Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 116
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّ هٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَؕ
وَ : اور لَا تَقُوْلُوْا : تم نہ کہو لِمَا : وہ جو تَصِفُ : بیان کرتی ہیں اَلْسِنَتُكُمُ : تمہاری زبانیں الْكَذِبَ : جھوٹ ھٰذَا : یہ حَلٰلٌ : حلال وَّھٰذَا : اور یہ حَرَامٌ : حرام لِّتَفْتَرُوْا : کہ بہتان باندھو عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : بہتان باندھتے ہیں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ لَا يُفْلِحُوْنَ : فلاح نہ پائیں گے
اور یہ جو تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ حرام ، تو اس طرح کے حکم لگا کر اللہ پر جھوٹ نہ باندھو ، جو لوگ اللہ پر جھوٹے افتراء باندھتے ہیں وہ ہر گز فلاں نہیں پایا کرتے
یہ تمہاری زبانیں جو جھوٹے طور پر بعض چیزوں کے بارے میں کہتی ہیں کہ یہ حرام ہے اور یہ حلال ہے ان کو حلال و حرام نہ سمجھو۔ یہ افتراء علی اللہ ہے۔ نیز تم جو ایسا کہتے ہو کہ یہ حرام ہے اور یہ حلال ہے بغیر دلیل شرعی کے جھوٹ بھی ہے۔ ایسے لوگ ظٓہر ہے کہ دنیا کے چند روزہ زندگی میں ضرورعیش و عشرت کرلیں گے لیکن آخرت میں ان کے لئے عذاب ہے اور یہ لوگ سخت گھاٹے میں ہوں گے۔ ان آیات کے باوجود ، بعض لوگ اسلامی ممالک میں قانون سازی کا کام کرتے ہیں اور ایسی قانون سازی کرتے ہیں جو قرآن و سنت کے صریح خلاف ہوتی ہے اور پھر بھی یہ امید رکھتے ہیں کہ انہیں دنیا و آخرت میں کامیابی ہوگی بلکہ عذاب عظیم کے مستحق ہوں گے۔
Top