Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 8
عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یَّرْحَمَكُمْ١ۚ وَ اِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا١ۘ وَ جَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ حَصِیْرًا
عَسٰي : امید ہے رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَنْ : کہ يَّرْحَمَكُمْ : وہ تم پر رحم کرے وَاِنْ : اور اگر عُدْتُّمْ : تم پھر (وہی) کرو گے عُدْنَا : ہم وہی کرینگے وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے حَصِيْرًا : قید خانہ
(اگر اب بھی باز آجاؤ تو) کچھ عجب نہیں کہ تمہارا رب تم پر رحم فرمائے لیکن اگر تم پھر (سرکشی و فساد کی طرف) لوٹے تو ہم بھی پھر (وہی) کریں گے جو پہلے کیا تھا۔ اور (یاد رکھو، ) ہم نے (ایسے) کافروں کے لئے جہنم کا قید خانہ تیار کر رکھا ہے۔
[10] خطاب اب ان اسرائیلیوں سے ہے جو قرآن کے معاصر اور براہ راست مخاطب تھے۔ ان سے ارشاد ہو رہا ہے کہ پچھلی تباہیاں جو آنا تھیں آچکیں۔ اب بھی کچھ نہیں گیا ہے۔ خاتم النبین پر اگر آج ایمان لے آؤ تو اب بھی یہ ادبار ٹل سکتا ہے۔ [11] یعنی تم نے بھی اگر سرکشی و مخالفت حق کی راہ ترک نہ کی تو پھر وہی ہلاکت و بربادی اب بھی تمہارے لئے موجود ہے۔ بدنصیب یہود عرب نے اس آخری تنبیہہ کو نہ سنا اور نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے سارے طاقت ور قبیلے ایک ایک کر کے قلیل ہی مدت کے اندر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
Top