Tafseer-al-Kitaab - Ibrahim : 66
اَلْئٰنَ خَفَّفَ اللّٰهُ عَنْكُمْ وَ عَلِمَ اَنَّ فِیْكُمْ ضَعْفًا١ؕ فَاِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ مِّائَةٌ صَابِرَةٌ یَّغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ١ۚ وَ اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ اَلْفٌ یَّغْلِبُوْۤا اَلْفَیْنِ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
اَلْئٰنَ : اب خَفَّفَ : تخفیف کردی اللّٰهُ : اللہ عَنْكُمْ : تم سے وَعَلِمَ : اور معلوم کرلیا اَنَّ : کہ فِيْكُمْ : تم میں ضَعْفًا : کمزوری فَاِنْ : پس اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے مِّائَةٌ : ایک سو صَابِرَةٌ : صبر والے يَّغْلِبُوْا : وہ غالب آئیں گے مِائَتَيْنِ : دو سو وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہوں مِّنْكُمْ : تم میں سے اَلْفٌ : ایک ہزار يَّغْلِبُوْٓا : وہ غالب رہیں گے اَلْفَيْنِ : دو ہزار بِاِذْنِ : حکم سے اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْنَ : صبر والے
(مسلمانو ' ) اب اللہ نے تم پر تخفیف فرمائی۔ اس نے جان لیا کہ تم میں (ابھی) کمزوری ہے ' تو اگر تم میں سے ثابت قدم رہنے والے سو ہوں گے تو وہ دو سو (کافروں) پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار (ایسے) ہوں گے تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب رہیں گے اور (یادرکھو) اللہ ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہے۔
[22] مطلب یہ ہے کہ اصلی قاعدہ اور وعدہ تو وہی رہا جو آیت 65 میں بیان ہوچکا ہے ' صرف مشقت تم پر سے گھٹا دی گئی کیونکہ تم لوگوں کی اخلاقی تربیت مکمل نہیں ہوئی ہے اور تمہیں پورا شعور حاصل نہیں ہوا ہے۔ یہ یاد رہے کہ یہ ارشاد 2 ھ کا ہے جب کہ مسلمانوں میں بہت سے لوگ نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے تھے اور ان کی تربیت ابتدائی حالت میں تھی۔
Top