Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 19
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
وَمَنْ : اور جو اَرَادَ : چاہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَسَعٰى : اور کوشش کی اس نے لَهَا : اس کے لیے سَعْيَهَا : اس کی سی کوشش وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ كَانَ : ہے۔ ہوئی سَعْيُهُمْ : ان کی کوشش مَّشْكُوْرًا : قدر کی ہوئی (مقبول)
اور جو آخرت کا خواہش مند ہو اور اس کے لئے سعی کرے جیسی کہ اس کے لئے سعی کرنی چاہیے ، اور ہو وہ مومن ، تو ایسے ہر شخص کی سعی مشکور ہوگی۔
ومن اراد الاخرۃ وسعی لھا سعیھا وھو مومن فاولئک کان سعیھم مشکورا (71 : 91) ” اور جو آخرت کا خواہش مند ہو اور اس کے لئے سعی کرے جیسی کہ اس کے لئے سعی کرنی چاہیے اور وہ وہ مومن تو ایسے ہر شخص کی سعی مشکور ہوگی “۔ پس جو لوگ آخرت چاہتے ہیں ضروری ہے کہ اس کے لئے سعی بھی کریں۔ اس کی ذمہ داریاں ادا کریں۔ اور اسکے تقاضے پورے کریں اور یہ تمام جدوجہد ایمان کے بعد ہو ، ظاہر ہے کہ ایمان محض خواہش اور تمنا کا نام نہیں ہے ، بلکہ ایمان یہ ہے کہ وہ دل میں بیٹھ جائے اور عمل صالح اس کی تصدیق کرے۔ یہاں یہ بات درست ہے کہ آخرت کے لئے سعی کرنے کے نتیجے میں انسان دنیا کے مفاد اور سہولتوں اور لذتوں سے یکدم محروم نہیں ہوتا۔ بلکہ اس دنیا میں رہتے ہوئے وہ آخرت کو مدنظر رکھتا ہے ، یہ نہیں ہوتا کہ دنیا ہی اس کا منتہائے مقصود ہو ، آخرت بھی پیش نظر ہوتی ہے اور جب آخرت انسان کے پیش نظر ہو تو پھر دنیا کا رہن سہن انسان کے لئے مضر نہیں ہوتا۔ اور جو شخص صرف دنیا چاہتا ہے وہ جہنم میں ملامت زدہ اور رحمت سے محروم پھینک دیا جائے گا اور جو شخص آخرت کے لئے ساعی ہے تو اس کا استقبال ملا اعلیٰ میں نہایت ہی عزت اور تکریم سے ہوگا ، کیونکہ اس نے دنیا کو چھوڑ کر آخرت کے لئے کام کیا اور قریب کو چھوڑ کر اس نے بعید اور بلند آفاق کی طرف نظریں اٹھائیں۔ دنیا کی زندگی کی حقیقت کیا یہ ؟ وہ لوگ اس کی حقیقت کو اچھی طرح جانتے ہیں جو کیڑوں مکوڑوں ، حشرات الارض ، حیوانات اور و حوش کی زندگی کا مطالعہ کرتے رہتے ہیں۔ دنیا کی انسانی زندگی اور دنیا میں مذکورہ بالا حشرات الارض کی زندگی میں کوئی بنیادی امتیاز نہیں ہے۔ انسان کی انسانیت کے ساتھ لائق زندگی تو آخرت کی زندگی ہے ، یہ اللہ کے جوار میں دائمی زندگی ہے۔ کیونکہ انسان کو اللہ نے ایک خاص انداز سے پیدا کیا اور اس کو برابر کیا۔ اس کے اندر اپنی خاص روح پھونکی اور اسے زمین کے اوپر آباد کیا اور یہاں اسے مستحکم کرکے علم سے نوازا اور فرشتوں پر برتری عطا کی۔ جو شخص دنیا کے لئے جدوجہد کرے اس کے سامنے بھی میدان کھلا ہے اور جو آخرت کے لئے جدوجہد کرے اس کے لئے بھی میدان کھلا ہے۔ دونوں کو اللہ ان کے مطلوبہ مقاصد اور مطالب اور اہداف تک پہنچاتا ہے۔ کوئی دنیا چاہیے یا آخرت۔ اللہ کسی کی راہ نہیں روکتا جہاں کوئی چاہے اللہ کی مشیت اسے لے جاتی ہے۔
Top