Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 8
عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یَّرْحَمَكُمْ١ۚ وَ اِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا١ۘ وَ جَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ حَصِیْرًا
عَسٰي : امید ہے رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَنْ : کہ يَّرْحَمَكُمْ : وہ تم پر رحم کرے وَاِنْ : اور اگر عُدْتُّمْ : تم پھر (وہی) کرو گے عُدْنَا : ہم وہی کرینگے وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے حَصِيْرًا : قید خانہ
ہو سکتا ہے کہ اب تمہارا رب تم پر رحم کرے ، لیکن اگر تم نے پھر اپنی سابق روش کا اعادہ کیا تو ہم بھی پھر اپنی سزا کا اعادہ کریں گے ، اور کافر نعمت لوگوں کے لئے ہم نے جہنم کو قید خانہ بنا رکھا ہے
عسبی ربکم ان یرحمکم (71 : 8) ” ہوسکتا ہے کہ اب تمہارا رب تم پر حم کرے “۔ اگر تم اپنی تاریخ سے عبرت حاصل کرو۔ لیکن یاد رکھو اگر تم نے سرکشی کا یہ عمل پھر دہرایا تو اس کے نتائج پھر ظاہر ہوں گے۔ اللہ کی سنت جاری وساری ہے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ وان عدتم عدنا (71 : 8) ” لیکن اگر تم نے پھر اپنی سابق روش کا اعادہ کیا تو ہم بھی پھر اپنی سزا کا اعادہ کریں گے “۔ ہاں انہوں نے پھر فساد کیا ، اللہ نے ان پر مسلمانوں کو مسلط کردیا اور ان کو جزیرۃ العرب سے خارج ۔۔ کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے پوری دنیا میں فساد کیا تو اللہ نے ان پر اپنے اور بندوں کو مسلط کردیا اور ہٹلر نے ان کی گوشمالی کی۔ اور دور حاضر ہوں انہوں نے پھر فساد اور سرکشی شروع کردی ہے۔ اسرائیل کی شکل میں منطم ہو کر انہوں نے پورے شرق اوسط کو مصائب میں مبتلا کردیا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ان پر اللہ کسی ایسی قوم کو مسلط کردے جو ان کو ان کی سرکشی کی پوری سزا دے تاکہ اللہ کا وعدہ پورا ہو اور اللہ کا وعدہ ہمیشہ پورا ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ قطعی ہے کہ اگر تم نے پھر ایسا کیا تو ہم ۔۔ ایسا کریں گے۔ اور وہ وقت دور نہیں کہ بنی اسرائیل اپنے کیے کا مزہ چکھ لیں۔ اب یہاں سیاق کلام اہل کفر کے اخروی انجام کی طرف ہوجاتا ہے کیونکہ اکثر مقصد ۔۔ کافر ہی ہوتے ہیں ان کے درمیان یک رنگی ہوتی ہے۔ وجعلنا جھنم لککفرین حصیرا (71 : 8) ” اور کافروں کے لئے ہم نے جہنم کو قید خانہ بنا دیا ہے “۔ یہ جہنم اس طرح ان کو گھیر لے گی کہ ان میں سے کوئی اسے بچ کر نہ نکل سکے گا۔ یہ جہنم اس قدر وسیع ہوگی کہ سب اس میں سماجائیں گے۔ سبق کے اس حصے میں تاریخ بنی اسرائیل کا یہ پہلو بیان ہوا کہ اللہ نے حضرت موسیٰ کو کتاب عطا کی تھی کہ یہ لوگ اس سے ہدایت لیں۔ لیکن انہوں نے ہدایت نہ لی بلکہ گمراہ ہوئے اور اللہ کی ہلاکت نے ان کو آلیا۔ اب سیاق کلام قرآن کریم کی طرف منتقل ہوجاتا ہے کہ اس طرح یہ قرآن بھی نہایت ہی ٹھوس تعلیمات پیش کر رہا ہے۔
Top