Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-Hadid : 20
اِعْلَمُوْۤا اَنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ وَّ زِیْنَةٌ وَّ تَفَاخُرٌۢ بَیْنَكُمْ وَ تَكَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ١ؕ كَمَثَلِ غَیْثٍ اَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهٗ ثُمَّ یَهِیْجُ فَتَرٰىهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ یَكُوْنُ حُطَامًا١ؕ وَ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ۙ وَّ مَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانٌ١ؕ وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ
اِعْلَمُوْٓا
: جان لو
اَنَّمَا
: بیشک
الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
لَعِبٌ
: کھیل ہے
وَّلَهْوٌ
: اور دل لگی ہے
وَّزِيْنَةٌ
: اور زینت ہے
وَّتَفَاخُرٌۢ
: اور باہم فخر کرنا
بَيْنَكُمْ
: آپس میں
وَتَكَاثُرٌ
: اور ایک دوسرے سے کثرت حاصل کرنا
فِي الْاَمْوَالِ
: مال میں
وَالْاَوْلَادِ ۭ
: اور اولاد میں
كَمَثَلِ غَيْثٍ
: مانند مثال ایک بارش کے ہے
اَعْجَبَ الْكُفَّارَ
: خوش کیا کسانوں کو
نَبَاتُهٗ
: اس کی نباتات نے
ثُمَّ يَهِيْجُ
: پھر وہ خشک ہوجاتی ہے
فَتَرٰىهُ مُصْفَرًّا
: پھر تم دیکھتے ہو اس کو کہ زرد ہوگئی
ثُمَّ يَكُوْنُ
: پھر وہ ہوجاتی ہے
حُطَامًا ۭ
: ریزہ ریزہ
وَفِي الْاٰخِرَةِ
: اور آخرت میں
عَذَابٌ شَدِيْدٌ ۙ
: سخت عذاب ہے
وَّمَغْفِرَةٌ
: اور بخشش
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ کی طرف سے
وَرِضْوَانٌ ۭ
: اور رضا مندی
وَمَا
: اور نہیں
الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ
: دنیا کی زندگی
اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ
: مگر دھوکے کا سامان
جان لو کہ دنیا کی زندگی ایک کھیل، تماشا، زینت، فخر کا باعث اور تمہارا آپس میں مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر کثرت جتلانے کی کوشش کرنا ہے، اس کی مثال بارش سے پیدا ہونے والی نباتات جیسی ہے جسے دیکھ کر کاشت کار خوش ہوتے ہیں پھر وہ کھیتی پک جاتی ہے اور تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو کر بھس بن جاتی ہے اس کے برعکس آخرت وہ جگہ ہے جہاں سخت عذاب، اللہ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی بھی ہے، دنیا کی زندگی دھوکے کے سوا کچھ نہیں
فہم القرآن ربط کلام : لوگ جس دنیا کی خاطر اپنے رب کے ارشادات کا انکار اور ان کی تکذیب کرتے ہیں اس دنیا کی حیثیت اور حقیقت۔ اے لوگو ! یہ حقیقت اچھی طرح جان لو کہ دنیا کی زندگی کھیل، تماشا، زیب وزینت، فخر و غرور، مال اور اولاد میں تقابل اور تفاخر کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس دنیا کی مثال بارش کی طرح ہے جب بارش ہوتی ہے تو اس سے فصلیں اگتی اور لہلہا اٹھتی ہیں جس سے زمیندار خوش ہوتا ہے۔ اس کے سامنے کھیتی پروان چڑھتی ہے، رنگ پکڑتی ہے پھر اس کا رنگ زرد ہوجاتا ہے پھر وہ ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے یہی مثال دنیا دار شخص کی ہے کہ وہ زندگی بھر کماتا رہتا ہے لیکن موت کے وقت اس کے پاس حسرت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ وہ بڑی حسرتوں کے ساتھ خالی ہاتھ دنیا سے رخصت ہوتا ہے اور جونہی اس کی آنکھ بند ہوتی ہے وہ آخرت کے شدید عذاب میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جس نے دنیا اور اس کی لذّات پر فریفتہ ہونے کی بجائے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں زندگی بسر کی اس کے لیے اللہ کی طرف سے بخشش اور اس کی رضا مندی ہے۔ لوگو ! غور کرو کہ دنیا کی زندگی کے مال و اسباب دھوکہ اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔ اس آیت مبارکہ میں دنیا اور اس کے اسباب کے بارے میں چار الفاظ استعمال کیے گئے ہیں اور یہی دنیا کی حقیقت ہے۔ 1۔ دنیا کی زندگی کھیل اور تماشا ہے : کھیل، تماشے کی اچھی اور بری کئی اقسام ہیں کھیل اور تماشا آپس میں مترادف الفاظ ہیں جو ہر زبان میں اسی طرح استعمال ہوتے ہیں کھیل اور تماشے کے الفاظ ایسے کام پر بولے جاتے ہیں جو وقت گزارنے اور دل بہلانے کے لیے ہوتا ہے ان میں بہتر سے بہتر جو کھیل تماشا ہوتا ہے اس کے بھی دائمی اور مستقل نتائج نہیں ہوتے، ہر زبان میں کھیل اور تماشے کے الفاظ کسی بامقصد اور مستقل کام کے لیے استعمال نہیں ہوتے ان الفاظ کو عارضی اور محض وقت گزارنے والے کام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کھیل، تماشا بظاہر کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو پوری زندگی کھیل میں نہیں گزاری جاسکتی ہے، یہی دنیا اور اس کے اسباب کی حقیقت ہے کہ اگر انسان کی زندگی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں نہ ہو تو پوری کی پوری زندگی بےمقصد ہوجاتی ہے۔ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُول اللَّہِ ﷺ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہُ مَا لَا یَعْنِیہٖ ) (رواہ الترمذی : کتاب الزہد) ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول معظم ﷺ نے فرمایا بلاشبہ آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ فضول یعنی بےفائدہ باتوں کو چھوڑ دے۔ “ 2۔ دنیا کا مال اور اسباب زیب وزینت کا باعث ہیں : اللہ تعالیٰ نے انسان کو طبعی طور پر جمالیاتی حس عطا فرمائی ہے جس بنا پر اپنے چہرے اور وجود کو سنوارنا، بہتر سے بہترین لباس زیب تن کرنا، اچھی سے اچھی سواری رکھنا اور رہائش اور بودوباش کے اعتبار سے خوبصورت سے خوبصورت ہونے کی خواہش رکھنا اور کوشش کرنا اس کی فطرت میں سمودیا گیا ہے۔ بیشک شریعت کے دائرہ میں رہ کر زیب وزینت اختیار کرنا جائز ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ایک موقع پر ایک پراگندہ بال اور گندے لباس والے شخص کو دیکھا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ لیکن اس کا یہ معنٰی نہیں کہ مرد ہو یا عورت وہ دنیا کی زیب وزینت پر ہی فریفتہ ہو کر رہ جائے اور شریعت کی حدود اور اخلاقی قیود کو پامال کرتا چلا جائے ایسا شخص قیامت کے دن شدید عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ (عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَا یَدْخُلُ الجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ فَقَالَ رَجُلٌ اِنَّ الرَّجُلَ یُحِبُّ اَنْ یَّکُوْنَ ثَوْبُہٗ حَسَنًا وَ نَعْلُہٗ حَسَنًا قَالَ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی جَمِیْلٌ یُّحِبُّ الجَمَالَ اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَ غَمْطُ النَّاسِ ) (رواہ مسلم : باب تَحْرِیمِ الْکِبْرِ وَبَیَانِہِ ) ” حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول معظم ﷺ نے فرمایا : جس شخص کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہوگا، وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ ایک شخص نے کہا کہ بیشک ہر شخص پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اور جوتے اچھے ہوں آپ ﷺ نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ خوب صورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ تکبر حق بات کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔ “ 3۔ دنیا کا مال واسباب تفاخر کا باعث ہیں : شریعت نے دنیا کی ترقی میں ایک دوسرے سے سبقت کرنے سے منع نہیں کیا البتہ اس بات کو ہرگز پسند نہیں کیا کہ مالدار، غریب پر، حاکم محکوم پر، طاقت ور کمزور پر، اکثریت رکھنے والا اقلیت پر فخرو غرور کا مظاہرہ کرے۔ شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو کوئی نعمت عطافر مائے تو وہ دوسروں پر فخر کرنے کی بجائے تواضع اور انکساری اختیار کرے۔ فخر و غرور کرنے سے انسان دو سروں کی نگاہوں میں حقیر بنتا ہے اور تواضع اختیار کرنے سے آدمی کا احترام بڑھتا ہے۔ 4۔ تکاثر : تکاثر کا معنٰی ہے مال و اسباب میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا۔ دین اسلام نے اخلاقی قیود کے اندر رہ کر مال و اسباب میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے سے نہیں روکا۔ قرآن مجید نے اس تکاثر کی نفی کی ہے جس میں اللہ اور اس کے رسول کی ہدایات کو پس پشت ڈال کر انسان مال، افرادی قوت، اقتدار، اختیار اور دیگر اسباب میں آگے بڑھنے کی کوشش کرے یہ تکاثر انسان کو دنیا میں اخلاقی طور پر اور آخرت میں انجام کے حوالے سے تباہ کردیتا ہے جس کی قرآن مجید نے ان الفاظ میں مذمت کی ہے۔ (اَلْہٰکُمُ التَّکَاثُرُ ) (التکاثر : 1) ” تمہیں مال کی ہوس نے ہلاکت میں ڈال رکھا ہے۔ “ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؓ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ لَوْ أَنَّ لِإِبْنِ آدَمَ وَادِیًا مِّنْ ذَھَبٍ أَحَبَّ أَنْ یَکُوْنَ لَہٗ وَادِیَانِ وَلَنْ یَمْلَأَ فَاہُ إِلَّا التُّرَابُ وَیَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ تَابَ ) (رواہ البخاری : کتاب الرقاق، باب مایتقی من فتنۃ المال) ” حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر آدم کے بیٹے کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں۔ اس کے منہ کو مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔ اللہ جس پر چاہتا ہے کرم فرماتا ہے۔ “ دنیا کے مال و اسباب کو اس کھیتی اور نباتات کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جو بارش کے بعد زمین سے نکلتی اور لہلہاتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ جسے دیکھ کر زمیندار خوش ہوتا ہے لیکن کچھ مدت کے بعد ہری بھری کھیتی زردی کا لباس پہن لیتی ہے اور بالآخر ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔ موسم خزاں میں باغ خالی ٹہنیوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ گندم کی فصل پر غور فرمائیں کہ پکنے کے وقت جڑ سے لے کر سٹے تک زرد ہوجاتی ہے۔ صحرا کے رہنے والے اس مثال کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ویرانی کے وقت زمین پر نظر نہیں ٹکتی۔ مگر بارش کے بعد وہ زمین یوں دکھائی دیتی ہے جیسے اس نے سبز چادر اوڑھ لی ہو۔ لیکن تھوڑے دنوں کے بعد اس پر اگنے والی جڑی بوٹیاں اور گھاس خود بخود گل سڑ جاتے ہیں، یہی حال اس شخص کا ہوگا جس نے دنیا کی عیش و عشرت سے فائدہ اٹھایا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت نہ کی۔ موت کے بعد اس کا کمایا ہوا مال اس کے لیے بےکار ثابت ہوگا اور آخرت میں اسے شدید عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ نَامَ رَسُول اللَّہِ ﷺ عَلَی حَصِیرٍ فَقَامَ وَقَدْ أَثَّرَ فِی جَنْبِہِ فَقُلْنَا یَا رَسُول اللَّہِ لَوِ اتَّخَذْنَا لَکَ وِطَاءً فَقَالَ مَا لِی وَمَا للدُّنْیَا مَا أَنَا فِی الدُّنْیَا إِلاَّ کَرَاکِبٍ اِسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَۃٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَہَا) (رواہ الترمذی : باب مَا جَاءَ فِی أَخْذِ الْمَال، قال الشیخ البانی صحیح) ” حضرت عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ ایک چٹائی پر سوئے تو آپ کے پہلو پر چٹائی کے نشان پڑگئے۔ ہم نے عرض کی اللہ کے رسول ! ہم آپ کے لیے اچھا سا بستر تیار کردیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : میرا دنیا کے ساتھ تعلق ایک مسافر جیسا ہے جو کسی درخت کے نیچے تھوڑا سا آرام کرتا ہے پھر اسے چھوڑ کر آگے چل دیتا ہے۔ “ مسائل 1۔ دنیا کی زندگی کھیل تماشا، زیب وزینت، فخر و غرور اور مال و اولاد میں تفاخر کے سوا کچھ نہیں۔ 2۔ دنیا کی زندگی ایسی نباتات کی طرح ہے جو بارش کے بعد اگتی ہے لیکن ایک وقت کے بعد ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔ 3۔ دنیا کے مال واسباب پر فخر کرنے والے شدید عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے۔ 4۔ دنیا کی زندگی دھوکے کا سامان ہے جس نے اپنے آپ کو اس دھوکے سے بچا لیا اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کرے گا اور اس پر راضی ہوگا۔ تفسیر بالقرآن دنیا اور آخرت کا تقابل : 1۔ دنیا کھیل اور تماشا ہے۔ (الانعام : 32) 2۔ آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی عارضی ہے۔ (الرعد : 26) 3۔ دنیا عارضی اور آخرت پائیدار ہے۔ (المؤمن : 39) 4۔ مال اور اولاد دنیا کی زندگی کی زینت ہیں۔ (الکہف : 46) 5۔ آخرت کے مقابلہ میں دنیا بہت کمتر ہے۔ (التوبہ : 38) 6۔ جو چیز تم دیے گئے ہو یہ تو دنیا کا سامان اور زینت ہے۔ (القصص : 60) 7۔ نہیں ہے دنیا کی زندگی مگر دھوکے کا سامان۔ (آل عمران : 185) 8۔ دنیا کی زندگی محض دھوکے کا سامان ہے۔ (الحدید : 20) 9۔ مال اور اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں۔ (التغابن : 15)
Top