا : کرسکو گے اَنْ : کہ تَعْدِلُوْا : برابری رکھو بَيْنَ النِّسَآءِ : عورتوں کے درمیان وَلَوْ : اگرچہ حَرَصْتُمْ : بہتیرا چاہو فَلَا تَمِيْلُوْا : پس نہ جھک پڑو كُلَّ الْمَيْلِ : بلکل جھک جانا فَتَذَرُوْھَا : کہ ایک کو ڈال رکھو كَالْمُعَلَّقَةِ : جیسے لٹکتی ہوئی وَاِنْ : اور اگر تُصْلِحُوْا : اصلاح کرتے رہو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اگر ہم نے انہیں حکم دیا ہوتا کہ اپنے آپ کو ہلاک کر دو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے کم ہی آدمی اس پر عمل کرتے حالانکہ جو نصیحت انہیں کی جاتی ہے، اگر یہ اس پر عمل کرتے تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتری اور زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتا
[ وَلَــوْ : اور اگر ] [ اَنَّا کَتَـبْـنَا : ہم لکھتے ] [ عَلَیْہِمْ : ان پر ] [ اَنِ : کہ ] [ اقْتُلُوْآ : تم لوگ قتل کرو ] [ اَنْفُسَکُمْ : اپنے آپ کو ] [ اَوِ : یا ] [ اخْرُجُوْا : تم لوگ نکلو ] [ مِنْ دِیَارِکُمْ : اپنے گھروں سے ] [ مَّا فَـعَلُوْہُ : تو وہ لوگ نہ کرتے اس کو ] [ اِلاَّ : مگر ] [ قَلِیْلٌ : تھوڑے سے ] [ مِّنْہُمْ : ان میں سے ] [ وَلَوْ : اور اگر ] [ اَنَّــہُمْ : یہ (ہوتا) کہ وہ لوگ ] [ فَـعَلُوْا : کرتے ] [ مَا : اس کو ] [ یُوْعَظُوْنَ : نصیحت کی جاتی ہے ان کو ] [ بِہٖ : جس کی ] [ لَــکَانَ : تو ہوتا ] [ خَیْرًا : بہتر ] [ لَّــہُمْ : ان کے لیے ] [ وَاَشَدَّ : اور (ہوتا) زیادہ سخت ] [ تَثْبِیْتًا : بلحاظ جما دینے کے ] ترکیب :” مَا فَعَلُوْہُ “ کی ضمیر مفعولی ” کَتَبْنَا “ کے حکم کے لیے ہے جس کی وضاحت ” اَنِ “ کے ساتھ آگے آئی ہے۔ ” خَیْرًا “ اور ” اَشَدَّ “ کی نصب ” کَانَ “ کی خبر ہونے کی وجہ سے ہے ‘ جبکہ ” تَثْبِیْتًا “ تمیز ہے۔ ’ اَلصِّدِّیْقِیْنَ ‘ الشُّھَدَائِ “ اور ” الصّٰلِحِیْنَ “ یہ سب ” مِنْ “ پر عطف ہونے کی وجہ سے حالت جر میں آئے ہیں اور یہ ” مِنْ “ بیانیہ ہے۔ جوابِ شرط ہونے کی وجہ سے ” اَنْعَمَ “ کا ترجمہ مستقبل میں ہوگا۔ ” حَسُنَ “ فعل لازم ہے ‘ ” اُولٰئِکَ “ فاعل ہے اور ” رَفِیْقًا “ تمیز ہے۔
Top