Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 121
شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖ١ؕ اِجْتَبٰىهُ وَ هَدٰىهُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
شَاكِرًا : شکر گزار لِّاَنْعُمِهٖ : اس کی نعمتوں کے لیے اِجْتَبٰىهُ : اس نے اسے چن لیا وَ هَدٰىهُ : اور اس کی رہنمائی کی اِلٰى : طرف صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھی راہ
اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا تھا۔ اللہ نے اس کو منتخب کرلیا اور سیدھا راستہ دکھایا۔
شاکر الانعمہ (61 : 121) ” وہ اللہ کی نعمتوں پر شکر گزار تھے “۔ قول کے ساتھ بھی اور عمل کے ساتھ بھی۔ جبکہ مشرکین مکہ زبانی طور پر بھی اللہ کے انعامات کی ناشکری کرتے ہیں اور عملاً بھی کفران نعمت کرتے ہیں۔ اس طرح کہ وہ اللہ کے انعامات میں دوسروں کو شریک کرتے ہیں۔ اور محض اوہام اور خواہشات کے نتیجے میں اللہ کی بعض نعمتوں کو اپنے اوپر حرام کرتے ہیں۔ اجتبہ (61 : 121) ” اللہ نے انہیں چن لیا “۔ وھدہ الی صراط مستقیم (61 : 121) ” اور اسے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دی “ اور صراط مستقیم خالص اور سیدھی توحید کی راہ ہے۔ یہ ہیں حضرت ابراہیم جن کے ساتھ یہودی بھی تعلق جوڑتے ہیں اور جن کے ساتھ مشرکین مکہ بھی اپنے آپ کو منسوب کرتے ہیں۔
Top