Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 30
هُنَالِكَ تَبْلُوْا كُلُّ نَفْسٍ مَّاۤ اَسْلَفَتْ وَ رُدُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
هُنَالِكَ : وہاں تَبْلُوْا : جانچ لے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر کوئی مَّآ : جو اَسْلَفَتْ : اس نے بھیجا وَرُدُّوْٓا : اور وہ لوٹائے جائینگے اِلَى : طرف اللّٰهِ : اللہ مَوْلٰىھُمُ : ان کا (اپنا) مولی الْحَقِّ : سچا وَضَلَّ : اور گم ہوجائے گا عَنْھُمْ : ان سے مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ جھوٹ باندھتے تھے
اس وقت ہر شخص اپنے کئے کا مزہ چکھ لے گا ، سب اپنے حقیقی مالک کی طرف سے پھیر دیئے جائیں گے اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے گم ہوجائیں گے ''۔
ھنالک تبلوا کل نفس ما اسلفت اس مقام پر ہر شخص اپنے اگلے کئے ہوئے کاموں کو جانچ لے گا اور اپنے گذشتہ اعمال کے نفع و ضرر کو دیکھ لے گا۔ وردوا الی اللہ مولھم الحق اور یہ لوگ اللہ کی طرف جو ان کا مالک حقیقی ہے ‘ لوٹائے جائیں گے۔ یعنی اللہ کے فیصلہ کی طرف یا اللہ کے عذاب کی طرف۔ مَوْلٰھُمُ الْحَقِّ کا یہ مطلب ہے کہ اللہ ہی حقیقت میں ان کا مالک اور ان کے امور کا ذمہ دار ہے ‘ وہ معبود مالک نہیں جن کو کافروں نے معبود بنا رکھا ہے۔ ایک شبہ : کافروں کا تو کوئی مولیٰ نہیں ہوگا۔ اللہ نے فرمایا ہے : وَاَنَّ الْکَافِرِیْنَ لاَ مَوْلٰی لَھُمُ ۔ ازالہ : آیت زیر بحث میں مولیٰ کا معنی ہے رب اور مالک اور لاَ مَوْلٰی لَھُمُ میں مولیٰ کا معنی ہے مددگار اور حمایتی۔ وضل عنھم ما کانوا یفترون۔ اور جو معبود انہوں نے (از خود) تراش رکھے تھے ‘ وہ سب غائب ہوجائیں گے ‘ کھو جائیں گے (کوئی بھی ان کا ساتھی نہ ہوگا) یَفْتَرُوْنَکا مطلب یہ ہے کہ وہ ان کو شفیع سمجھے ہوئے تھے ‘ یا ان معبودیت کے مدعی تھے۔
Top