Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 65
فَعَقَرُوْهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِیْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَیَّامٍ١ؕ ذٰلِكَ وَعْدٌ غَیْرُ مَكْذُوْبٍ
فَعَقَرُوْهَا : انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں فَقَالَ : اس نے کہا تَمَتَّعُوْا : برت لو فِيْ دَارِكُمْ : اپنے گھروں میں ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ : تین دن ذٰلِكَ : یہ وَعْدٌ : وعدہ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ : نہ جھوٹا ہونے والا
“ مگر انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا۔ اس پر صالح (علیہ السلام) نے ان کو خبردار کردیا کہ “ بس اب تین دن پانے گھروں میں اور رہ لو۔ یہ ایسی معیاد ہے جو جھوٹی نہ ثابت ہو گی
۔ ” انہوں نے ناقہ کی ٹانگیں کاٹ دیں (فعقروھا) اور اس انداز میں اسے قتل کردیا ’ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ کس قدر مفسد تھے اور کس قدر بےباک تھے ، سیاق کلام میں یہاں نزول ناقہ اور قتل ناقہ کے درمیان مدت کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ، کیونکہ مدت کے ذکر کا دعوت دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ محض ایک تاریخی پہلو ہے۔ البتہ قتل ناقہ کے بعد سیاق کلام میں ان کے عذاب کا ذکر آجاتا ہے۔ یہاں واقعات کے تمام مراحل کو فاء تعقیب کے ساتھ لایا جاتا ہے یعنی پس یہ ہوا ، پس یہ ہوا۔ فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوا فِي دَارِكُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ (11 : 65) “ مگر انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا۔ اس پر صالح (علیہ السلام) نے ان کو خبردار کردیا کہ “ بس اب تین دن اپنے گھروں میں اور رہ بس لو۔ یہ ایسی میعاد ہے جو جھوٹی نہ ثابت ہوگی ”۔ یعنی اب تمہاری مہلت زندگی صرف تین دن رہ گئی اور یہ میعاد ایسی ہے جس میں کوئی تغیر و تخلف نہیں ہو سکتا۔ اب یہ فائنل آرڈر ہے۔ فا تعقیب سے یہ مفہوم معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعات آگے پیچھے وقوع پذیر ہوئے۔
Top